سینکڑوں طالبات کو زہر دئے جانے کے واقعات، ایران میں 100 سے زائد ملزمان گرفتار
ایران نے ہزاروں اسکول طالبات کو زہر دئے جانے کے معاملے پر ملک بھر میں 100 سے زائد گرفتاریوں کا اعلان کیا ہے، جن یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ نامعلوم مبینہ ملزمان کے ”دشمن“ گروہوں سے روابط ہوسکتے ہیں۔
نومبر کے اواخر میں طالبات کو اسکول کے احاطے میں ”ناگوار“ بدبو کی شکایت ہوئی، جس کے بعد انہیں بے ہوشی، متلی، سانس لینے میں تکلیف اور دیگر علامات کا سامنا کرنا پڑا، ان میں سے کئی اسپتال پہنچی جہاں ان علاج تاحال جاری ہے۔
ایرانی سرکاری میڈیا نے ہفتے کے آخر میں اطلاع دی تھی کہ وزارت داخلہ نے 200 سے زائد اسکولوں میں زہر کے مشتبہ حملوں پر گرفتاریوں کا اعلان کیا ہے، ان حملوں سے طلباء اور ان کے والدین میں خوف اور غصہ پھیل گیا تھا۔
ایرانی سرکاری خبر رساں ایجنسی ”IRNA“ کے مطابق وزارت کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ”اسکول کے حالیہ واقعات کے ذمہ دار 100 سے زائد افراد کی شناخت کی گئی، انہیں گرفتار کیا گیا اور تفتیش کی گئی۔“
”گرفتار ہونے والوں میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جن کا مقصد دشمن مقاصد پر عملدرآمد اور عوام اور طلباء میں دہشت پھیلانا اور اسکول بند کرانا ہے۔“
وزارت نے مزید کہا کہ ”خوش قسمتی سے پچھلے ہفتے کے وسط سے لے کر آج تک، اسکولوں میں واقعات کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے،اور بیمار طلباء کی مزید کوئی اطلاع نہیں ہے“۔
بیان میں البانیہ میں مقیم جلاوطن ایرانی اپوزیشن گروپ عوامی مجاہدین یا مجاہدینِ خلق (MEK)سے ممکنہ روابط کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جسے تہران ایک ”دہشت گرد“ تنظیم سمجھتا ہے۔
زہر دئے جانے کے واقعات کا آغاز ان مظاہروں کے درمیان میں ہوا، جس نے 16 ستمبر کو 22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ایران کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
مہسا جو ایک نسلی کرد ہیں جنہیں خواتین کے لباس کے سخت قوانین کی مبینہ خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا تھا۔
ایران نے ان مظاہروں کا الزام، جنہیں وہ عام طور پر ”فسادات“ کہتا ہے، بیرون ملک دشمن قوتوں پر لگاتا ہے، جو اس کے قدیم دشمنوں امریکہ، اسرائیل اور ان کے اتحادی ہیں۔
تازہ ترین سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، ایران کے 31 صوبوں میں سے 25 کے تقریباً 230 اسکولوں میں 5,000 سے زیادہ طالب علم متاثر ہوئے ہیں۔
وزارت نے بتایا کہ گرفتاریاں شمال میں تہران، قم اور گیلان، شمال مشرق میں رضوی خراسان، شمال مغرب میں مغربی آذربائیجان، مشرقی آذربائیجان اور زنجان، مغرب میں کردستان اور ہمدان، جنوب مغرب میں خوزستان اور فارس میں کی گئیں۔
سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے گزشتہ پیر کو ”ناقابل معافی جرم“ کے مرتکب افراد کو ”بغیر کسی رحم کے“ ڈھونڈ نکالنے کا مطالبہ کیا تھا۔
Comments are closed on this story.