Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
لاہور: چئیرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے خلاف ایک ہی دن میں لاہور اور کوئٹہ میں دو مقدمات درج کتلیے گئے۔
عمران خان سمیت 150 افراد کے خلاف لاہور کے تھانہ ریس کورٹ میں مقدمہ ایس ایچ او تھانہ سیکرٹریٹ اسلام آباد ندیم طاہر کی مدعیت میں درج ہوا۔
ایف آئی آر کے مطابق عمران خان کی گرفتاری کے لئے پہنچے تو ڈنڈا بردار افراد نے گھیرا اور تھانہ سیکرٹریٹ اسلام آباد پولیس کو دھمکیاں دی گئیں۔
مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ زمان پارک کے باہر ڈنڈا بردار ہجوم نے عمران خان کی گرفتار کے لئے آنے والی اسلام آباد پولیس کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔
ایف آئی آر کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے باہم مشورہ کر کے ساری پلاننگ کی، ڈنڈا بردار افراد نے پولیس سے کہا ایک انچ بھی بڑھے تو مار دیں گے۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق پی ٹی آئی کے رہمناﺅں اور کارکنوں کی جانب سے پولیس افسران و اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
اس کے علاوہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کےخلاف کوئٹہ کے تھانہ بجلی روڈ میں بھی مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
مقدمہ عبدالخلیل کاکڑ نامی شخص کی مدعیت میں درج کیا گیا جس میں کہ گیا ہے کہ عمران خان نے اپنی تقریر میں اداروں کو نشانہ بنایا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد پولیس عمران خان کی گرفتاری کے لئے زمان پارک لاہور پہنچی تھی، تاہم ایس پی کی سربراہ میں آنے والی پولیس کی ٹیم سابق وزیراعظم کو گرفتار کئے بغیر ہی واپس روانہ ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ کیس: عمران خان کو گرفتار کرکے 7 مارچ کو پیش کرنے کا حکم
دوسری جانب توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں اسلام آباد کی مقامی عدالت نے عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخی کی درخواست خارج کر دی جب کہ عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم کے نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی اۤئی) نے پنجاب کے ضمنی الیکشن کے لئے بدھ سے انتخابی مہم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
انتخابی مہم کا اۤغاز لاہور میں ریلی سے کیا جائے گا، ریلی کی قیادت چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کریں گے۔
پی ٹی اۤئی کے مرکزی رہنما حماد اظہر نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ تحریک انصاف انقلابی ریلی سے انتخابی مہم شروع کررہی ہے، بدھ کو انتخابی ریلی کی قیادت پارٹی چیئرمین عمران خان کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ ہم ڈرنے اور گھبرانے والے نہیں ہیں، زمان پارک سے شروع ہونے والی ریلی انتخابی مہم کی پہلی سرگرمی ہوگی یہ ریلی نہیں لاہور کی سڑکوں پر انقلاب کا منظر ہوگا۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی عدالت میں پیشی کے موقع پر سیکیورٹی خدشات پر بات کرتے ہوئے حماد اظہر نے سوال اٹھایا کہ جب عمران خان عدالت جاتے ہیں تو سیکیورٹی کیمرے کیوں بند ہوتے ہیں، عدالتوں کے باہر سے پولیس نفری کیوں ہٹالی جاتی ہے۔
پی ٹی اۤئی رہنما کا کہنا تھا کہ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے اور پارٹی قائد نے ایف اۤئی اۤر میں ان لوگوں کا ذکر کرنے کی کوشش کی تھی جو جان پر حملہ کرنا چاہتے ہیں۔
حماد اظہر نے مزید کہا کہ جن لوگوں کو عمران خان کی حفاظت کرنی چاہیے پارٹی قائد کو انہی افراد سے جان کا خطرہ ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے واضح کیا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری زیادہ دورنہیں۔ پولیس عدالتی حکم سے آگاہ کرنےگئی تھی جس دن گرفتارکرکےعدالت میں پیش کرناہوگا پیش کردیں گے۔
توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی جانب سے وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کی درخواست خارج کیے جانے کا فیصلہ آنے کے بعد اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رانا ثناء نے کہا کہ گزشتہ روزصحافیوں سےبدسلوکی کاواقعہ قابل افسوس ہے۔ حملےکی تحقیقات کے بعد مقدمہ درج کیا جائےگا۔
انہوں نے گزشتہ روز کاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پولیس عمران خان کوعدالتی حکم سے آگاہ کرنے زمان پارک گئی تھی، ان کی گرفتاری زیادہ دورنہیں ہے، جس دن گرفتار کر کےعدالت میں پیش کرناہوگاپیش کردیں گے۔
بولان بلوچستان میں ریزروپولیس کے ٹرک پرآج کیے جانے والے خود کش حملے سے متعلق رانا ثناء نے کہا کہ حملے میں 9اہلکارشہیداور13زخمی ہوئے جن میں سے 3کی حالت تشویشناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی تک کسی تنظیم نےذمہ داری قبول نہیں کی، ہم بلوچستان حکومت سےمسلسل رابطےمیں ہیں ۔ خود کش حملہ ایک موٹرسائیکل سوار نے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے، حکومت کی جانب سے قیام امن کیلئے تمام اقدامات اٹھائےجا رہے ہیں۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ منسوخی کی درخواست خارج ہونے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ تحریری فیصلہ میں کہا گیا کہ عمران خان جان بوجھ کرپیش نہیں ہورہے۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفراقبال نے 3 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا،عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ کیس کے ٹرائل کا آغاز 15 دسمبرکو ہوا، 8 جنوری کوعمران خان کو طلب کیا گیا، عمران خان اب تک پیش نہیں ہوپائے۔
تفصیلی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ عمران خان سیشن عدالت میں پیش ہونے کی پوزیشن میں تھے کیونکہ دیگرعدالتوں میں بھی پیش ہوئے تاہم وہ جان بوجھ کرسیشن عدالت میں پیش نہیں ہوئے، انہوں نے ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی کوئی درخواست دائر نہیں کی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عمران خان کے وارنٹ گرفتاری برقرار رہتے ہیں جب تک سیشن عدالت منسوخ نہ کرے، عمران خان نے عدالتی پیشی کی یقین دہانی نہیں کروائی، وارنٹ منسوخی کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔
فیصلے میں عمران خان کے وکیل کے حوالے سے کہا گیا کہ وکیل کےمطابق عمران خان عدالت میں عدم پیشی کا سوچ بھی نہیں سکتے، 28 فروری کو اسلام آباد ہائیکورٹ اور جوڈیشل کمپلیکس میں عمران خان کی عدالتی پیشی تھی، ان کی جان کوخطرہ ہے، ایک قاتلانہ حملہ ہوچکا، اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے باعث عمران خان سیشن عدالت پیش نہیں ہوپائے۔
صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی لاہور میں پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک پہنچ گئے ۔
عارف علوی کی زمان پارک میں عمران خان سے ملاقات جاری ہے، دونوں شخصیات کے درمیان موجودہ سیاسی صورتحال پرتبادلہ خیال کیا جائے گا۔
صدرمملکت اور چئیرمن عمران خان ملاقات میں 30 اپریل کوپنجاب اورعام انتخابات کےحوالے سے مشاورت کریں گے۔
لاہور ہائیکورٹ نے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے خلاف درخواست واپس لینے کی بناء پر نمٹا دی ۔
لاہور ہائیکورٹ کے ٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں2 رکنی بینچ نے رانا ثناء اللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے خلاف کیس کی سماعت کی، اس دوران عدالت نے وزیر داخلہ کی درخواست واپس لینے کی بناء پر نمٹا دی۔
رانا ثناء اللہ کے وکیل سید فرہاد علی شاہ ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے عدم حاضری پررانا ثناء اللہ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے اور ان کے خلاف مقمدہ بھی سیاسی بنیادوں پردرج کیا گیا۔
