Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

فیض حمید کا کورٹ مارشل ہونا چاہیے، ثاقب نثارآج بھی فعال ہیں: مریم نواز

'کسی ادارے کوٹارگٹ کرنے کے حق میں نہیں ہوں'
شائع 08 مارچ 2023 03:53pm

مسلم لیگ ن کی نائب صدر نے جنرل فیض حمید کے کورٹ مارشل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں نشان عبرت بنانا چاہیئے- سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بناڈالا۔

خبررساں ویب سائٹ وی نیوز کوانٹرویو میں مریم نواز نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی سے متعلق سوال پرکہا کہ جنرل فیض کا نہ صرف کورٹ مارشل ہونا چاہیے بلکہ انہیں نشان عبرت بنانا چاہیے، جب وہ ڈی جی آئی ایس آئی تھے تو میں ان کیخلاف ثبوتوں کے ساتھ عدالت گئی تھی۔ سب سے بڑا ثبوت یہ تھا کہ وہ اس وقت کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز کے گھر گئے اور کہا تھا کہ نوازشریف اور مریم کو سزا دینی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت گرانے کیلئے 2 سال اور عمران کو لانے کے بعد ملک تباہ کرنے کیلئے 4 سال کی محنت پر نہ صرف سزا ہونی چاہیے بلک غیرآئینی کردارپع کورٹ مارشل کر کے نشان عبرت بنانا چاہیے۔

پاناما کیس کے دور میں ہائبرڈ نظام تشکیل دیے جانے سے متعلق سوال کے جواب میں مریم نے کہا کہ ایسی حرکات میں ملوث افراد کو سب سے سب سےبڑی سزا ’ووٹ کوعزت دو‘ سے ملی۔ خوش آئند بات ہے کہ نواز شریف نے قربانی دیک باورکروادیا کہ آئینی حد سے تجاوز کرنے والوں کو قیمت ادا کرنی پڑے گی۔

کسی ادارے کوٹارگٹ کرنے کے حق میں نہیں ہوں کیونکہ چند افراد اداروں کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں تو اداروں کوبھی ایسے افراد کو سزا دینی چاہیے۔

گوجرانوالہ میں نوازشریف کی تقریرمیں جنرل باجوہ اور جنرل فیئض حمید کا نام لیے جانے کا حوالہ دیکر پوچھے گئے سوال کے جواب میں مریم نے کہا کہ جنرل باوجوہ حاضر سروس تھے توکوئی نام لینے کی جرات نہیں کرتا تھا،نوازشریف نے بھرے جلسے میں نام لیا۔ جب ایک پیج والے آب وتاب پرتھےتب نوازشریف نے نام لے کرللکارا۔

انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ حاضرسروس تھے تو عمران خان ان کی تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ملاتے تھے۔ وہ ریٹائرڈ ہوگئے تو عمران خان ان پرحملہ آور ہوگئے، یہ بزدل کی نشانی ہے کہ جانے والے چیف کا گریبان اورآنے والے کے پاؤں پکڑے۔

مریم نواز کے مطابق سیاست اورملکی نظام کولاحق مسائل کی نشاندہی ایسے عناصر کی پوری طاقت اوراختیارکے وقت کی، آج بھی ہم حاضرسروس لوگوں کے کھلے عام نام لیتے ہیں۔

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ثاقب نثار سےکبھی ملاقات نہیں ہوئی تاہم جنرل باجوہ سے ایک ملاقات ہوئی تھی جب وہ آرمی چیف بنے توپہلی مرتبہ وزیراعظم ہاؤس تشریف لائے تھے اور ان کی فیملی بھی ساتھ تھی۔ ثاقب نثارآج بھی فعال ہیں ، جس طرح باتیں کررہے ہیں ، وہ جتنا بھی جھوٹ بول لیں قوم ان کے بارے میں سب کچھ اچھی طرح جانتی ہے۔

