عمران خان نے عدالتی کیسز کے حوالے سے مجھ سے رابطہ کیا، ثاقب نثار
سپریم کورٹ اٖۤف پاکستان کے چیف جسٹس (ر) ثاقب نثار نے انکشاف کیا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے مجھ سے رابطہ کرکے عدالتوں میں جاری کیسز کے حوالے سے بات چیت کی۔
چیف جسٹس (ر) ثاقب نثار نے آج نیوز سے گفتگو میں انکشاف کیا ہے کہ عمران خان نے تقریبا دو ہفتے قبل مجھے فون کیا اور عدالتوں میں کیسز کے حوالے سے بات کی۔ جس پر میں نے عمران خان کو کہا کہ میں عدالتی کیسز پر آپ کو کوئی رائے نہیں دے سکتا۔
چیف جسٹس (ر) ثاقب نثار سے جب یہ سوال کیا گیا کہ کیا آپ کا عمران خان سے کوئی تعلق رہا ہے تو انھوں نے کہا کہ میں نے کبھی عمران خان کے ساتھ کرکٹ نہیں کھیلی، نا کبھی شکار پرگیا اور نا ہی کوئی اور کام کیا۔
اۤج نیوز نے ثاقب نثار سے یہ سوال کیا کہ کیا آپ نے عمران خان کو صادق و امین قرار دیا؟ جس پر سابق چیف جسٹس نے جواب دیا کہ میں نے عمران خان کو تاحیات صادق و امین قرار نہیں دیا، میرے پاس جو الزام لے کر آیا میں نے اس کا ہی فیصلہ دیا۔
اس سے قبل لاہور میں نجی ٹی وی کے صحافی سے گفتگو کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس نے کہا کہ گزشتہ 2 روز سے میرا واٹس ایپ ہیک ہے، خدشہ ہے کہ میری کی کچھ آڈیوز اور ویڈیوز کو مارکیٹ میں توڑ جوڑ کر کے لایا جائے گا لیکن ایسا کرنے والوں کو شرمندگی ہی ہوگی۔ کسی کی نجی زندگی میں مداخلت چوری کے زمرے میں آتی ہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف سے متعلق بات کرتے ہوئے جسٹس (ر) ثاقب نثارنے کہا کہ ایک شخص جو آج عدالتوں پر حملہ آور ہورہا ہے وہ ماضی میں ہمیشہ عدالتوں کا پسندیدہ رہا ہے۔ اور سوائے ایک کیس کے اسے ہرکیس میں ریلیف ملاہے۔ میں جب چیف جسٹس نہیں بناتھا تو نواز شریف نے مختلف حلقوں میں یہ کہنا شروع کردیا تھا کہ یہ اپناچیف ہے۔
نجی ٹی وی کے دعوے کے مطابق اس گفتگومیں انہوں نے مزید کہا کہ افسوس اس بات کا ہے کہ ماضی میں ملکی فیصلے موکلوں اور پیروں کے ذریعے ہوتے رہے۔ موجودہ چیف جسٹس اللہ کے ساتھ براہ راست ہیں، عمرعطا بندیال صوفی ازم کے بہت قریب ہوچکے ہیں۔
انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ ماضی میں ایک اعلیٰ حکومتی شخصیت نے انٹرنیشنل بانڈزکی گارنٹی کیلئےموٹر وے کو گروی رکھنے کا مشورہ دیا تھا۔
جسٹس (ر) ثاقب نثار نے کہا کہ ملکی مسائل کا حل صرف انتخابات میں ہے 2018 کے الیکشن میں بھی رکاوٹیں کھڑی کی گئیں لیکن اس وقت کے چیف سیکرٹری بابر یعقوب گواہ ہیں کہ کس طرح سے الیکشن کو ممکن بنایا۔ آج کل عدالتی فیصلوں پر وہ بات کررہے ہیں جنہیں قانون کی زبر زیرمعلوم نہیں۔
سابق چیف جسٹس نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ میں نے جو فیصلے اس ملک کی بقاء کیلئے کیے ان پرعملدرآمد کیوں نہیں کرتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کو مکمل صادق اور امین قرارنہیں دیا تھا۔ انہیں 3 نکات پرصادق اورامین قرار دیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اکرم شیخ نے عمران خان سے متعلق 3 نکات لکھ کردیے کہ ان پر فیصلہ کریں اور ان تینوں نکات پرعمران خان صادق اور امین ثابت ہوئے تھے۔
Comments are closed on this story.