عدالت کے حکم پر رانا ثنااللہ کے وکیل فرہاد شاہ نے مقدمہ کے مندرجات عدالت میں پڑھے جس پرعدالت نے استفسار کیا کہ عدالتی حکم میں غلط کیا ہے، کیا تفتیشی افسر کو تفتیش نہیں کرنی چاہئیے تھی۔
جواب میں رانا ثناء کے وکیل نے کہا کہ معاملے کی تفتیش الزام کی حد تک ہونی چاہئیے تھی۔
مزید پڑھیں: وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے خلاف توہین عدالت کی انٹرا کورٹ اپیل دائر
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ مدعی مقدمے نے یو ایس بی دی مگر وصول نہیں کی گئی، یہ سب کس نے کرنا تھا؟ مواد تفتیشی افسر نے لینا تھا اس کا یہ کام تھا۔ مواد لیے بغیر مقدمےکے اخراج کی رپورٹ تفتیشی افسرنےکیسےبنادی۔
عدالت نے مزید کہا کہ ہمیں ٹرائل عدالت کے فیصلے میں کوئی ابہام نہیں نظرآیا۔ یو ایس بی کی صورت میں مواد موجود ہے۔
دوسری جانب عدلیہ کو اسکینڈلائز کرنے کے معاملے پر لاہور ہائیکورٹ نے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے خلاف توہین عدالت کی انٹرا کورٹ اپیل خارج کردی۔
مزید پڑھیں: رانا ثناء اللہ کے وارنٹ گرفتاری جاری، 7 مارچ کو پیش کرنے کا حکم
لاہور ہائیکورٹ میں رانا ثناء اللہ کے خلاف توہین عدالت کی انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے دائر درخواست خارج کر دی۔
درخواست گزار نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت عدالت سزا سنا سکتی ہے۔
جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کے کیس میں از خود نوٹس کا اختیار سپریم کورٹ کے پاس ہے، عدالتیں کسی سے متاثر نہیں ہوتیں۔
وکیل نے کہا کہ ہر شخص عدالت کو متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے رانا ثناء اللہ کیخلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کردی
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ ایسا ایشو سامنے لایا جاتا ہے جس کے خلاف کوئی جواب نہ آئے، فری مشورہ دیتے ہیں اس درخواست کو سپریم کورٹ لے جائیں۔
انٹرا کورٹ اپیل شاہد رانا ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی، جس میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو فریق بنایا گیا۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ رانا ثناء اللہ نے پریس کانفرنس کرکے پرویز الہٰی اور صدر سپریم کورٹ بار کی آڈیو لیک کی، رانا ثناء اللہ نے آڈیو لیک کرکے عدلیہ کو اسکینڈلائز کیا، وکیل اور کلائنٹ کی پرائیویسی کو متاثر کرکے قانونی حلقوں کو ہیجان میں مبتلا کیا گیا۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت غیر آئینی اقدام کرنے اور عدلیہ کو اسکینڈلائز کرنے پر رانا ثناءاللہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخی کی درخواست خارج کر دی جبکہ عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم کے نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے ہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے جانب سے وکیل قیصر امام، بیرسٹر گوہر اور علی بخاری نے ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال کی عدالت میں ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری کی منسوخی کی درخواست دائر کی۔
عمران خان کے وکیل علی بخاری اور دیگر نے وارنٹ منسوخی کی درخواست پر دلائل دیے۔
دوران سماعت وکیل قیصر امام نے مؤقف اپنایا کہ پرائیویٹ کمپلیننٹ میں وارنٹ جاری کرنے سے کسی حد تک روکا گیا ہے لہٰذا عدالت عمران خان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کرے۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے ریمارکس دیے کہ 28 فروری کو صبح ہی عمران خان کے وکلا نے کہہ دیا تھا کہ وہ نہیں آئیں گے۔
مزید پڑھیں: توشہ خانہ کیس: عمران خان کو گرفتار کرکے 7 مارچ کو پیش کرنے کا حکم
