زمان پارک آپریشن روک دیا گیا، کارکنان کا سجدہ شکر
وفاقی اور صوبائی حکومت نے مشترکہ طور پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے فیصلے کو مؤخر کردیا ہے۔
گزشتہ روزکی طرح آج (بدھ 15 مارچ ) صبح سے زمان پارک لاہور میں کشیدگی جاری رہی، پولیس کی جانب سے قصور سمیت دیگر اضلاع سے مزید نفری طلب کرلی گئی، جب کہ رینجرز کے تازہ دم دستے بھی عمران خان کی رہائشگاہ کے قریب پہنچ گئے، اور پی ٹی آئی کے کارکنان کی گرفتاریاں شروع کردی گئیں۔
زمان پارک کا علاقہ آج بھی میدان جنگ بنا رہا، اور سڑکوں پر جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کردی گئیں، عمران خان کی رہائشگاہ کے باہر شیلنگ کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا، اور رینجرز کی جانب سے کارکنوں کو منتشر کرنے کیلئے ربر گن کا استعمال کیا جاتا رہا۔
اس دوران پی ٹی آئی کے کارکنان کی جانب سے پولیس اور رینجرز کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، کارکنان نے پولیس اور رینجرز اہلکاروں پر شدید پتھراؤ کر کے پیچھے دھکیل دیا، جب کہ کارکنان نے پولیس کی گاڑی کو آگ لگا دی۔
لاہور ہائی کورٹ کے وکلا بھی زمان پارک میں پولیس آپریشن کے خلاف احتجاج کرتے رہے اور وکلا ریلی کی صورت میں زمان پارک پہنچ گئے۔
آخری اطلاعات تک پولیس اور کارکنان میں جھڑپوں کے دوران مجموعی طور پر 64 افراد زخمی ہوئے، اسلام آباد پولیس کے ڈی آئی جی سمیت 54 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، جن میں سے 51 ہلکارسروسز اسپتال اور 3 میو ہسپتال میں زیر علاج ہیں، جب کہ پی ٹی آئی کے 8 کارکن بھی زخمی ہوئے۔
دوپہر ڈھائی بجے کے قریب پولیس اور رینجرز کی ٹیمیں زمان پارک سے پیچھے ہٹ گئیں، اور اطلاع ملی کہ لاہور میں پی ایس ایل کے میچ میں سکیورٹی خدشات کے پش نظر وفاقی اور صوبائی حکومت کا عمران خان گرفتار نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ زمان پارک سے عمران خان کی گرفتاری نہیں ہوگی، عمران خان کی گرفتاری سے کارکنان مشتعل ہو سکتے ہیں، اور کارکنان لا اینڈ آرڈر کے حلات مشکل بنا کر سڑکیں بند کر سکتے ہیں۔
حکومت نے فیصلہ کیا کہ عمران خان کے گھر کا محاصرہ کیا جائے گا، اور عمران خان کے گھر کا محاصرہ پی ایس ایل میچ تک جاری رہے گا۔
حکومتی حکمت عملی کے تحت پولیس اور رینجرز کی ٹیمیں زمان پارک اور کینال روڑ سے واپس روانہ ہوگئیں، اور پی ٹی آئی کارکنان کی ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی جس میں کارکنان سجدہ شکر کررہے ہیں۔
عمران خان کی کارکنان سے ملاقات
پی ٹی آئی کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو شیئر کی گئی جس میں آنسو گیس کے شیل اور پولیس و رینجرز کی پیش قدمی رکنے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اپنے گھر کے صحن میں موجود کارکنان سے ملاقات کررہے ہیں۔
عمران خان نے آنسو گیس کے اثرات سے بچنے کے لئے ماسک بھی پہن رکھا تھا، اور انہوں نے کارکنان کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ مجھے آپ پر فخر ہے۔
شیل اور گولیوں کی تصویر
اس سے قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اپنی میز پر رکھے شیل اور گولیوں کی تصویر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز سے میری رہائشگاہ حملے کی زد میں ہے، سانحہ مشرقی پاکستان سے کوئی سبق نہیں سیکھا گیا۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ زمان پارک میں رینجرز معصوم اور نہتے شہریوں پر یوں سیدھی گولیاں برسا رہے ہیں جیسے میدانِ جنگ میں ایک دشمن ان کے نشانے پر ہو۔
آئی جی پنجاب کی ”آج نیوز“ سے گفتگو
دوسری جانب آج نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا تھا کہ یہ آپریشن نہیں وارنٹ کی تکمیل ہے، ڈی آئی جی اسلام آباد کی قانون کے مطابق مدد کی، قانون سب کے لیے برابر ہے۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ ہم عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ لے کر گئے تو پولیس پر پتھراؤ کیا گیا، اور اب تک 54 پولیس اہلکار زخمی ہوچکے ہیں، ہم مسلح ہوکر زمان پارک نہیں جارہے، پولیس والے سینہ تان کر کھڑے ہیں، ہماری پالیسی یہی ہے کہ کسی کا نقصان نہ ہو۔
آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں نے پولیس اہلکاروں کو پیٹرول بم مارے، پولیس گاڑی، واٹر باؤزر کو آگ لگائی، ڈی جی پی آر کی گاڑی تباہ کردی، رینجرز اور ایلیٹ کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا، ایسی کارروائیوں پر دہشتگردی کا پرچہ ہوتا ہے۔
