لاہور ہائیکورٹ کا پولیس کو آج صبح 10 بجے تک زمان پارک آپریشن روکنے کا حکم
زمان پارک آپریشن رکوانے کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ نے عبوری تحریری حکم جاری کر دیا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے 2 صفحات پر مشتمل تحریری حکم جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ اسلام آبادہائی کورٹ نے توشہ خانہ پر فیصلہ محفوظ کر رکھا ہے، لہٰذا زمان پارک سے پولیس کو ہٹا لیا جائے اور فورس کو مال روڈ، کینال برج، دھرم پورہ برج پر رکھیں۔
عدالت نے عمران خان کی گرفتاری کے لئے ان کی رہائشگاہ زمان پارک پر فورس آپریشن رکوانے کی درخواست پر سماعت آج صبح 10 بجے تک ملتوی کردی۔
قبل ازیں، لاہور ہائیکورٹ میں زمان پارک پولیس آپریشن کے خلاف تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت جسٹس طارق سلیم شیخ نے کی۔
سماعت کے دوران عدالت کا کہنا تھا کہ جب تک اسلام آباد ہائیکورٹ کے کوئی احکامات نہیں آتے اس وقت تک زمان پارک آپریشن روک دیا جائے، عدالت کل اس کیس کی سماعت کرے گی، عدالت کے نزدیک شہریوں کی زندگیوں کا تحفظ اہم ہے، عدالت نے املاک اور شہر کا امن وامان بھی دیکھنا ہے۔
لاہورہائی کورٹ کی جانب سے طلبی کے حکم پر آئی جی پنجاب عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ کسی کی زندگی جانے کے حق میں نہیں۔
عدالتی حکم پر چیف سیکریٹری پنجاب زاہد اختر زمان، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شان گل عدالت ہیش ہوئے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے چیف سیکریٹری سے استفسار آپ کیا کہتے ہیں۔ جس پر چیف سیکریٹری پنجاب نے کہا کہ میں تو اسپتالوں میں رہا ہوں مجھے کچھ پتہ نہیں ہے۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ وارنٹ گرفتاری کے لئے اسلام آباد پولیس کے کہنے پر نفری فراہم کی، میں اسلام آباد الیکشن کمیشن کے اجلاس میں تھا، پولیس کی نفری جانے پر پتھراؤ کیا گیا، پولیس کی گاڑیوں کو جلایا گیا اورہمارے کئی جوان زخمی ہوئے، پولیس اہلکاروں پر ہیٹرول بم گرائے گئے جس پری نجرز طلب کی، یہ عدالتی حکم کی تعمیل کے لئے کیا گیا کوئی ایکشن نہیں کیا جاریا ہے۔
عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب ، آئی جی پنجاب اور اسلام آباد پولیس کی طرف سے آپریشن کی سربراہی کرنے والے افسر ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد شہزاد بخاری کو فوری پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ کا کہنا تھا کہ مجھے شہر میں امن چاہیے، آپ ابھی اپنا آپریشن روک دیں، شہر میں پی ایس ایل بھی ہو رہا ہے۔
آئی جی پنجاب نے عدالت سے استدعا کی کہ ہم پولیس کی موجودگی وہاں رکھنا چاہتے ہیں۔ جس پر عدالت نے کہا کہ پولیس مال کنال پل، دھرم پورہ تک محدود رہے گی، ہم نےسیز فائر کروایا، حتمی فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا ہوگا، اگر اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے تک آپریشن روک دیں تو اعتراض ہے؟
عدالت نے مزید کہا کہ اگر آپ 200 فٹ پیچھے بھی ہوجائیں گے تو کوئی فرق نہیں پڑتا۔
جس پر آئی جی پنجاب نے کہا کہ ہم عدالت کے ہر حکم پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔
عدالت نے درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
اس سے قبل عدالت نے چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب کو سوا 3 بجے تک عدالت پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی تھی۔
زمان پارک میں صورتِ حال نارمل
لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے بعد زمان پارک اور اطراف میں صورتِ حال معمول پر آ گئی۔
پولیس کی نفری مال روڈ چوک اور زمان پارک کے اطراف سے روانہ ہو گئی۔
راستے کھلنے کے بعد کارکنوں کی بڑی تعداد دوبارہ زمان پارک پہنچنا شروع ہو گئی ہے۔
پولیس آپریشن کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
اس سے قبل عمران خان کی گرفتاری کے لئے پولیس آپریشن کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی۔
درخواست فواد چوہدری نے اپنے وکیل خواجہ طارق رحیم کے توسط سے داٸر کی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ آنسو گیس شیل سے انسانی بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں، زمان پارک کے لوگ شیلنگ سے شدید متاثر ہو رہے ہیں، عمران خان کی گرفتاری کے وارنٹ کی تعمیل میں قانون کی خلاف ورزی کی گٸی۔
خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ جیسا فلموں میں دیکھا زمان پارک ویسا وار زون بن چکا ہے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے خواجہ طارق سے استفسار کیا کہ کیا اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی درخواست ہے۔ جس پر وکیل خواجہ طارق نے جواب دیا کہ وہ درخواست وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کے لیے ہیں۔
عمران خان کی حفاظتی ضمانت کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی حفاظتی ضمانت کے لئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔
عمران خان کی ہائیکورٹ پیشی کے لئے حفاظتی ضمانت کی درخواست پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔
درخواست میں فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان حفاظتی ضمانت کے لئے عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں۔
Comments are closed on this story.