’الیکشن کا موسم شروع ہوچکا، خان صاحب پلاسٹر کا ڈرامہ چھوڑ دیں‘
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما شفقت محمود کا کہنا ہے کہ نگران حکومت کا کام انتخابات تک سرکاری معاملات دیکھنا ہوتا ہے، لیکن پنجاب کی نگران حکومت نے سیکشن 144 لگا دیا۔
شفقت محمود نے آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے امیدوار آج الیکشن کے کاغذات جمع کرانے جارہے تھے، مگر دفعہ 144 لگادی گئی۔
پی ٹی آئی کارکن علی بلال عرف ظل شاہ کی ہلاکت کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کی پوسٹ مارٹم رپورٹ رونگھٹے کھڑے والی ہے۔
شفقت محمود نے کہا کہ30 اپریل کو الیکشن ہورہے ہیں، سیاسی مصروفیات ہورہی ہیں، لیکن بہانہ بنایا گیا کہ پی ایس ایل کا میچ ہورہا ہے اور اجازت نہیں دی جارہی۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے نگراں حکومتِ پنجاب کے نگراں وزیر اطلاعات و نشریات عام میر نے کہا کہ پی ٹی آئی انتظامیہ سے بات چیت کرلیں تو ان کو ریلی کی اجازت مل سکتی ہے۔
عامرمیر نے کہا کہ خان صاحب نگران وزیراعلیٰ کے خلاف کیس داخل کروانا چاہتے تھے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ محسن نقوی اور میری عمران خان کے ساتھ کیا مخالفت ہے۔
عامر میر کا کہنا تھا کہ پہلی مرتبہ ہے پنجاب میں پہلی ٹیکنوکریٹ نگراں حکومت بنی ہے۔
صوبے کے نگراں وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ لوگ الیکشن کمیشن میں گئے ہیں تو انہوں نے بتایا کہ الیکشن مہم چھ اپریل سے شروع ہوگی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان ساتھیوں کی قیادت کرکے الیکشن کمیشن میں جائیں، انہیں سابق وزیراعظم کے طورپر مکمل سیکیورٹی مہیا ہے، سیکیورٹی کے مسائل کے باوجود وہ ریلی نکالنے کی کال دے دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کا موسم شروع ہوچکا ہے اس لیے خان صاحب یہ پلاسٹر کا ڈرامہ چھوڑدیں۔
سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے پروگرام کے تیسرے حصے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کا حل بات چیت میں ہے، بلوچستان کے لوگوں کے خلاف آپریشن غیرضروری تھا۔
سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ آغاز حقوق بلوچستان کے تحت وفاقی حکومت نے اپنے حصے کے وسائل رکھ لیے، بلوچستان کو سندیک کے حصہ میں سے کچھ بھی نہیں ملا۔
ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ میں مذاکرات کے ہر قدم کی حمایت کرتاہوں، بامقصد مذاکرات وقت کی ضرورت ہے، اعتماد سازی فضا قائم ہونی چاہیے، مذاکرات سنجیدہ اور بامقصد ہونے چاہئیں۔
لاپتہ افراد کی بازیابی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کا اصل حل عسکری قیادت کے پاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ گمشدہ لوگوں کو آزاد کیا جائے اور اگر ان کے خلاف کیسز ہیں تو کورٹ میں چلائیں، ہماری خواہش ہے کہ عوام کے حقوق کی بات ہو۔
صوبے میں دہشتردی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات اسٹیبلشمنٹ اور انسرجنٹ کے درمیان ہونے چاہئیں، سیاستدان بیچ کا کردار ادا کرسکتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں تمام ریاستی پلرز تنزلی کی طرف جارہے ہیں، معاشی صورتحال خراب ہونے کے باعث عوام سخت پریشان ہیں، اشرافیہ کی وجہ سے عوام کو اصل رلیف نہیں مل سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ملک کے عوام کی خواہش اور آئین کے مطابق چلایا جائے۔
Comments are closed on this story.