پاکستان کے انسانی اسمگلر تشہیر کیلئے ٹک ٹاک استعمال کرنے لگے
اٹلی کے ساحل پر ڈوبنے والی تارکین وطن کی کشتی میں سوار پاکستانیوں کی ہلاکت نے حکام کو ایکشن لینے پر مجبور کردیا ہے، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے کھاریاں اور گجرات میں کارروائی کرتے ہوئے انسانی اسمگلنگ میں ملوث تین افراد کو گرفتار کیا ہے۔
ویسے تو انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد لوگوں کو جال میں پھانسنے کیلئے کئی طریقے استعمال کرتے ہیں ، لیکن اب ٹک ٹاک کا سہارا بھی لیا جانے لگا ہے۔
ٹک ٹاک پر ایسی کئی ویڈیوز موجود ہیں جو بطور اشتہار پلیٹ فارم پر اپلوڈ کی گئی ہیں۔
ایسا ہی ایک ٹک ٹاک اکاؤنٹ جرنل موسیٰ (@gernalmusa125) سے بھی موجود ہے، جو بظاہر پاکستان کے باہر سے آپریٹ ہورہا ہے۔
اس اکاؤنٹ پر موجود ویڈیوز میں اچھے مستقبل کی تلاش میں ملک سے غیرقانونی طور پر باہر جانے والوں کی ویڈیوز موجود ہیں ، جن میں انہیں ٹرکوں سے اترتے، گاڑی کی ڈگی میں ٹھنسے، ٹرین اسٹیشن پر بیٹھے اور بیابانوں میں پیدل چلتے دکھایا گیا ہے۔
ویڈیوز میں لوگ جرنسل موسیٰ گینگ کا ذکر کر رہے ہیں اور بتا رہے کہ انہیں کوئی تکلیف نہیں ہوئی۔
ان کلپس میں کراسنگ کی تاریخیں، تارکین وطن اور نامعلوم منزل کی جانب گامزن لوگوں کے مناظر ہیں۔
تارکین وطن سیلفیز کے لیے پوز دیتے ہیں اور کیمرے کے سامنے وکٹری کا نشان بناتے ہیں۔
ایک ویڈیو میں لالچ دینے کیلئے بھاری تعداد میں یوروز کو بھی دکھایا گیا ہے۔
ایک ویڈیو میں بتایا گیا ہے کہ گینگ پاکستان، افغانستان، بھارت، بنگلہ دیش ، نیپال اور سری لنکا سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو کن ممالک بھیج سکتا ہے۔
ویڈیو کے مطابق جرنل موسیٰ گینگ تارکین وطن کو رومانیہ سے اٹلی، رومانیہ سے جرمنی، سربیا سے آسٹریا، بیلاروس سےجرمنی، البانیہ سے سربیا، البانیہ سے گریس اور البانیہ سے اٹلی پہنچاتا ہے۔
ویڈیو میں جرنل موسیٰ کے نام کے ساتھ آئس لینڈ کے جھنڈے کی ایموجی بنائی گئی ہے۔
Comments are closed on this story.