ثاقب نثار اس قوم کے سب سے بڑے مجرم ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ وہ انصاف کی سب سے بڑی کرسی پربیٹھے اور ایک کرنل اور بریگیڈیئر ان کو ہدایات دیتا تھا، جنرل فیض انہیں ہدایات دیتے تھے اور ثاقب نثار نے ن سے ملاقات سے انکار نہیں کیا، قوم کے سامنے آچکا ہے کہ ان کی اچھی سلام دُعا’ کیا تھی۔

ثاقب نثارکا سب سے بڑا جرم ایک نااہل اور بدکردار شخص کو صادق اورامین کا سرٹیفکیٹ دیکر قوم پرمسلط کردیا، اور آج وہ عوامی مقامات پرنہیں جاسکتے۔ مجھے ان کی فیملی کے ایک قریبی شخص نے بتایا کہ وہ شادیوں یا فوتگیوں پرنہیں جاتے، چھہتے پھرتے ہیں، ن لیگ والوں کے ہاتھ پکڑ کر کہتے ہیں کہ مجھے معاف کردیں۔ ایسے کرداروں کو عبرت کا نشان بنائے بغیر قوم ترقی نہیں کرسکتی۔ اس ملک کی سمت سیٹ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پرویز الٰہی کی آڈیوسامنے آئی جس میں وہ جج کا نام لیکر کہہ رہے ہیں کہ اس کے سامنے ہمارا کیس لگوادو، وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ گھر آنا چاہتے ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے مراسم بہت پرانے اور مضبوط ہیں،یاسمین راشد کی آڈیو سامنے آئی جس میں وہ ڈوگرصاحب کو کہہ رہی ہیں سپریم کورٹ میں ہمارےبندے بیٹھے ہیں۔ فواد چوہدری نے بھی آڈیو میں عطا تارڑ سمیت 3 بندوں کا نام لیا کہ فلاں فلاں جج ہمارے کہنے میں ہیں تو ان لوگوں کے خلاف مقدمات قائم کرنے لگے ہیں۔

مریم نے مزید کہا کہ ان سب باتوں نے مہر لگا دی جو چیزیں بہت دیرسے عوام کے سامنے تھیں۔ بینچ بنتا ہے تولوگوں کو پتا ہوتا ہے کہ فیصلہ کیا آئے گا اس واقعہ سے سازش کا بھانڈہ پھوٹا اور لوگوں کو سب پتہ چل گا کہ انصاف کے 2 معیارہیں۔

ملک کی قسمت کی مالک سیاسی جماعتیں نہیں عوام ہیں جنہیں سب پتہ ہونا چاہیے کہ کیا ہورہا ہے اور ملک کو لاحق بیماریوں کی وجہ اور علاج کیا ہے۔ عوامی محاسبہ اسلیے ضروری ہے کہ عوام میں آگہی کیلئے نشاندہی کرنا ہمارا کام ہے۔ عوام کے سامنے آنے والی بات پر ردعمل اور قانونی کارروائی سے آپ بھاگ نہیں سکتے۔ پھراداروں پر دباؤآتا ہے اور آنا بھی چاہیئے۔

ن لیگ کی جانب سے ماضی میں کی جانے والی اہم تعیناتیاں بعد ازاں انہی کیلئے مشکل ثابت ہونے کے حوالے سے پوچھے جانے والے سوال پر مریم نے کہا کہ یہ لوگ ایک سسٹم کے تحت آئے لیکن افسوس کہ انہوں نےذمہ داریوں اور فرائض سے غفلت برتی۔ یہ مجرمانہ غفلت تھی کہ انہوں نے دباؤ میں آکر سرجھکا دیا۔ میں نہیں جانتی کہ وہ کیا محرکات تھے جس نے انہیں سر جھکانے پرمجبورکیا لیکن جس انتہا پروہ چیزوں کو لے گئے اس کے بعد پاکستان انشاء اللہ بہتری کی جانب جائے گا۔

pti

PMLN

Maryam Nawaz

imran khan

Faiz Hameed

Justice Saqib Nisar

Politics March 08 2023