Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

عمران خان کی ایک حفاظتی ضمانت منظور، دوسری درخواست واپس لے لی

مجھے دو ہفتے چاہئیں، کیونکہ اگر کوئی جھٹکا پڑ گیا تو ٹھیک ہونےمیں 3 ماہ لگ جائیں گے، عمران خان کا عدالت میں بیان
اپ ڈیٹ 20 فروری 2023 10:29pm
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان

لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی ایک درخواست پر حفاظتی ضمانت منظور کرلی، جب کہ عمران خان کی جانب سے معذرت کرنے اور حفاظتی ضمانت کی درخواست واپس لینے پر دوسری درخواست کو نمٹا دیا۔

عمران خان اپنے خلاف الیکشن کمیشن کے باہر ہنگامہ آرائی کیس اور اسلام آباد میں درج دہشت گردی کے مقدمے میں ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔

چئیرمین پی ٹی آئی، رہنماؤں اور کارکنان کے ایک بڑے جلوس کے ساتھ لاہور ہائی کورٹ پہنچے۔ اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست اور وکالت نامے پر دستخطوں میں فرق پر ان کو پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

وکالت نامے پر دو مختلف دستخط ہونے کے معاملے پر عدالت عالیہ نے پی ٹی آئی چیئرمین سے کہا کہ آپ کی پٹیشن اور وکلالت نامے پر دستخط مختلف تھے، جس پر عمران خان نے کہا کہ میں عدالت سے معافی چاہتا ہوں، مجھے پٹیشن کا علم نہیں تھا۔

عمران خان نے کہا کہ مجھے پتہ چلا تو اظہر صدیق کو بھجوایا کہ درخواست واپس لیں۔ عدالت نے عمران خان کو آئندہ احتیاط برتنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔

لاہور ہائی کورٹ نے تھانہ سنگجانی مقدمے میں عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی ہے جب کہ عمران خان اب ایک اور مقدمے میں لاہور ہائیکورٹ میں ہی پیش ہونے والے ہیں۔

عدالت نے عمران خان کو پیر دو بجے طلب کیا تھا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے جس پر لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق سلیم شیخ نے سماعت ملتوی کی۔ بعد ازاں شام پانچ بجے تک عمران خان کو پیش ہونے کی مہلت دی گئی۔ پھر اس مہلت میں مزید اضافہ کیا گیا۔

عمران خان ساڑھے پانچ بجے کے قریب لاہور ہائی کورٹ کے احاطے میں پہنچے لیکن ان کے ساتھ کارکنان کی بڑی تعداد تھی جس کی وجہ سے وہ مقررہ وقت پر عدالت میں نہ پہنچ سکے۔

الیکشن کمیشن ہنگامہ آرائی کیس میں حفاظتی ضمانت کے لیے عمران خان گزشتہ ہفتے بھی طلب کیے جانے پر لاہور ہائی کورٹ میں پیش نہیں ہوئے تھے۔ ان کے وکلا کا عدالت میں کہنا تھا کہ ڈاکٹروں نے سابق وزیرِ اعظم کو سفر سے گریز تجویز کیاہے۔

اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے باہر توشہ خانہ کیس کا فیصلے آنے کے بعد ہونے والی ہنگامہ آرائی اور اس دوران قومی اسمبلی کے ایک رکن کے گارڈ کی ہوائی فائرنگ پر دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

اس مقدمے میں عمران خان کی ضمانت انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے منسوخ کر دی تھی۔

اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت سے بدھ کو عبوری ضمانت مسترد ہونے کے بعد اُن کی گرفتاری کے خدشے کے پیشِ نظر پی ٹی آئی نے لاہور ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت کے لیے رجوع کیا تھا۔

حفاظتی ضمانت کی درخواست اور وکالت نامے پر دستخط میں فرق کی وجہ سے ان کو لاہور ہائی کورٹ نے گزشتہ ہفتے پیش ہونے کا حکم دیا تھا تاہم عمران خان ہائی کورٹ میں پیش نہیں ہوئے۔

تھانہ سنجگانی مقدمے میں ضمانت منظور

دوسری جانب جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس شہباز رضوی نے عمران خان کے خلاف تھانہ سنجگانی کیس کی سماعت کی، عمران خان وہیل چیئرکے بغیر پیدل چل کر کمرہ عدالت میں پیش ہوئے تو عدالت نے عمران خان کو روسٹرم پر بلایا۔

عدالت میں بیان دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مجھے دو ہفتے چاہئیں، کیونکہ اگر کوئی جھٹکا پڑ گیا تو ٹھیک ہونےمیں 3 ماہ لگ جائیں گے، البتہ فروری کو ایکسرے ہونے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ میں عدالتوں کا بہت احترام کرتا ہوں، میری پارٹی کا نام بھی انصاف ہے، ایک گھنٹے سے گاڑی میں بیٹھا ہوں۔

لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے اسلام آباد کے تھانہ سنگجانی میں دہشت گردی کے مقدمے میں چار دن قبل درخواستِ ضمانت خارج کر دی تھی۔

جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس شہباز رضوی پر مشتمل بینچ میں سماعت کے دوران عمران خان کے وکلا نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ سابق وزیرِ اعظم پر قاتلانہ حملے کے بعد ڈاکٹروں نے مکمل آرام کا مشورہ دیا ہے۔ عدالت ان کو 15 روزہ حفاظتی ضمانت دے۔

دو رکنی بینچ نے گزشتہ ہفتے منگل کی شام ساڑھے چھ بجے تک ان کو پیش ہونے کا حکم دیا، تاہم عدم پیشی پر ان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست خارج کر دی تھی۔

اس حوالے پیر کو عمران خان کے وکلا نے دوبارہ درخواست دائر کی اور پیر کو احاطہ عدالت میں عمران خان کی آمد پر پہلے دو رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت شروع کی۔

عمران خان کے وکلا کا کہنا تھا کہ وہ احاطہ عدالت میں موجود ہیں۔ انہوں نے رجسٹرار کے ذریعے ان کی حاضری لگوانے کی استدعا کی۔

جسٹس علی باقر نجفی نے احکامات دیے کہ عمران خان کی پیشی کو یقینی بنایا جائے۔ شام ساڑھے سات بجے تک اس کیس کی سماعت ملتوی کر دی گئی۔

بعد ازاں عمران خان اپنی گاڑی سے اترے اور کارکنان کے ہجوم کے درمیان دھیرے دھیرے چلتے ہوئے عدالت پہنچے۔

اسلام آباد کے تھانہ سنگجانی میں دہشت گردی کے مقدمے میں حفاظتی ضمانت کی درخواست پر جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس شہباز رضوی پر مشتمل بینچ نے سماعت شروع کی۔

عمران خان کے عدالت میں پیش ہونے پر دو رکنی بینچ نے ان کی تین مارچ تک حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔

پیشی کے دوران حالات اور سابقہ عدالتی کارروائی

سکیورٹی اہلکاروں نے پی ٹی آئی ورکرز کو کمرہ عدالت کی جانب آگے بڑھنے سے روک دیا، جس کے بعد احاطہ عدالت میں دھکم پیل شروع ہوئی۔

اس سے قبل عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ سکیورٹی کی بناء پر عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے۔ جس پر عدالت نے سیکیورٹی انچارج کو طلب کیا۔

جسٹس علی باقر نے کہا کہ عمران خان کو کمرہ عدالت تک پہنچانا کوئی مشکل کام نہیں، اس پر ایس پی سکیورٹی نے جواب دیا کہ عمران اس وقت جسٹس طارق سلیم کی عدالت کے باہر موجود ہیں لیکن انہیں وکلاء عدالت میں نہیں آنے دے رہے، عدالت نے سماعت 30 منٹ تک ملتوی کردی۔

لاہورہائی کورٹ کے باہرکارکنوں کی بڑی تعداد موجود ہے، عمران خان کے عدالت پہنچتے ہی کارکنان کی جانب سے پی ٹی آئی چیئرمین کی گاڑی پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔

لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کو 5 بجے تک پیش ہونے کا آخری حکم دیا تھا۔

دو بجے کیس کی سماعت شروع ہوئی تو جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ دو بجےکا وقت تھا، کہاں ہیں عمران خان؟ عمران خان کے وکلا نے بتایا کہ وہ راستے میں ہیں، کچھ دیر میں پہنچ جائیں گے، سکیورٹی کا مسئلہ ہے۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیئے کہ سکیورٹی کا مسئلہ میں نے حل نہیں کرنا، سماعت کچھ دیر کیلئے ملتوی کر رہے ہیں، عدالت میں رش بھی کم کریں، انہوں نے ہدایت کی کہ عدالت میں جتنی کرسیاں ہیں اتنے ہی وکلاء موجود رہیں باقی باہر چلے جائیں۔

لاہور ہائیکورٹ میں عمران خان کی پیشی کےلیے دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل خواجہ طارق رحیم نے عدالت کو بتایا کہ معذرت چاہتے ہیں مال روڈ پر ٹریفک کی وجہ سے لیٹ ہوئے، ہم پولیس سے سکیورٹی کے لیے ملے تھے، ہمیں کہا گیا تھا کہ مال روڈ ٹریفک کیلئے فری رہے گی لیکن مال پر ٹریفک جام ہے۔

وکیل خواجہ طارق رحیم نے عدالت میں کہا کہ عمران خان خود کو ہائیکورٹ سے بڑا نہیں سمجھتے، خان صاحب آجائیں گے، انتظامات کر دیں۔

جسٹس طارق سلیم نے کہا کہ تمام سائلین کو جی پی او گیٹ سے ہی آنا ہوتا ہے،عمران خان کو الگ ڈیل نہیں کیا جا سکتا۔

عدالت نے عمران خان کے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ درخواست پر دلائل شروع کریں، عدالت نےعمران خان کو دستخط کی وضاحت کے لیے آنے کا حکم دیا ہے۔

وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل خواجہ طارق رحیم نے حفاظتی ضمانت کی درخواست پر عمران خان کے دستخط نہ ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ہم درخواست واپس لینا چاہتے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ اگر عمران خان نے یہ درخواست دائر نہیں کی تو واپس کیسے لے سکتے ہیں؟ یہ نہیں ہوتا کہ سماعت تھوڑی تھوڑی دیر بعد ملتوی ہوتی رہے۔

وکیل خواجہ طارق رحیم کا کہنا تھا کہ یہ تاثر آ رہا ہے کہ عمران خان پیش نہیں ہونا چاہتے۔

وکیل عمران خان کا کہنا تھا کہ آپ درخواست خارج کر دیں، اس پر عدالت نے کہا کہ سماعت پھر بھی چلے گی، آپ کا رویہ معذرت خواہانہ ہونا چاہیے تھا، میں آپ کو اظہار وجوہ کا نوٹس دوں گا جواب تیار کرتے رہیں۔

جسٹس طارق سلیم شیخ کا کہنا تھا کہ میں عمران خان کو اظہار وجوہ کا نوٹس کرتا ہوں اور 3 ہفتے کی تاریخ ڈال دیتا ہوں۔

وکیل خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ عمران خان کل ہی آجاتے ہیں، اس جملے پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔

عدالت نے کہا کہ اتنی جلدی نہیں ہے، اب حکم لکھوانے دیں، آپ قانون کا مذاق اڑا رہے ہیں، عمران خان لیڈر ہیں، رول ماڈل ہیں، انہیں رول ماڈل ہی رہنا چاہیے۔

وکیل خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ 5 بجے عدالت آجاتے ہیں یہ عمران خان کے لئے بھی اچھا ہے، اس پر عدالت نے کہا کہ عدالت نے پہلے ہی بہت رعایت دی ہے۔

عمران خان کے وکیل نے عدالت کو یقین دلایا کہ پانچ بجے خان صاحب ادھر ہوں گے جس کے بعد عدالت نے عمران خان کو 5 بجے پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ عدالت چیئرمین پی ٹی آئی کو پیش ہونے کا آخری موقع دے رہی ہے۔

جس کے بعد اب عمران خان زمان پارک سے سخت سیکیورٹی حصار میں روانہ ہو چکے ہیں، کارکنوں کی بڑی تعداد عمران خان کے ہمراہ ہے۔

قبل ازیں عمران خان کی لاہور ہائیکورٹ میں پیشی کے معاملہ پر چیئرمین پی ٹی آئی کی ذاتی سکیورٹی ٹیم نے ہائیکورٹ کا دورہ کیا، سکیورٹی ٹیم نے عدالت کے مرکزی گیٹس پر سکیورٹی چیک کی، سکیورٹی ٹیم نے ہائیکورٹ کے اندر بھی سکیورٹی کا جائزہ لیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر رہنما پاکستان تحریک انصاف حماد اظہر نے لکھا کہا کہ چیئرمین عمران خان زمان پارک سے آدھے گھنٹے میں ہائی کورٹ کے لئے روانہ ہوں گے، انشاللہ 4 بجے ہائیکورٹ پہنچ جائیں گے۔

دوسری جانب عمران خان کچھ دیر میں لاہور ہائیکورٹ روانہ ہوں گے، انہیں عدالت لے جانے کے لئے گاڑیاں تیار ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے عدالت میں وہیل چیئر پر پیش ہونے کے لئے راستہ بنا دیا گیا ہے۔

عمران خان وہیل چیئر پر عدالت میں پیش ہوں گے، ان کی گاڑی چیمبر تک آئے گی، جیمرز، ریسکیو گاڑیاں اور ڈاکٹروں کی ٹیم ہمراہ ہو گی۔

عمران خان کی سکیورٹی کے لئے ایلیٹ فورس کی گاڑی زمان پارک پہنچ گئی، جیمر گاڑی کو زمان پارک گیٹ نمبر 2 پہنچا دیا گیا۔

کارکنان کی بڑی تعداد جی پی او چوک پہنچ گئی، کارکنان بھی ریلی کی صورت میں گاڑی کے ساتھ عدالت جائیں گے۔

پارٹی پرچم اٹھائے کارکنان عمران خان کے حق میں نعرے بازی کررہے ہیں۔

دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ میں پیشی سے متعلق عمران خان کی زیر صدارت مشاورتی اجلاس ختم ہوگیا، جس کے بعد پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز، اظہر صدیق ایڈووکیٹ اور دیگر زمان پارک سے عدالت کے لئے روانہ ہوگئے۔

واضح رہےکہ عمران خان نے الیکشن کمیشن کے باہر مظاہرہ کرنے اور رکن قومی اسمبلی پر حملےکےکیس میں حفاظتی ضمانت کے لئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔

عدالت نے حلف نامے اور وکالت نامے پر عمران خان کے مختلف دستخط کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں آج طلب کرلیا تھا۔

عدالت نے عمران خان کو آج طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت میں آ کر حلف پر دستخط کی وضاحت کرنا ہوگی، عدالت نے پیش نہ ہونے پر توہین عدالت کا عندیہ دیا تھا۔

pti

imran khan

Lahore High Court

zaman park lahore

wheelchair