وارنٹ منسوخی کی درخواست کے متن کے مطابق عمران خان نے جان کو خطرے اور طبی بنیادوں پر متعدد بار استثیٰ کی درخواستیں دائر کیں، 28 فروری کو سیشن عدالت نے توشہ خانہ کیس میں طلب کر رکھا تھا لیکن عمران خان کو اسلام آباد ہائیکورٹ اور جوڈیشل کمپلیکس کی عدالتوں میں بھی جانا تھا۔
استدعا ہے کہ عمران خان کو صحت کے مسائل ہیں اور ڈاکٹر سفر سے گریز کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں، سیشن عدالت میں عدم پیشی حالات کے باعث ہوئی، جان بوجھ کر نہیں کی گئی اس لیے ناقابلِ ضمانت وارنٹ منسوخ کر کے عمران خان کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا موقع دیا جائے۔
مزید پڑھیں: عمران خان کی توشہ خانہ کیس جوڈیشل کمپلیکس منتقل کرنے کی درخواست مسترد
عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد وارنٹ گرفتاری کی منسوخی کے لئے دائر درخوست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے درخواست پر محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی درخواست خارج کر دی۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کا حکم برقرار رکھا ہے۔
مزید پڑھیں: توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی عبوری ضمانت منظور
واضح رہے کہ اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے 28 فروری کو توشہ خانہ سے متعلق فوجداری کیس میں عدم حاضری پر عمران خان کے ناقابل ضمانت وانٹ جاری کیے تھے۔
اس روز چیئرمین تحریک انصاف پر کیس میں فرد جرم عائد کی جانی تھی لیکن وہ عدالت میں طلبی کے باوجود پیش نہیں ہوئے۔
اسلام آباد پولیس گزشہ روز لاہور زمان ٹاؤن میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ کی تعمیل کروانے بھی پہنچی تھی جہاں پی ٹی آئی کارکنان اور پولیس کے درمیان بدنظمی ہوئی جبکہ اسلام آباد پولیس عمران خان کو گرفتار کیے بغیر ہی واپس روانہ ہوگئی تھی۔
الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کی کمپلیننٹ دائر کر رکھی ہے اور توشہ خانہ ریفرنس میں فوجداری کارروائی کی کمپلیننٹ عدالت میں زیر سماعت ہے۔
عمران خان کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کارروائی کسن کی سماعت کل کے لئے مقرر ہے۔
عمران خان خان وارنٹ گرفتاری منسوخی کی درخواست خارج کرنے کے عدالتی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ اسلام آباد سیشن کورٹ کا عمران خان کے وارنٹ برقرار رکھنے کا فیصلہ قانونی طور پر درست نہیں ہے، فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر رہے ہیں۔
لاہور ہاٸیکورٹ نے مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر اور سینئر نائب صدر مریم نواز اور وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے خلاف توہین عدالت کی درخواستیں ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردیں۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان نے مریم نواز اور وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے خلاف توہین عدالت کی درخواستوں پر سماعت کی۔
درخواست گزار رانا شاہد نے عدالت کو بتایا کہ مریم نواز ایک بڑی جماعت کی رہنما ہیں، مریم نواز نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز پر الزام لگایا، عدالتی فیصلوں پر تنقید تو کی جاسکتی ہے مگر ججز کی ذات کو نشانہ نہیں بنایا جاسکتا، اگر کسی جج کی ذات پر اعتراض ہے اس کا فورم موجود ہے، مریم نواز کی تقریر سے پوری عدلیہ کے خلاف عوام میں جذبات پیدا کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے استدعا کی کہ مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی کاررواٸی کی جاٸے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی درخواست پر دلائل دیتے ہوئے بتایا گیا کہ وزیر قانون نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں اعلی عدلیہ کےججز کے خلاف بات کی،اعظم نذیر تارڑ نے اعلی عدلیہ کے الیکشن سے متعلق لئے گئے ازخود نوٹس کو ایڈونچر قرار دیا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس کی قیمت قوم چکائے گی، یہ الفاظ واضع طور پر عدلیہ مخالف بیانیہ ہے، ججز قانونی اور آئینی نکات پر اپنی رائے پر کاربند رہنے کے پابند ہیں، ججز کی قانونی رائے پر سیاسی بیان بازی عدلیہ کو متنازعہ بنانے کے مترادف ہے، عدلیہ مخالف بیان بازی پر وفاقی وزیرقانون کو عدالت طلب کیا جائے، عدالت وفاقی وزیر کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے۔
