اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی طبی بنیادوں پر درخواست منظور کرلی
اسلام آباد ہائیکورٹ نے بینکنگ کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی طبی بنیادوں پر درخواست منظور کرلی اور یبینکنگ کورٹ کو 20 فروری تک درخواست ضمانت پر فیصلے سے روک دیا۔
اسپیشل جج سینٹرل کو 22 فروری تک درخواست ضمانت پر فیصلے سے روک دیاہے ۔**
اسلام آباد ہائیکورٹ نے طبی بنیادوں پر عمران خان کی اپیل منظور کرتے ہوئے بینکنگ کورٹ کو آئندہ سماعت سے پہلے حتمی فیصلے سے روک دیا ہے اور عمران خان کو آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 23 فروری کو جواب طلب کر لیا ہے۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر عمران خان کی تازہ میڈیکل رپورٹ بھی طلب کر لی ہے ۔
اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ میں بینکنگ کورٹ فیصلے کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
جسٹس محسن اخترکیانی اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے اعتراضات کے ساتھ درخواست پر سماعت کی۔
عمران خان کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان اسپیشل جج کی عدالت میں پیش ہوچکے ہیں، وہ اب بھی عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں، اس حوالے سے سپریم کورٹ فیصلے موجود ہے، فیصلے کے مطابق اگرایک بارملزم پیش ہوجائے تو اگلی بار استثنیٰ کی درخواست منظورکی جاسکتی۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیے کہ آپ 8 بارالتوا لے چکے ہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ چاہتے ہیں اسپیشل جج کو عبوری ضمانت کی درخواست پر فیصلے سے روکا جائے؟۔
وکیل عمران خان نے کہا کہ درخواست گزار انجری کے باعث کہیں آجا نہیں سکتے، رجسٹرار آفس نے بائیو میٹرک نہ کروائے جانے پراعتراض عائد کیا، ڈاکٹرز کے مطابق عمران خان اس مہینے کے آخر تک چلنے کے قابل ہوجائیں گے، عمران خان بزرگ ہیں ، بیمار بھی ہیں ، یہ ہماری انڈر ٹیکنگ ہے کہ ہم پیش ہونا چاہتے ہیں۔
دوسری جانب بیکنگ کورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں 3 ملزمان کی ضمانت کنفرم کردی۔
بنکنگ کورٹ کی جج رخشندہ شاہین نے فیصلہ سناتے ہوئے طارق شفیع، حامد زمان اور فیصل مقبول کی ضمانت منظور کرلیل۔
عدالت نے شریک ملزمان کو 5،5 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دے دیا۔
عامر کیانی اور سیف اللہ نیازی نے درخواست ضمانت واپس لے لی ہے۔
عدالت نے عمرا ن خان کو پیش ہونے کیلئے آج ساڑھے 3 بجے تک کی مہلت دی ہوئی ہے اور ان کی ضمانت کی درخواست پر فیصلہ بھی ساڑھے تین بجے ہو نا تھا تاہم اب ہائیکورٹ کی جانب سے فیصلہ کرنے سے روک دیا گیا ہے۔
Comments are closed on this story.