Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

جج کی اجازت کے بغیر کسی کا فون ٹیپ نہیں کیا جا سکتا، عمران خان

یاسمین راشد نے آڈیو لیک کی وجہ بتا دی، 'تین قسم کی ایجنسیز فون ٹیپ کر سکتی ہیں'
اپ ڈیٹ 19 فروری 2023 07:58pm
🔴LIVE | Chairman PTI Imran Khan’s Important Address to Nation

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چئیرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ صرف تین قسم کی ایجنسیز فون ٹیپ کر سکتی ہیں، جن کے پاس فون ٹیپنگ کا طریقہ ہے۔

پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کے ہمراہ ویڈیو لنک سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ یہ فون ٹیپ کرتے ہیں اور جب انہیں سیاسی مقصد پورا کرنا ہو تو آڈیو ٹیپ ریلیز کر دیتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ڈاکٹر یاسمین کی ایک آڈیو ٹیپ کل نکلی ہے، جس میں یہ پرانے سی سی پی او ڈوگر صاحب سے بات کر رہی تھیں۔

عمران خان کے مطابق کسی بھی پولیس والے سے بات کرنا ہر شہری کا حق ہے۔

چئیرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ فون ٹیپنگ کے علاوہ یہ ویڈیوز بھی بنا رہے ہیں، ہماری پارٹی کے سینئیر لیڈرز کو بتایا جاتا ہے کہ تمہاری ویڈیو بنائی ہوئی ہے۔

عمران خان کہتے ہیں کہ اس پر پاکستان کا ایک قانون ہے جسے ”فئیر ٹرائل ایکٹ“ کہتے ہیں۔ یہ قانون کہتا ہے کہ کوئی کسی کا فون ٹیپ نہیں کرسکتا۔ آئی ایس آئی ہو، آئی بی یا پولیس۔ یہ کسی کا فون ٹیپ نہیں کرسکتے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ پہلے وزیر داخلہ کے پاس جائیں گے، وزیر داخلہ پھر عدالت جائے گا جہاں جج دیکھے گا کہ ملکی مفاد میں ہے یا نہیں، پھر اجازت دی جائے گی کہ فون ٹیپ کیا جائے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ 1996 میں جب بینظیر کی حکومت ہٹائی گئی تو اس میں ایک وجہ یہ بھی دی گئی تھی کہ ان کے دور حکومت میں بڑی بڑی شخصیات کے فون ٹیپ کئے جاتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی صدر نکسن کو واٹر گیٹ اسکینڈل میں فون ٹیپنگ کی وجہ سے مستعفی ہونا پڑا تھا۔

یاسمین راشد کا عدالت جانے کا اعلان

ویڈیو لنک سے خطاب میں ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ کل جب آڈیو ریلیز ہوئی اور میں نے سنی تو مجھ احساس ہوا کہ یہ کس مقصد کیلئے ریلیز ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا، وجہ یہ تھی کہ خان صاحب پر قاتلانہ حملے کی جی آئی ٹی، خاص طور پر گوجرانوالہ کی انسداد دہشت گردی عدالت کو میں پچھلے چار پانچ ماہ سے فالو اپ کر رہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی جب بنی تو اس کے کنوینر ڈوگر صاحب تھے جو اُس وقت سی سی پی او تھے، اور انہوں نے حکومت کے سامنے انکشاف کردیا تھا کہ قاتلانہ حملے میں تین لوگ ملوث ہیں اور اس کا ثبوت انہوں نے عدالت کو دے دیا تھا۔

یاسمین راشد نے بتایا کہ ثبوت عدالت میں گیا تو کچھ افسران کو بلیک میل کیا گیا اور انہوں نے استعفا دے دیا، لیکن سی سی پی اور اپنے بیانئے پر قائم رہے۔

