Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

طلبا سے قابل اعتراض سوالات پوچھنے والا لیکچراربرطرف

کامسیٹس یونیورسٹی میں متنازع سوال پر مضمون لکھنے کو کہا گیا
اپ ڈیٹ 20 فروری 2023 04:59pm
تصویر: اکیڈیمیا میگ ڈاٹ کام
تصویر: اکیڈیمیا میگ ڈاٹ کام

کامسیٹس یونیورسٹی نے انگلش کمپوزیشن کے امتحان میں طلباء سے متنازع سوالات پوچھنے والے فیکلٹی ممبر کو برطرف کردیا۔

یونیورسٹی نے معاملے سے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مذکورہ فیکلٹی ممبر کی خدمات ختم کردی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ یونیورسٹی کے بیچلر آف الیکٹرک انجینئرنگ (بی ای ای) کے طلباء حالیہ انگریزی امتحان میں ایک انتہائی قابل اعتراض سوال پڑھ کر ”حیران“ رہ گئے تھے، اس موضوع پرانہیں 300 الفاظ کا مضمون لکھنے کے لئے کہا گیا تھا۔

اس امتحان کے بعد فیکلٹی ممبر کو 5 جنوری کو برطرف کردیا گیا تھا۔ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے 19 جنوری کو معاملے کا نوٹس لیا جس کے بعد یونیورسٹی کی جانب 2 فروری کو جواب جمع کروادیا گیا تھا۔

یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق یہ سوال پوچھنے والا لیکچراریونی ورسٹی میں وزیٹنگ فیکلٹی کے تحت ذمہ داری ادا کررہا تھا جسے لیک لسٹ کردیا گیا ہے ۔

کامسیٹس کے ایڈیشنل رجسٹرارنوید احمد خان نے اس بات کی تصدیق کی کہ بی ای ای انگلش کمپوزیشن کے پرچے میں طالب علموں سے ’انتہائی قابل اعتراض سوال‘ پوچھا گیا۔

نوید احمد خان نے بتایا کہ ریکٹر نے پرچے کے اگلے ہی روز اجلاس طلب کرکے فیکلٹی ممبرسے اس طرح کا متنازع سوال پوچھنے کی وضاحت طلب کی تھی جس پر لیکچرارنے اپنی غلطی تسلیم کی اور یونیورسٹی نے انہیں برطرف کردیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ فیکلٹی ممبر نے وہ سوال گوگل سے ’چوری‘ کیا تھا۔

وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی جانب سے تحقیقات کے حوالے سے بتاتے ہوئے ایڈیشنل رجسٹرار نے کہا کہ یونیورسٹی کا جواب وزارت کو جمع کرایا جا چکا ہے۔

دوسری جانب وفاقی وزیرسائنس وٹیکنالوجی امین الحق نے بھی غیراخلاقی پیپرکا نوٹس لیتے ہوئے یونیورسٹی سربراہ کو سخت کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے تحقیقاتی رپورٹ ایک ہفتے میں طلب کرلی ہے۔

امین الحق کا کہنا ہے کہ یہ پرچہ گزشتہ سال 4 دسمبرکولیا گیا تھا جس میں شامل سوال انتہائی غیراخلاقی اورنصابی قانون کےبرخلاف ہے۔

وزارت نے ایڈیشنل سیکریٹری کو بھی تحقیقات کرنے کی ہدایت کی ہے۔

عوامی ردعمل

حالانکہ ٹیچر نے مبینہ طور پر ریکٹر کے سامنے اعتراف کیا کہ اس نے غلطی کی ہے اور یہ کہ سوال واقعی ”احمقانہ“ تھا۔

لیکن اب ”پچھتاوے کیا ہووت، جب چڑیا چگ گئی کھیت۔“

سوشل میڈیا صارفین نے انٹرنیٹ پر ہنگامہ برپا کردیا ہے۔ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ استاد نے طلباء کے ذہنوں میں بے حیائی کا خیال پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔

سلمان جاوید نے ایک ٹویٹ میں مطالبہ کیا کہ استاد اور کوئز پر کارروائی کرنے والے ہر فرد کو ”گرفتار کیا جائے اور تعلیمی برادری کے لیے ایک مثال بنایا جائے۔“

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ سوال ”اسلامی تعلیمات، معاشرے، ہماری اقدار، روایات، خاندانی نظام“ کے خلاف ڈرون حملہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ تعلیمی ادارے مذہب/تہذیب کے محافظ ہیں، لیکن بدقسمتی سے یہ مذہب اور تہذیب پر حملہ آور ہیں۔

صحافی حامد میر نے سوال کیا کہ کامسیٹس جیسی بڑی یونیورسٹی میں چیک اینڈ بیلنس کیوں نہیں؟

حامد میر نے پوچھا، ”ایک لیکچرر کو برطرف کرنا کافی نہیں ہے۔ اسے کس نے رکھا؟ اس قابل اعتراض اور غیر اخلاقی سوال کو کس نے منظور کیا؟ وہ کوئز پیپر کس نے شائع کیا؟“

ایک صحافی نے استاد کا نام بھی ظاہر کیا اور بتایا کہ اسے مستقبل میں ملازمت کے لیے بلیک لسٹ کر دیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا ایکٹوسٹ شمع جونیجو نے کہا کہ وہ کئی دہائیوں سے مغرب میں رہتی اور پڑھتی رہی ہیں اور ان کے بچے بھی وہیں پڑھتے ہیں، لیکن انہوں نے کبھی بھی ایسی کوئی گندگی نہیں پڑھی، جو میں نے کامسیٹس یونیورسٹی کے اس امتحان میں بے حیائی کو فروغ دینے کے لیے پڑھی۔

انہوں نے کہا کہ ”جس نے بھی اسے ڈیزائن کیا ہے، وہ بیمار ہے *** اور اسے فوری طور پر ہٹا دیا جانا چاہیے۔“

اسلام آباد

Comsats University