Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

سانحہ بارکھان، لواحقین کا میتیں رکھ کر دھرنا جاری

لواحقین کا عبدالرحمان کھیتران کی گرفتاری اور معاملے کی جوڈیشیل انکوائری کا مطالبہ
شائع 22 فروری 2023 03:33pm

بارکھان میں قتل ہونے والی ماں اور 2 بیٹوں کی لاشیں سڑک پر رکھ کر احتجاج کیا جارہا ہے۔

بارکھان بلوچستان میں کنویں سے ملنے والی ماں اور دو بیٹوں کی لاشوں کو لواحقین نے کوئٹہ کے ریڈ زون کے قریب فیاض سنبل چوک پر رکھ کر دھرنا دے رکھا ہے۔

لواحقین اور مری قبیلے کے عمائدین کا مطالبہ ہے کہ صوبائی وزیر عبدالرحمان کھیتران کو گرفتاری کیا جائے، جب کہ ہائی کورٹ کے جج کی سربراہی میں سانحے کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی بنائی جائے۔

مقتولین کے سربراہ کا بیان

مقتولہ کے شوہر خان محمد مری کا دعویٰ ہے کہ 2019 میں سردار عبدالرحمان کھیتران کے آدمی ان کے گھر کے آٹھ افراد، جن میں اہلیہ گرا ناز، بیٹی فرزانہ، بیٹے عبدالستار، عبدالغفار، محمد عمران، محمد نواز، عبدالمجید اور عبدالقادر کو اغوا کرکے لے گئے۔ اور انہیں حاجی گوٹھ بارکھان کی نجی جیل میں قید کردیا، ان کے گھر کے مزید پانچ افراد اب بھی سردارعبدالرحمان کھیتران کی جیل میں قید ہیں۔

خان محمد مری کا الزام ہے کہ جب گھر کے افراد کو اغوا کیا گیا تو جاتے جاتے وہ لوگ گھر کا سارا سامان بھی ساتھ لے گئے۔ صوبائی وزیر اور ان کے اہلکار نجی جیل میں ان کے اہلِ خانہ سے ناصرف جبری مشقت کروا رہے ہیں، بلکہ ان پر جنسی و جسمانی تشدد بھی کیا جا رہا ہے۔

خان محمد کا کہنا ہے کہ وہ کئی برسوں سے سردار عبدالرحمان کھیتران کے ملازم ہیں، 2019 میں سردار عبدالرحمان کھیتران نے اپنے بیٹے انعام شاہ کے خلاف عدالت میں گواہی دینے اور قتل کرنے کاحکم دیا، لیکن میں نے انکار کردیا اور وہاں سے بھاگ نکلا۔ اس کے بعد سے صوبائی وزیر نے ان کی اہلیہ اور بچوں کو مکمل قیدی بنا رکھا ہے۔

ڈیرہ بگٹی میں احتجاج

سانحے کے خلاف ڈیرہ بگٹی کے علاقے پیرکوہ میں احتجاج کیا جارہا ہے، جس میں قبائلی عمائدین، تاجر برادری اور نوجوانوں کی بڑی تعداد شریک ہے، اور مطاہرین مظاہرین کی عبدالرحمان کھیتران کے خلاف شدید نعرے بازی کی جارہی ہے، اور مظاہرین نے سپریم کورٹ سے از خود نوٹس لینے کی اپیل کررہے ہیں۔

عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ

سانحہ بارکھان کے خلاف بلوچستان بار کونسل نے بھی آج عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ رکھا ہے۔ اس حوالے سے رہنماء بارکونسل راحب بلیدی کا کہنا تھا کہ وکلاء آج عدالتوں میں پیش نہیں ہوں گے۔

واقعے کے پس منظر

دو روز قبل بلوچستان کے شہر بارکھان میں واقع ایک کنویں سے 3 لاشیں ملیں، جن میں ایک خاتون اور دو مرد تھے، تینوں افراد کو فائرنگ کرکے قتل کیا گیا تھا، اور خاتون کے چہرے کو مسخ کردیا گیا تھا۔

دوسری جانب انکشاف ہوا کہ تینوں لاشیں کوہلو کے رہائشی خان محمد مری کی بیوی اور دو بیٹوں کی ہیں، اور یہ وہی خاتون ہے جس کی کچھ ہفتے قبل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی، اور وہ خاتون ہاتھ میں قرآن لئے بیان دے رہی تھی کہ وہ اور اس کے ایک بیٹی اور بیٹے صوبائی وزیر عبدالرحمان کھیتران کی نجی جیل میں قید ہیں، جہاں اس کی بیٹی اور اس کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے۔

صوبائی وزیر عبدالرحمان کیتھران کی تردید

صوبائی وزیرعبدالرحمان کیتھران نے خود پر لگے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کہ اگر میری کوئی نجی جیل ہے تو تحقیقات کریں، میں نے خود وزیراعلٰی بلوچستان سے کہا ہے کہ جے آئی ٹی بنائیں، جو بھی تحقیقاتی کمیٹی بنی اس کے سامنے پیش ہوں گا، لیکن تحقیقات کیلئے میں کیوں استعفیٰ دوں۔

عبدالرحمان کیتھران کا کہنا تھا کہ میری ساکھ کو جو نقصان پہنچا اس پرہرفورم پر جاؤں گا، کیا میں خود جاکر کہوں گا کہ میرے خلاف ایف آئی آر درج کرو، عجیب بات ہے، میرا نام ایک منظم سازش کے تحت لیا جارہا ہے۔

barkhan blochistan

Barkhan Murder