ہتک عزت کیس فیصلہ: ’عمران خان کا رویہ دانستہ نافرمانی والا تھا‘
سپریم کورٹ نے شہبازشریف کی جانب سے ہتک عزت کیس میں عمران خان کا حق دفاع ختم کرنے کا ہائیکورٹ اور ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقراررکھا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے ہتک عزت کیس میں سپریم کورٹ نے عمران خان کے حق دفاع پر تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
سپریم کورٹ نےعمران خان کا حق دفاع ختم کرنے کا ہائیکورٹ اورٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقراررکھا ہے۔
29 دسمبرکوجسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس عائشہ ملک نے لاہور میں عمران خان کی درخواست پر سماعت کی تھی، ہائیکورٹ نے 24 نومبر 2022 کو درخواستیں مسترد کر دی تھیں، لیکن جسٹس عائشہ ملک نے فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔
شہباز شریف کے مقدمے میں سپریم کورٹ نے عمران خان کی اپیل خارج کردی
سپریم کورٹ نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ پورے کیس میں عمران خان کا رویہ دانستہ نافرمانی والا تھا، انہوں نے قانونی عمل کا غلط استعمال کیا، ہم اس کیس میں دوہرا معیار قائم نہیں کر سکتے۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے متعدد مرتبہ عمران خان کو جواب داخل کرنے کا موقع دیا، قانون کے مطابق عمران خان نے 30 روز میں جواب جمع کرانا تھا، ٹرائل کورٹ نے جواب کرانے کیلئے حتمی موقع کے باوجود نو مواقع فراہم کیے، ٹرائل کے دوران عمران خان کو غیر ضروری التوا دیئے گئے۔
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ بے اختیار عدالت ناانصافی کی بدترین شکل ہے، بڑی یا چھوٹی قانون کی عدالت عدالتی نظام کی تکون کا حصہ ہے، ایک عدالت کو اپنا اختیار استعمال کرتے ہوئے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے، موثر عدالتی نظام آئینی جمہوریت میں قانون کی حکمرانی کا سنگِ بنیاد ہے۔
جسٹس عائشہ ملک نے ایک بار پھر فیصلے پر اختلافی نوٹ لکھا ہے اور کہا ہے کہ سائل کا حق دفاع ختم نہیں ہونا چاہیے، اکثریتی فیصلے سے اختلاف کرتی ہوں۔
واضح رہے کہ شہبازشریف نےعمران خان کے خلاف 10 ارب ہرجانے کا دعوی دائر کر رکھا ہے، عمران خان نے شہباز شریف پر پانامہ کے معاملے پر رشوت دینے کا الزام لگایا تھا۔
Comments are closed on this story.