عالمی بینک نے 400 ملین ڈالرکا اجراء جی ایس ٹی تنازع کے حل سے جوڑ دیا
معتبرذرائع کے مطابق ورلڈ بینک نے ’رائزٹو‘ پروگرام کے تحت 40 کروڑ ڈالرکے اجراء کو جی ایس ٹی وصولی پرایف بی آر اور ڈسکوز کے درمیان تنازع کے حل سے منسلک کردیا ہے۔
فنانس ڈویژن (ایکسٹرنل فنانس ونگ) کے مطابق “فنانس ڈویژن سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی گارنٹیڈ (سی پی پی اے-جی)/ڈسکوز کو جنرل سیلز ٹیکس سے زائد وصولی پر 240 ارب روپے ریفنڈز کی پیشگی کارروائی زیرالتوا ہے کیونکہ سبسڈیز پرریفنڈز کی رقم پراتفاق رائے نہیں ہے۔ ایف بی آر کی جانب سے 10 ارب روپے کے کلیمز کے مقابلے میں ریفنڈزکی رقم 6 ارب روپے شیئرکی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر اورپاورڈویژن کے درمیان اختلافات کے حوالے سے ورلڈ بینک کو آگاہ نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے حکومت کے لیے شرمندگی کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے کیونکہ ورلڈ بینک نے اس معاملے پردستاویز شیئر نہ ہونے تک 40 کروڑ ڈالر جاری کرنے سے انکار کردیا۔
ایف بی آر کا موقف ہے کہ مختلف ڈسکوز کے خلاف ٹیکس کارروائیوں کے دوران، سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی شق (46) کے تحت وفاقی حکومت کی جانب سے فراہم کردہ سبسڈی کی وجہ سے 232.136 ارب روپے کی ٹیکس ڈیمانڈ پیدا ہوئی۔ تاہم فنانس ایکٹ 2022 کے ذریعے یہ واضح کیا گیا کہ سپلائی کی قیمت میں وفاقی حکومت کی طرف سے فراہم کردہ سبسڈی کی رقم شامل نہیں ہے، اوراس کی سابقہ درخواست کی وجہ سے مذکورہ وصول شدہ رقم قابل واپسی ہوگئی ہے۔
معاون خصوصی برائے خزانہ وریونیو طارق باجوہ کی زیر صدارت ہونے والے گزشتہ اجلاس میں ڈسکوز کے ساتھ یہ مسئلہ حل کیا گیا تھا اور فیصلہ کیا گیا تھا کہ 10 ارب روپے کی بجائے 3 ارب روپے کی سبسڈی کی بنیاد پر طے شدہ ریفنڈزمرحلہ وار 30 جون 2023 تک جاری کیے جائیں گے اور جنوری 2023 سے ریفنڈ کی ادائیگی کا آغاز کیا جائے گا۔
ایف بی آر نے اس فیصلے سے اتفاق کرتے ہوئے یقین دہانی کروائی کہ رول 24 کے تحت رقم ایڈجسٹ کرنے کے بعد مرحلہ وارطریقے سے متعلقہ ڈسکوز کوریفنڈ کی رقم واپس کی جائے گی۔
ایف بی آرنے ڈسکوز کی جانب سے سیلز ٹیکس کی وصولی اور ادائیگی کے لیے سیلز ٹیکس اسپیشل پروسیجرز میں ضروری بہتری کی تجویز بھی پیش کی۔
ایف بی آر اور پی آر اے ایل کے افسران پر مشتمل ٹیکنیکل ٹیم تشکیل دی جا رہی ہے اور اسے واپڈا ہاؤس لاہور کا دورہ کرنے کے لئے کہا جائے گاتاکہ ڈسکوز کے ایس ٹی اینڈ ایف ای ریٹرن ڈیٹا کی ڈیجیٹل شیئرنگ کی جا سکے۔
پاورڈویژن سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اپنی تکنیکی ٹیم کو رابطے کی تفصیلات کے ساتھ نامزد کرے اور تاریخ اور وقت وغیرہ سے بھی آگاہ کرے۔ کے الیکٹرک کی جانب سے ڈیجیٹل ڈیٹا شیئرنگ کے لیے بھی اسی طرح کے انتظامات کیے جاسکتے ہیں تاکہ مجوزہ ڈیجیٹلائزیشن کو ہم آہنگ اور یکساں آپریشنل بنایا جا سکے۔
Comments are closed on this story.