عدالت نے دونوں درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے مریم نواز اور اعظم نذیر تارڑ کے خلاف توہین عدالت کی درخواستیں ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردیں۔
لاہور ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں حفاظتی ضمانت کی درخواستوں پر اعتراضات دور کرکے دوبارہ درخواستیں دائر کردیں۔
عمران خان کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے اعتراضات دور کرکے دوبارہ درخواستیں دائر کیں۔
رجسٹرار آفس نے عدالتی فیصلے کی پڑھی جانے کے قابل صاف نقول لف نہ کرنے کا اعتراض عائد کیا تھا۔
رجسٹرار آفس نے صاف نقول حفاظتی ضمانت کی درخواست کے ہمراہ لف کرنے کی ہدایت کی تھی۔
اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی دہشت گردی کے 2 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواستوں پر اعتراض عائد کیا تھا۔
رجسٹرار آفس نے عمران خان کی درخواستیں اعتراض لگا کر واپس کردی تھیں۔
عدالتِ عالیہ کے آفس کی جانب سے اعتراض عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواستوں میں کچھ دستاویزات نہیں لگائی گئیں۔
رجسٹرار آفس کی جانب سے دستاویزات درخواستوں کے ساتھ لف کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
لاہور ہائیکورٹ رجسٹرار آفس نے پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر، فرخ حبیب اور میاں اسلم اقبال کی حفاظتی ضمانت کی دستاویزات لگانے کی ہدایت کی تھی ۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز عمران خان نے اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں درج 2 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کے لئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ اور جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی کے بعد توڑ پھوڑ کرنے پر تھانہ رمنا میں 2 علیحدہ علیحدہ مقدمات درج ہیں۔
اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں درج 2 علیحدہ علیحدہ مقدمات میں سابق وزیر اعظم عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے 21 رہنماؤں کو نامزد کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ ان مقدمات میں پی ٹی آئی کے 250 کارکنان کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
مقدمات میں دہشت گردی، کار سرکار میں مداخلت اور سرکاری اہلکاروں سے مزاحمت کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے عدلیہ مخالف بیان بازی سے متعلق مقدمے میں ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔
عدلیہ کے خلاف بیان بازی کے الزام میں درج مقدمے میں ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے خلاف رانا ثناء اللہ نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی۔
مزید پڑھیں: وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے خلاف توہین عدالت کی انٹرا کورٹ اپیل دائر
جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں لاہور ہائیکورٹ کا 2 رکنی بینچ رانا ثناء اللہ کی درخواست پر آج سماعت کرے گا۔
وفاقی وزیرداخلہ کی جانب سے سید فرہاد علی شاہ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوں گے۔
مزید پڑھیں: رانا ثناء اللہ کے وارنٹ گرفتاری جاری، 7 مارچ کو پیش کرنے کا حکم
یاد رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے عدم حاضری پر رانا ثناء اللہ کے وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں۔
