لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے گزشتہ روز گرفتار کیے گئے لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے عوام کو اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے اور نفرت پھیلانے کے کیس میں امجد شعیب کے جسمانی ریمانڈ پر محفوظ شدہ فیصلہ سنا دیا۔
اس سے قبل پولیس نے امجد شعیب کو اسلام آباد کی مقامی عدالت میں میں پیش کیا، تھانہ رمنا کے تفتیشی افسر، پراسیکیوٹر اور امجد شعیب کی لیگل ٹیم بھی عدالت میں پیش ہوئی۔
پراسیکیوشن کی جانب سے عدالت سے امجد شعیب کے 7 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے بتایا گیا کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کا فوٹو گرامیٹرک ٹیسٹ لاہور سے کروانا ہے۔
ملزم کو 5 سال کی سزا ہو سکتی ہے، پراسیکیوٹر
عدالت میں پراسیکیوٹر عدنان نے امجد شعیب کے خلاف مقدمے کا متن پڑھا اور عدالت کو بتایا کہ نجی ٹیلی ویژن پر امجد شعیب بطور مہمان موجود تھے، ان کے بیان سے حکومت کے خلاف نفرت پھیلائی گئی، بیان سے حکومت، اپوزیشن اور سرکاری ملازمین کے درمیان نفرت پھیلانے کی کوشش کی گئی، اپوزیشن کو حکومت کے خلاف مزید سخت حکمتِ عملی کے لیے اکسایا گیا، امجد شعیب کے بیان سے 3 گروہوں کے درمیان نفرت پھیلائی گئی، ان پر لگی دفعات کے تحت 5 سال کی سزا ہو سکتی ہے۔
امجد شعیب کے وکیل مدثر خالد عباسی کی جسمانی ریمانڈ کی مخالفت
امجد شعیب کے وکیل مدثر خالد عباسی نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے ملزم کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کردی۔
وکیل صفائی مدثر خالد عباسی کا کہنا تھا کہ عدالت نے دیکھنا ہے کہ امجد شعیب نے کوئی جرم کیا بھی ہے یا نہیں، اگر مجسٹریٹ کو لگتا ہے کہ کوئی جرم نہیں کیا تو انہیں کیس ڈسچارج کیا جاسکتا ہے، ان پر مقدمے میں لگائی گئی دفعات بنتی ہی نہیں، امجد شعیب نے ایک مخصوص صورتحال سے متعلق صرف مثال دی، انہوں نے ایسی کیا بات کردی جس پر قانون نےکوئی پابندی لگائی ہو؟
امجد شعیب کے وکیل نے مزید کہا کہ امجد شعیب نے ایسی بات آج تک نہیں کی جس سے ملک کو نقصان پہنچے، امجد شعیب کے خلاف صرف سیاسی بنیادوں پر مقدمہ دائرکیا گیا ہے، وہ تقریباً 80 سال کے ہیں، انہوں نے مثبت تنقید کی، امجد شعیب کو کافی عرصے سے ہراساں کیا جا رہا ہے، ایک گھنٹےکے اندر مقدمہ درج کرکے امجد شعیب کو سلاخوں کے پیچھے بھیج دیا گیا، جائز تنقید کرنا اگر غلط ہے تو اپوزیشن کو تو سسٹم سے ہی نکال دیں۔
صدر اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار کے دلائل
اس کے ساتھ ہی امجد شعیب کے وکیل کے دلائل مکمل ہو گئے جس کے بعد صدر اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن قیصر امام نے ملزم کی جانب سے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ امجد شعیب اپنے بیان کا اقرار کر رہے ہیں کہ وہی ٹیلی ویژن پر بیٹھے ہوئے تھے، اگر بیان اور اپنی موجودگی کا اقرار کر لیا تو فوٹو گرامیٹرک اور وائس میچنگ ٹیسٹ کیوں کرانے چاہئیں؟
پراسیکیوٹر نے کہا کہ ٹرائل کے لیے وائس میچنگ اور فوٹو گرامیٹرک ٹیسٹ کا ثبوت ضروی ہوتا ہے۔
پراسیکیوٹر کی ڈسچارج کرنے کی مخالفت
پراسیکیوٹر نے امجد شعیب کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی درخواست کی مخالفت کر دی۔
وکیلِ صفائی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 2 اداروں کے افسران کی گرفتاری رہ گئی تھی، ہو سکتا ہے کہ اگلی گرفتاری عدلیہ کے کسی افسر کی ہو۔
امجد شعیب کے وکیل ریاست علی آزاد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ امجد شعیب نے 1965ء اور 1971ء کی جنگیں لڑیں، یہ پاکستان کے سب سے محبِ وطن شہری ہیں، انہوں نے شہریوں کو نہیں کہا کہ سرکاری دفاتر نہ جائیں۔
اس موقع پر امجد شعیب کے تینوں وکلاءنے عدالت سے کیس کو ڈسچارج کرنے کی استدعا کی۔
امجد شعیب کے وکیل آبدیدہ ہو گئے
امجد شعیب کے وکیل قاسم ودود نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے نے متعدد بار امجد شعیب سے رابطہ کرنے کی کوشش کی، لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کا ملک پر قرضہ ہے، وہ ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر بھی سو چکے ہیں اور پھر لیفٹیننٹ جنرل بنے۔
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کے وکیل قاسم ودود کمرۂ عدالت میں آبدیدہ ہو گئے۔
عدالت نے امجد شعیب کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کیا جو کچھ دیر بعد سناتے ہوئے ان کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
عدالت نے امجد شعیب کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
امجد شعیب کی گرفتاری
خیال رہے کہ دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کو رات گئے تھانہ رمنا اور تھانہ لوہی بھیر پولیس نے مشترکہ آپریشن میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا۔
اسلام آباد پولیس نے امجد شعیب کو گرفتار کرکے پہلے تھانہ رمنا میں منتقل کیا اور پھر تھانہ رمنا سے نامعلوم مقام پرمنتقل کیا۔
امجد شعیب پر درج مقدمہ
اسلام آباد پولیس کے مطابق امجد شعیب پر عوام کو اداروں کے خلاف اکسانے کا مقدمہ تھانہ رمنا میں درج کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق امجد شعیب کے خلاف مقدمہ مجسٹریٹ اسلام آباد اویس خان کی مدعیت میں درج کیا ہے۔
تھانہ رمنا میں درج مقدمے میں عوام کو اکسانے کی 153 اے اور 505 کی دفعات شامل کی گئیں ہیں۔
مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ ٹی وی کے پروگرام میں امجد شعیب نے عوام کو بغاوت پر اکسایا، بیان میں سرکاری ملازمین اور اپوزیشن کو سرکاری قانونی فرائض سے روکنے پر اکسایا گیا۔
درج مقدمے کے مطابق ان کے بیان سے ملک میں بے چینی، بے امنی اور انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، حکومت اور حزبِ اختلاف میں دشمنی، اشتعال انگیزی اور نفرت پھیلانے کی کوشش بھی کی گئی۔
درج مقدمے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امجد شعیب کی جانب سے حکومت، اپوزیشن اور سرکاری ملازمین میں نفرت پیدا کر کے ملک کو کمزور کرنے کی سازش بھی کی گئی ہے۔
Comments are closed on this story.