کراچی بلدیاتی انتخابات کیس؛ چیف الیکشن کمشنر اور اے سی اورنگی میں گرما گرمی
کراچی بلدیاتی انتخابات میں بے ضابطگیوں کے کیس میں چیف الیکشن کمشنر اور اے سی اورنگی میں تلخ کلامی ہوگئی، جس پر سعید غنی نے معافی مانگ کر معاملہ رفع دفع کرایا۔
الیکشن کمیشن میں کراچی بلدیاتی انتخابات میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے درخواست پر سماعت ہوئی، چیف الیکشن کمشنرکی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے سماعت کی، جماعت اسلامی کے حافظ نعیم، پی پی پی کے رہنما سعید غنی اور کراچی و دیگر حلقوں پرائریڈنگ افسران بھی سماعت میں پیش ہوئے۔
چیف الیکشن کمشنر نے ریٹرنگ آفیسر سے استفسار کیا کہ کیا اب آپ کی ٹریننگ مکمل ہوچکی ہے۔ جس پر ریٹرنگ آفیسر نے کمیشن کے سامنے بیان دیا کہ میں نے پہلی دفعہ انتخابات میں ڈیوٹی دی، اچانک معلوم ہوا کہ الیکشن کمیشن میں ڈیوٹی لگائی گئی، ہم نے مختلف فارمز کی اصل کاپی اپنے پاس نہیں رکھی۔
پولنگ ایجنٹ نے کمیشن کو بتایا کہ بلدیاتی انتخابات میں پولنگ ڈے پرفاٸرنگ ہوتی رہی۔
الیکشن کمیشن نے اسسٹنٹ کمشنر اورنگی ٹاؤن سے استفسار کیا کہ ایسے واقعات ہورہے تھے توآپ کیا کررہے تھے۔
اے سی اورنگی ٹاؤن نے جواب دیا کہ میں انسان ہوں ایک وقت میں کیا کیا دیکھوں، مجھے باقی کام بھی کرنے ہوتے ہیں، آپ ایک ایک کیس میں تین مرتبہ بلاتے ہیں۔
ممبر کمیشن نے اے سی اورنگی ٹاٶن سے کہا کہ یہ کام انسان ہی کرتے ہیں اسی لیے آپ کورکھا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ چیف سیکرٹری کو لکھیں کہ اے سی کومعطل کریں۔ ممبرکمیشن حسن بھروانا نے کہا کہ میں اے سی کو گرفتارکروانا چاہ رہا تھا، میں بھی اے سی رہ چکا ہوں ایسے رویے کی جرات نہیں کی۔
ممبرکمیشن حسن بھروانا نے سعید غنی کو ہدایت جاری کی کہ آپ اے سی کےاس رویے کی شکایات وزیراعلی سندھ کوکریں۔
سعید غنی نے کہا کہ یہ رویہ انتہاٸی نامناسب ہے میں معذرت چاہتا ہوں، میں ہاتھ جوڑ کہ معافی مانگتا ہوں۔
چیف الیکشن کمشنر نے اے سی کو کہا دفع ہوجاٸیں۔
جماعت اسلامی کے حافظ نعیم نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات کو محفوظ کیوں نہیں بنایا۔ ممبر کمیشن نثار درانی نے کہا کہ یہ آپ ہی کی درخواست پرہو رہا ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جی لیکن کیس میں تاخیرہو رہی ہے۔
سعید غنی نے کہا کہ میں اصولی طور پر نعیم الرحمان سے اتفاق کرتا ہوں، جماعت اسلامی کو اختیار نہیں کہ امیدوارکی جگہ یہ کیس کریں، 3 یونین کونسل میں دوبارہ گنتی ہوٸی، دو پیپلزپارٹی اور ایک جماعت اسلامی جیتی، ہار جانے پہ الزام لگاتے ہیں اور یہ دوبارہ گنتی کی بات کرتے ہیں، کراچی سے سفر کرکے آنا تکلیف دہ ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیئے کہ اب آپ کےآخری دلاٸل ہونےہیں زیادہ وقت نہیں لگے گا، آپ کو کراچی سے بار بار نہیں بلاٸیں گے۔ الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت 28 فروری تک ملتوی کردی۔
الیکشن کمیشن کے باہر امیر جماعت اسلامی کراچی گفتگو
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ الیکشن کا تحفظ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، اس نے انتخابات کو محفوظ کیوں نہیں بنایا۔
حافظ نعیم نے کہا کہ کراچی کے عوام نے جماعت اسلامی کو منتخب کیا، پیپلز پارٹی نے عملے کے ذریعے نتائج بدلنے کی کوشش کی، کراچی کے عوام کے ووٹ کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے۔
پیپلزپارٹی کے صوبائی وزیر سعید غنی کی گفتگو
میڈیا سے بات کرتے ہوئے سعید گنی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اپنی نگرانی میں ری کاؤنٹنگ کروائے، ہم نتیجہ مان لیں گے، جماعت اسلامی نے ری کاؤنٹنگ کے دوران ہارنے پر جماعت اسلامی نے ہنگامہ کیا، 3 یوسیز پر ری کاؤنٹنگ میں 2 پر پیپلزپارٹی جیتی۔
سعیدغنی کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی 2002 کے بعد کوئی الیکشن نہیں جیتی، کراچی سے ان کا ایک ایم پی اے ہے، اور وہ بھی ایم ایم اے کے ٹکٹ پر جیتا ہے۔
Comments are closed on this story.