’نواز شریف کسی ایک آپشن پر عمل کرتے تو پانامہ اور 2018 الیکشن کی سازش نہ ہوتی‘
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پارٹی قائد نواز شریف کے پاس کئی آپشنز تھے، اگر وہ کسی ایک پر بھی عمل کرتے تو پانامہ کیس سے لیکر 2018 میں سازش بھی نہ ہوتی۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے توشہ خانہ سے متعلق خواجہ آصف نے کہا کہ وفد میں شامل افراد نے بیڈ شیٹ لی جو میرے نام پر ریلیز ہوئی تھی جب کہ توشہ خانہ سے میں نے دو گھڑیاں لیں جو میں ڈکلیئر کر چکا ہوں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ سابق افغان صدر اشرف غنی نے مجھے قالین اور دیگر سامان تحفے میں دیا وہ اب بھی میرے پاس ہے، تحائف آپ کو آپ کے عہدے کے بدولت ملتے ہیں، اگرمیں عہدے پر نہ ہوں تو میری کوئی حیثیت نہیں، یہ اعزاز سرکاری عہدے کا ہوتا ہے۔
پر وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ تقسیم ہند سے پہلے سے توشہ خانہ کا قانون موجود ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے یہ روایت ختم کرنے کا کہا۔
عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس پر وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ عمران خان کا معاملے باقی لوگوں سےمختلف ہے، انہوں نے گھڑیاں لےکر بیچیں، پھر پیسے جمع کرائے، عمران نے منافع کمانے کے بعد ادائیگی کی۔
انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ سے قانون کے مطابق تحفے لئے جاتے ہیں، توشہ خانہ پر کابینہ میں بریفنگ دی گئی تجویز دی گئی کہ اس متعلق قانون میں ترمیم ہونی چاہئے، توشہ خانہ کے تحائف کی نیلامی کے بعد پیسے سرکاری خزانے کے بجائے خیراتی ادارے کو دینے چاہئے۔
توشہ خانہ سے چیزیں غائب بھی ہوئیں جنہیں ریکور کرالیا گیا
وزیر دفاع نے توشہ خانہ سے متعلق انکشاف کیا کہ توشہ خانہ سے چیزیں غائب بھی ہوئیں جنہیں ریکور کرالیا گیا، البتہ کابینہ ڈویژن کے پاس توشہ خانہ کا مصدیقہ ریکارڈ نہیں اور 2002 سے پہلےکا ریکارڈ بھی خاکہ ہی ہے۔
جنرل (ر) راحیل کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق خواجہ آصف نے کہا کہ نواز شریف کے پاس کئی آپشن تھے، اگر وہ کسی ایک آپشن کو چُن لیتے تو پانامہ کیس سے لیکر 2018 میں ہونے والی سازش بھی نہیں ہوتی۔
پارٹی قائد کی وطن واپسی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی واپسی کا عمل شروع ہو چکا ہے، لہٰذا وہ کچھ ہفتوں میں پاکستان واپس آجائیں گے، عدلیہ سمیت دیگر جگہوں پر موجود انہیں ایگزٹ پر مجبور کرنے والے لوگ گواہی دے رہے ہیں کہ نواز شریف کے ساتھ زیادتی ہو رہی تھی۔
الیکشن کے معاملے پر وزیر دفاع نے کہا کہ انتکابات ہونے یا نہ ہونے میں کوئی شک کی بات نہیں ہے، اگر تاخیر بھی ہوئی تو وہ قانون کے مطابق ہی ہوگی۔
نواز شریف گرفتار ہو سکتے ہیں تو عمران خان کو کونسے پَر لگے ہوئے ہیں؟
خواجہ آصف نے عمران خان کی گرفتاری پر کہا کہ جب نواز شریف گرفتار ہو سکتے ہیں تو عمران خان کو کونسے پَر لگے ہوئے ہیں، ملک میں تمام سیاسی لیڈران قید ہوئے، شریف خاندان پر کئی مقدمے ہیں، نواز شریف نے 200 پیشیاں بگھتی ہیں۔
Comments are closed on this story.