انہوں نے کہا کہ خان صاحب پر حملے کی تحقیقات کے ثبوت عدالت میں آنے ہی نہیں دئے جاتے تھے، سی سی پی او کو ہٹایا گیا تو حوالہ ڈی جی اینٹی کرپشن کو دے دیا گیا۔

یاسمین راشد کے مطابق جو چیف انویسٹی گیشن آفیسر تھے انور شاہ صاحب انہیں او ایس ٹی کردیا گیا، اس کے بعد ڈی جی نے سارا ریکارڈ سیل کرکے تالہ لگا دیا۔

پی ٹی آئی رہنما کہتی ہیں کہ جب ہم نے عدالت کو کہا کہ ریکارڈ منگوایا جائے تو دوسری سماعت میں انہوں نے عدالت کو کہا کہ ڈی جی بدل دیا گیا ہے اور نیا ڈی جی چٹھا صاحب کو لگا دیا گیا ہے جو ثناءاللہ کا رائٹ ہینڈ ہے۔ اب وہ ریکارڈ دے گا۔

یاسمین راشد کے مطابق اس پر جج نے غصہ کیا اور کہا کہ اس پر میں اپنے پراسیکیوٹنگ آفیسرز بھیجوں گا، جب آفیسرز پہنچے اور تالا کھلا تو پایا کہ سارے ثبوت غائب ہوچکے ہیں اور گیارہ صفحے رہ گئے ہیں، باقی سب کچھ چوری ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کا انکشاف خود ڈی جی نے کیا اور اعلان بھی کردیا کہ میں اس پر انکوائری کروں گا۔

یاسمین راشد کہتی ہیں کہ جب ہائیکورٹ کا آرڈر پتا چلا کہ عدالت نے سی سی پی او کو دوبارہ لگایا ہے تو میں نے مناسب سمجھا کہ سی سی پی او سے پوچھوں کہ کیا آپ کی اپوائنمنٹ ہوگئی ہے؟ کیونکہ ہماری حکومت نے جو قانونی جے آئی ٹی بنائی تھی ہمیں اس پر اعتماد تھا، تو میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کب تک جوائن کر رہے ہیں، اس پر انہوں نے کہا کہ جی ابھی تک میرے آرڈرز نہیں آئے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے تو امید تھی کہ سی سی پی او ڈوگر کے آنے پر ہم اپنی جے آئی ٹی دوبارہ شروع کردیں گے۔

ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ جس طرح ان لوگوں نے ٹیپنگ شروع کردی ہے، ہم خواتین اب ان لوگوں کے شر سے نہیں بچ سکتیں۔

انہوں نے اعلان کیا کہ میں کورٹ جارہی ہوں اور وہاں جاکر سارے سوالوں کے جواب لوں گی کہ یہ آئی ایس آئی ، آئی بی یا پولیس کس نے ٹیپ کیا اور کس طرح ریلیز کیا۔

’اب تو جنرل باجوہ نے بھی کہہ دیا کہ میرے پاس ٹیپس ہیں‘

یاسمین راشد کے بعد عمران خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کیا وزیرداخلہ نے عدلیہ یا ہائیکورٹ کے جج سے اجازت لے کر فون ٹیپ کیا تھا؟

انہوں نے کہا کہ میں وزیراعظم تھا تو میری، میری بیوی کی سیکیور لائن پر ہونے والی گفتگو ٹیپ کی گئی۔ اب تو جنرل باجوہ نے بھی کہہ دیا کہ میرے پاس ٹیپس ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اب ڈوگر کو ہٹانے کیلئے سب کر رہے ہیں، یہ اب چٹھا کو اینٹی کرپشن کا ہیڈ بنانے کیلئے خاص طور پر لائے ہیں جو ہمارا سخت مخالف ہے۔

عمران خنا کے مطابق الیکشن کمیشن نے جو آفیسرز یہاں تعینات کئے ان 23 میں سے 17 وہ ہیں جنہوں نے 25 مئی کو ہم پر تشدد کیا۔

imran khan

Yasmeen Rashid

Audio leaks