عدالت نے گجرات کے تھانہ انڈسٹریل میں رانا ثنا اللہ کے خلاف درج ایک مقدمے میں وفاقی وزیر داخلہ کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے اور پولیس کو انہیں 7 مارچ کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا۔
مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے رانا ثناء اللہ کیخلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کردی
یاد رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ کے خلاف دہشت گردی دفعات کے تحت 5 اگست 2022 کو گجرات کے تھانہ انڈسٹریل میں (ق) لیگ کے مقامی رہنما شاہ کاز اسلم کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
مقدمے میں رانا ثناء اللہ پر چیف سیکرٹری اور ان کے اہلخانہ کو دھمکیاں دینے کا الزام ہے۔
اس حوالے سے گجرات پولیس نے اخراج مقدمہ کی رپورٹ عدالت میں جمع کروائی تھی تاہم عدالت نے پولیس کی رپورٹ خارج کرتے ہوئے ملزم کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔
مزید پڑھیں: عدلیہ کو متنازعہ بنانے پر رانا ثنا کیخلاف توہین عدالت درخواست کا تحریری حکم جاری
عدالت نے تفتیشی افسر، متعلقہ ڈی ایس پی اور ایس پی انویسٹی گیشن کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 7 مارچ کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا بھی حکم دیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو گرفتار کرنے کا پلان بی تیار کرلیا گیا۔
عمران خان کو گرفتار کرنے کے لئے پلان بی کے تحت آئی جی اسلام آباد ڈاکٹراکبر ناصر خان کی ہدایت پر خصوصی ٹیم تشکیل دے دی گئی۔
اعلی افسران کو ہدایات موصول ہو گئی ہیں، افسران نے گرفتاری کے لئے پلان بی ترتیب دے دیا۔
ذرائع کے مطابق عمران خان کو اسلام آباد داخل ہوتے ہی گرفتار کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: عمران خان کی گرفتاری کے امکانات اب بھی موجود، پولیس کی بھاری نفری اور واٹر کینن تیار
اسلام آباد کے تمام تھانوں کے ایس ایچ اوز کو تحریک انصاف کے کارکنان کی لسٹ تیار کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے ۔
پی ٹی آئی کے سرگرم کارکنان کو بھی گرفتار کرنے کا پلان تیارکیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: وارنٹ لیکر زمان پارک پہنچنے والی پولیس کا عمران خان کی گرفتاری سے گریز
عمران خان کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں 2 مارچ کو دو نئے مقدمات درج کیے گئے تھے۔
مزید پڑھیں: عمران خان کی تقاریر پر پابندی، پی ٹی اۤئی کا عدالت جانے کا اعلان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے سکیورٹی خدشات کی بنیاد پر چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ کر ویڈیو لنک کے ذریعے عدالتی کارروائی کا حصہ بننے کی استدعا کی ہے۔
اتوار کو لکھے گئے خط میں انہوں نے کہا کہ ’ایسی مثالیں موجود ہیں کہ اگر سکیورٹی تھریٹ ہو تو بذریعہ ویڈیو لنک عدالت میں حاضری یقینی بنائی جاتی ہے۔ میری زندگی کو درپیش خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کی اجازت دی جائے۔‘
اس سے قبل پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی اور اسد عمر کی جانب سے چیف جسٹس آف پاکستان کو مشترکہ خط تحریر کیا گیا تھا۔
اتوار کو زمان پارک میں پارٹی ورکرز سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’چیف جسٹس کو خط لکھوں گا، مجھے مزاحیہ کیسز میں عدالتوں میں بلایا جا رہا ہے۔‘
عمران خان کو گرفتار کرنے کا پلان بی تیار، خصوصی ٹیم تشکیل
انہوں نے کہا کہ ’الیکشن کمیشن کے سامنے مظاہرہ ہوتا ہے، میں گھر بیٹھا ہوں اور مجھ پر کیس ہوتا ہے۔ جنہوں نے ڈاکہ مارا ہے توشہ خانہ پر ان کے کیسز معاف کر دیے ہیں۔ قوم کو پتا چلنا چاہیے کہ کیا مذاق ہو رہا ہے۔‘
عمران خان کی تقاریر پر پابندی، پی ٹی اۤئی کا عدالت جانے کا اعلان
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’عدالتوں میں کوئی سکیورٹی نہیں۔ مجھے پتا یہ مجھے راستے سے ہٹانا چاہتے ہیں۔ جو ضمانت پر تھی اسے پروٹوکول دے رہے ہیں۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھ رہا ہوں۔ میں کہہ رہا ہوں کہ میری جان کو خطرہ ہے۔ پہلے بھی کہا تھا۔‘
