Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

بڑھتی مہنگائی سے بچوں کی تعلیم کے ساتھ ان کا جیب خرچ بھی متاثر

اسکول کے کورسز اور فیسیں مہنگی ہوگئیں، سموسہ، چاٹ وگیرہ بھی بچوں کی پہنچ سے دور۔
شائع 07 مارچ 2023 04:52pm

ملک میں روز بروز بڑھتی مہنگائی نے بچوں سے تعلیم کے ساتھ ساتھ ان کا جیب خرچ بھی چھین لیا۔

ملک بھر میں کورسز کی کتابوں اور کاپیوں کی قیمت میں اضافہ کردیا گیا ہے، کورسز کی قیمت بڑھنے سے والدین کے لیے بچوں کو پڑھانا مشکل ہوچکا ہے۔

کورسز کی قیمت بڑھنے سے صرف غریب ہی نہیں بلکہ متوسط طبقہ بھی پریشان ہے۔

چھٹی کے وقت اسکول کی گھنٹی بجتے ہی باہر کھڑے ٹھیلوں کی طرف بچوں کی دوڑ لگتی تھی، لیکن اب ایسا نہیں رہا۔

سموسہ، چنا چاٹ، برگر ہو یا چپس، ہر چیز کی قیمتوں میں اضافے نے اسکول کے بچوں انتہائی پریشان کردیا ہے۔

مہنگائی نے بچوں کی پاکٹ منی پر بھی اثر ڈالا ہے۔

ہوشربا مہنگائی نے بچوں کا بجٹ شدید متاثر کیا ہے، بچے کہتے ہیں کہ اس پاکٹ منی میں گزارہ مشکل ہوگیا ہے۔

بچے اب اسکول کے لیے اپنی من پسند اشیاء بھی نہیں خرید سکتے، والدین کے لیے بچوں کی اسٹیشنری خریدنا بھی مشکل ہوگیا ہے۔

رنگ برنگے کلرز، پین، اسٹیشنری باکس بچوں کیلئے خریدنا مشکل ہوگیا ہے۔

والدین کہتے ہیں کہ تعلیم تو پہلے ہی بہت مہنگی تھی اب کورسز مہنگے ہونے سے گھر کا بجٹ تباہ و برباد ہوچکا ہے، مہنگائی نے تو جینا دوبھر کردیا ہے۔

والدین نے اپنے دکھ اور پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کی چھوٹی چھوٹی خواہشیں بھی پوری نہیں کرسکتے۔

والدین کا کہنا ہے کہ حکومت مفت تعلیم کے صرف دعوے ہی کرتی ہے، کتاب قلم اور دیگر ضروریات کی من مانی قیمتوں پر کنٹرول رکھنے کا کوئی نظام نہیں اور نہ ہی تعلیم کے نام لوٹ مچانے والوں کا نوٹس لینے والا کوئی ہے۔

پینسل، ربڑ سمیت تمام اشیا کی قیمتوں میں دگنا اضافہ ہوچکا ہے، بچوں کی پسندیدہ چیزیں اب ان کی حسرت بن گئی ہیں۔

کوئٹہ میں سالانہ تعطیلات کے بعد تعلیمی ادارے کھل چکے ہیں، لیکن درسی کتب، اسٹیشنری اور یونیفارم کی قیمتوں میں اضافے نے والدین کے لئے بچوں کی تعلیم جاری رکھنا مشکل بنادیا ہے۔

مہنگائی کی جاری لہر نے اس دور میں سفید پوش طبقے کیلئے جینے کا بھرم قائم رکھنا مشکل کیا ہوا تھا، لیکن تعلیمی اداروں کے کھلنے سے انہیں دوہری کشمکش میں مبتلا کردیا ہے۔

سردیوں کی چھٹیوں کی فیس بھرنے کے بعد اب کتابوں اور اسٹیشنری کے اخراجات نے والدین کو کڑے امتحان میں ڈال دیا ہے۔

کوئٹہ میں اسکول کی کتب کاپیوں بیگز کے نرخوں میں سو فیصد سے زاہد اضافہ ہوگیا ہے، پہلے جو کورس 3 ہزار میں مل جاتا تھا اب چھ ہزار سے زائد میں دستیاب بھی نہیں۔

صرف چھوٹے شہر ہی نہیں، ملک کے دارالحکومت اسلام آباد میں بھی کتابیں اور تدریس کے لیے دیگر سامان مہنگا ہونے سے والدین پریشان ہیں، دام دگنے نہیں تگنے ہوچکے۔

طلباء اپنے بجٹ کے مطابق پیسے تو مارکیٹ لائے لیکن وہ کم پڑگئے، طلبہ ہی نہیں بلکہ کئی والدین خریدے گئے سامان میں کٹوتی کے آپشن کو استعمال کررہے ہیں۔

دوسری جانب نجی سکولوں کی من مانیوں پر بھی عوام نالاں ہیں، والدین کہتے ہیں کہ آئے روز ہیلے بہانوں سے فیسوں میں اضافے کردیتے ہیں۔

جبکہ دکانداروں کا کہنا ہے کہ مہنگائی نے عوام کی قوت خرید بہت کم کردی ہے۔

مہنگائی سے پریشان دکانداروں کا کہنا ہے کہ کاروبار ختم ہوتا جارہا ہے۔

پاکستان

تعلیم

Inflation