قومی اسمبلی میں بارکھان واقعے گونج، ’انصاف کی امید نہیں‘
قومی اسمبلی اجلاس میں بلوچستان بارکھان میں خاتون کو دوبچوں سمیت قتل کرنے کی شدید مذمت کی گئی, اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ واقعہ کی تحقیقات کرائی جائیں اور قاتلوں کے خلاف فوری ایف آئی آر درج کرائی جائے۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ بلوچستان میں قتل کا ایک اندوہناک واقعہ پیش آیا ہے، خاتون کو دوبچوں سمیت قتل کیا گیا ہے، خاتون نے قتل سے قبل قرآن پاک ہاتھ میں اٹھاکر کہا تھا کہ میرے بچے کھیتران کی قید میں ہیں، گزشتہ روزسے ان کے لواحقین لاشوں کے ساتھ احتجاج کر رہے ہیں۔
عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ اسپیکر صاحب ان کے قاتل کے خلاف ایف آئی آر کی رولنگ دے دیں۔
گرانڈ دیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کی رکن اسمبلی سائرہ بانو نے کہا کہ بلوچستان میں ظلم اور بربریت کی انتہا ہوئی ہے، لیکن مجھے انصاف کی امید نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کل نیب چیئرمین نے استعفا دیا، نیب مخالفین کو دبانے کیلئے بنایا گیا تھا، عدلیہ سے بھی درخواست ہے کہ دیکھا جائے کہ اتنے بڑے ادارے کے سربراہ کو کون دبا رہا ہے۔
رکن اسمبلی ناز بلوچ نے کہا کہ بارکھان کا واقعہ بہت دلخراش ہے۔ بلوچستان کی خواتین آج بھی تعلیم سے محروم ہیں، بلوچستان کے بچوں ماؤں بہنوں کے حقوق کی آج بھی پارلیمنٹ میں بات ہورہی ہے، میرا پیارا بلوچستان نظرانداز ہورہا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ بارکھان واقعہ کی مکمل تحقیقات کرائی جائیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے واقعات پاکستان کے امیج کو خراب کرتے ہیں۔
پارلیمانی سیکرٹری زیب جعفر کی جانب سے قومی اسمبلی اجلاس میں مجموعہ ضابطہ دیوانی ترمیمی بل 2023 ایوان میں پیش کیا گیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے ضابطہ دیوانی ترمیمی بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس 24 فروری صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
Comments are closed on this story.