لاہور ہائیکورٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چئیرمین عمران خان کی جانب سے 3 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت آج ہوگی۔
عمران خان کے وکیل اظہر صدیق کا کہنا ہے کہ رجسٹرار آفس نے تینوں درخواستوں کو وصول کرلیا ہے اور تینوں درخواستوں کو نمبر الاٹ کردیا ہے۔
وکیل اظہر صدیق کے مطابق عمران خان کی حفاظتی ضمانت پر آج صبح نو بجے سماعت ہوگی۔
عمران خان نے تھانہ رمنا میں درج 2 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کے لئے عدالت سے رجوع کیا ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ اور جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی کے بعد توڑ پھوڑ کرنے پر تھانہ رمنا میں 2 علیحدہ علیحدہ مقدمات درج ہیں۔
اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں درج 2 علیحدہ علیحدہ مقدمات میں سابق وزیر اعظم عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے 21 رہنماؤں کو نامزد کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ ان مقدمات میں پی ٹی آئی کے 250 کارکنان کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
مقدمات میں دہشت گردی، کار سرکار میں مداخلت اور سرکاری اہلکاروں سے مزاحمت کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
تیسری حفاظتی ضمانت توشہ خانہ کیس میں دائر کی گئی ہے۔
توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے اور ممکنہ گرفتاری کے پیش نظر حفاظتی ضمانت کے لئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا گیا تھا۔
قبل ازیں، چیئرمین تحریک انصاف کی حفاظتی ضمانت کے لئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرنے کے لئے پی ٹی آئی رہنما عدالت روانہ ہوئے۔
شاہ محمود قریشی، اسد عمر اور فواد چوہدری عمران خان کی درخواست ضمانت لے کر لاہور ہائیکورٹ پہنچے۔
درخواست میں عدالت عالیہ سے 15 روز کی حفاظتی ضمانت منظور کرنے کی استدعا کی گئی۔
درخواست میں کہا گیا کہ حفاظتی ضمانت منظور کی جائے تاکہ درخواست گزار متعلقہ عدالت میں پیش ہو سکے۔
لاہور ہائیکورٹ میں عمران خان کی حفاظتی ضمانت کے لئے بھجوائی گئی درخواست واپس ہوگئی، سیکیورٹی عملہ درخواست کو مرکزی دروازے میں چھوڑ کر واپس روانہ ہوگیا۔
وکیل ظہر صدیق نے عمران خان کی حفاظتی کے لئے درخواست بھجوائی تھی۔
سیکیورٹی عملے کا کہنا تھا کہ ڈائری برانچ کا عملہ موجود نہیں، اس لئے نمبر نہیں لگ سکتا۔
تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ کسی نے یہ نہیں کہا کہ عمران خان زمان پارک میں موجود نہیں، یہ لوگ عدالتی فیصلہ پر عمل درآمد نہ کرنے کے بہانے ڈھونڈ رہے ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ عمران خان کو 9 مارچ تک پہلے ہی حفاظتی ضمانت دے چکی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کی کوشش کی مزمت کرتا ہوں، نئے کیسز میں صرف نوٹس دینے ہوتے ہیں، اگر اتوار کو اسلام آباد پولیس کا ایس پی اور فورس لاہور آسکتی ہے تو ہماری بھی خواہش ہے کہ درخواست وصول کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے جس طرح سے سیاسی انتقامی کارروائیاں کیں اس کی مثال نہیں ملتی، اس حکومت نے پاکستان کی عوام پر جبر کیا ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان پر جعلی مقدمات ہیں، دہشتگردی کے کیس جو عمران خان پر بنائے گئے ہیں مضحکہ خیز ہیں، آج ہم چیف جسٹس کو خط لکھ رہے ہیں کہ عمران خان کے قتل کی سازش ہوئی ہے، پہلے بھی قاتلانہ حملہ ہوا اور اب بھی یہی اطلاعات ہیں کہ دوبارہ ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان پر حملہ کرنے والا شخص ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوا جبکہ عمران خان کو عدالتوں میں جانا پڑتا ہے۔