30 مارچ کے بعد چار ماہ تک انتخابات ممکن نہیں، رانا ثنا اللہ
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ ملک میں ڈیجیٹل مردم شماری 30 مارچ کو مکمل ہو جائے گی جس کے بعد نئی حلقہ بندیوں کے بعد ہی ممکن ہوسکتے ہیں اور نئی حلقہ بندیوں کیلئے چار ماہ درکار ہوں گے۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ”الیکشن عمران خان کے مطابق ہوئے تو ملک مکمل طور پر عدم استحکام کا شکار ہوجائے گا، ملک انارکی اور افراتفری کا شکار ہوجائے گا۔ مردم شماری ہونی چاہیے اور اس کی بنیاد پر سیٹیں تقسیم ہونی چاہیے۔ اگر کسی صوبے کی سیٹیں بڑھتی ہیں تو بڑھیں۔ اس کے مطابق یہ الیکشن پورے ملک میں جنرل الیکشن ہونا چاہیے۔ دو اسمبلیوں کا پھر تین کا، یہ نہیں ہونا چاہیے۔“
رانا ثنا اللہ نے کہاکہ “مردم شماری 30 مارچ تک مکمل ہوجائے گی۔ اگر 30 مارچ کو مردم شماری مکمل ہونے کے بعد نوٹیفائی ہوگئی تو اس کے بعد آئین کے تحت آپ اگلے چار ماہ تک الیکشن نہیں کروا سکتے۔ اس چار ماہ میں ہر صورت نئی حلقہ بندی کرنا ہوگی اور اس حلقہ بندی کے بعد الیکشن ہوں گے۔’
انہوں ںے کہاکہ31 جولائی تک حلقہ بندی ہوگی لہذا الیکشن نہیں ہوسکیں گے۔ 31 جولائی سے آگے 90 روز میں الیکشن ہوجائیں گے۔
”اس وقت وہ مردم شماری ہو رہی ہے جس کی منظوری اس کابینہ نے دی تھی جس کے سربراہ عمران خان تھے۔ یہ فیصلہ ہوا تھا کہ اگلا الیکشن ڈیجیٹل مردم شماری کے بغیر نہیں ہوگا۔“
ایک سوال کے جواب میں رانا ثنا نے کہا کہ وزیر اعظم نے کب کہا ہے کہ الیکشن کرانا میری ذمہ داری ہے؟ الیکشن کرانا چیف الیکشن کمشنر یا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ اگر مردم شماری نوٹیفائی ہوجائے تو یہ تو آئین کہتا ہے، میں تھوڑی کہہ رہا ہوں۔
انھوں نے کہا کہ الیکشن تو ہونے ہی ہیں، معاملہ یہ ہے کہ دو مہینے پہلے یا چار مہینے آگے۔ ہم الیکشن میں جا چکے ہیں۔ کارکنان کو یہی پیغام دوں گا کہ آپ سمجھیں الیکشن میں ہیں اور بھرپور تیاری کریں۔ عمران خان کو ووٹ کی طاقت سے مائنس کریں گے۔
Comments are closed on this story.