آئی جی پنجاب نے مزید کہا کہ پی ایس ایل پاکستان کا برانڈ ہے،پی ایس ایل کا میچ شیڈول کے مطابق ہوگا، پولیس کی تازہ کمک پہنچا دی ہے۔
گزشتہ رات کا آپریشن اور کارکنان کی مزاحمت
رات گئے اسلام آباد پولیس کی ٹیم لاہور پولیس کے ہمراہ پی ٹی آئی کارکنوں کی مزاحمت کے بعد عمران خان کی رہائشگاہ سے پیچھے ہٹ گئی تھی، رات کو پولیس زمان پارک کے گیٹ نمبر ایک تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئی تھی تاہم کارکنوں کے شدید پتھراؤ نے پولیس کو پیچھے ہٹنے پرمجبور کردیا۔
خاتون جج دھمکی کیس: عمران خان کے وارنٹ معطل ہونے کا تفصیلی فیصلہ جاری
گزشتہ رات پی ٹی آئی کارکنوں نے واٹر کینن کو جلا دیا تھا جبکہ پولیس کی گاڑی اور کئی موٹرسائیکلوں کو بھی آگ لگانے کی اطلاعات ہیں۔ اس دوران ڈی جی آئی آپریشن سمیت 30 سے زیادہ اہلکارزخمی ہیں، پولیس نے متعدد کارکنان کو حراست میں بھی لے رکھا ہے۔
کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے وقفے وقفے سے پولیس کی شیلنگ پر کارکن پیچھے ہٹ کرپولیس پر جوابی پتھراؤ کرتے رہے۔ کل سہ پہر سے زمان پارک کی فضا شیلنگ اور آگ کے دھویں سے آلودہ ہے، اور علاقہ میدان جنگ بنا ہوا ہے۔
آپریشن کا فیصلہ
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے حوالے سے آج ایک بار پھر پولیس آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا گیا، سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ اور ڈی آئی جی افضال کوثر بھاری نفری کے ساتھ زمان پارک پہنچے، ان کے ہمراہ 400 اہلکاروں پر مشتمل رینجرز کے 4 دستے بھی تھے، جب کہ شیخوپورہ اور گوجرانوالہ پولیس کے علاوہ آرپی او گوجرانوالہ ڈاکٹرحیدر اشرف بھی آپریشن میں شریک رہے۔
اسکول کالج بند
لاہور میں زمان پارک کے اطراف کے علاقوں میں اسکول اورکالج آج بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، کمشنر لاہور کے مطابق مال روڈ، دھرم پورہ، جیل روڈ، گڑھی شاہو، مغل پورہ کے تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔
عمران خان کی گھر کے باہر موجودگی
پی ٹی آئی نے آج صبح اپنے آفیشل ہینڈل سے ویڈیو ٹویٹ کرتے ہوئے بتایا کہ عمران خان صبح 7 بجے کے قریب اپنے کارکنوں سے ملاقات کیلئے گھر سے باہر نکلے تھے۔
ویڈیو میں آڈیو موجود نہیں تاہم عمران خان اپنے حامیوں سے بات کرتے نظرآرہے ہیں۔ اس ویڈیو میں پارٹی کا کوئی سینئر لیڈر نظر نہیں آرہا ہے۔
مقدمات درج
احتجاج پر پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف اسلام آباد ، راولپنڈی اور کراچی میں 3 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ جن میں کارسرکار میں مداخلت، راستہ روکنے سمیت دیگر دفعات شامل ہیں۔
ملک گیر مظاہرے
عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کیخلاف پارٹی کارکنوں نے اسلام آباد ، راولپنڈی ، کراچی ، کوئٹہ ، مری، عیسیٰ خیل ، پشاور، لکی مروت سمیت مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے۔ مظاہرین نے ٹائرجلا کر متعدد سڑکیں بھی بند کردیں جس کے باعث ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوگئی۔
عمران خان کو صبح کا انتظار
بعض اطلاعات میں بتایا گیا کہ انتظامیہ نے زمان پارک کے فون اورانٹرنیٹ کنکشن منقطع کر دیے ہیں لیکن عمران خان مسلسل بین الاقوامی میڈیا کو انٹرویو دیتے رہے۔ عمران خان نے اپنے پیغام میں کہا کہ پولیس مجھے جیل لے جانے کیلئے آئی ہے، میری گرفتاری کی صورت میں بھی قوم جدوجہد جاری رکھے گی۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے الجزیرہ ٹی وی کو انٹرویومیں کہا کہ صبح کا انتظارکررہے ہیں، وکلاء وارنٹ عدالت میں چیلنج کریں گے، آئین وقانون پرامن احتجاج کی اجازت دیتا ہے۔
صدرمملکت کا ردعمل
صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ مجھے تمام سیاستدانوں کی طرح عمران خان کی بھی برابرفکر ہے۔
ڈاکٹرعارف علوی نے ٹویٹ میں سوال اٹھایا کہ کیا ہم بڑے خطرناک سیاسی منظر نامے کی طرف جارہے ہیں۔آج کے واقعات سے مجھے بہت دکھ ہوا ہے، غیر ضروری انتقامی سیاست۔ ایسے ملک کی حکومت کی ناقص ترجیحات جس کو عوام کی معاشی بدحالی پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔
سپریم کورٹ سے نوٹس لینے کا مطالبہ
پی ٹی آئی نے چیف جسٹس پاکستان سے عمران خان کی گرفتاری رکوانے کےلئے از خود نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔
فواد چوہدری نےٹویٹرپرلکھا کہ چیف جسٹس پاکستان عمرعطا بندیال پارٹی چیئرمین کی گرفتاری کے معاملے کا ازخود نوٹس لیں۔
Comments are closed on this story.