ٹیریان کو عمران کی بیٹی ثابت کرنے کی ذمہ داری درخواست گزار پر ہے، عدالت
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی مبینہ بیٹی ٹیریان کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئے کہ درخواست گزار نے واضح الفاظ میں ٹیریان کی عمران خان سے ولدیت ظاہر کرنی ہے۔
ہائی کورٹ کا لارجر بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے، جس میں چیف جسٹس عامر فاروق، جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب طاہر بھی شامل ہیں۔
پٹیشنر کی جانب سے حامد علی شاہ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے وکیل درخواست گزار سے پوچھا کیا آپ نے درخواست قابل سماعت ہونے پر دلائل مکمل کر لیے ہیں؟
جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ابھی تو میں نے دلائل شروع ہی نہیں کئے، میں پانچ نکات پر ایک ایک کر کے دلائل دوں گا، ابھی صرف ایک نکتے پر دلائل دیے ہیں۔
جسٹس محسن اخترکیانی نے کہا کہ درخواست گزار نے واضح الفاظ میں ٹیریان کی عمران خان سے ولدیت ظاہر کرنی ہے۔
جس پر وکیل نے کہا کہ عمران خان اور جمائمہ خان نے ٹیریان کی سرپرستی کیلئے رضامندی دی، کسی تیسرے نے ٹیریان کی سرپرستی کیلئے رضامندی کیوں نہیں دی، عمران خان ٹیریان کے والد اورجمائمہ ان کی سرپرست تھیں۔
جسٹس محسن اخترکیانی نے کہا کہ یہ تو آپ کہہ رہے ہیں نا کہ وہ والد ہیں، والد تو خود یہ کہہ ہی نہیں رہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اگر وہ کہہ دیں کہ غیر موجودگی میں غلط فیصلہ ہوا، بیٹی سے انکار کرتا ہوں، پھر کیا ہوگا؟
چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیلی فورنیا کی عدالت میں دائرپٹیشن کی کاپی آپ کےپاس نہیں ہے؟ جس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ عمران خان کا بیان حلفی موجود ہے جو وہاں دیا گیا، یہ عدالت کیلی فورنیا کی کورٹ سے مصدقہ ریکارڈ منگوا لے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہم کیلی فورنیا کی کورٹ کو ریکارڈ دینے کا کیسے کہہ سکتے ہیں؟
جسٹس محسن اخترکیانی نے کہاکہ پاکستان میں بہت سے لوگ بچوں کے سرپرست ہیں مگر والد نہیں ہیں، کل کوئی آکر کہے گا کہ ڈی این اے ٹیسٹ کرا لیں، بیٹی آکرکہہ سکتی ہے کہ یہ میرا باپ ہے، اسے والد ڈیکلیئر کریں، کوئی دوسرا آکر کیسے یہ بات کہہ سکتا ہے جب متاثرہ لڑکی نہیں کہہ رہی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ولدیت کا ٹیسٹ بھی ریکارڈ پر نہیں ہے، اس صورت میں تو کوئی ثبوت ہی موجود نہیں۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ جب ولدیت کےٹیسٹ کا معاملہ آیا تو وہ عدالتی کارروائی سے پیچھے ہٹ گئے۔
جسٹس محسن کیانینے سوال کیا کہ کیا عدالتی کارروائی سے پیچھے ہٹنا ثبوت ہوسکتا ہے کہ وہی بچی کے والد ہیں؟
وکیل نے جواب دیا کہ جب لڑکی کی والدہ کی ڈیتھ (انتقال) ہوئی تو عمران خان سے گارڈین شپ (سرپرستی) کی اجازت مانگی گئی، عمران خان اگروالد نہ ہوتے تو اجازت نامہ کیوں دیتے؟ عمران خان لڑکی کے والد تھے تو انہوں نے وہ اجازت دی۔
Comments are closed on this story.