’ڈیفالٹ حقیقی امکان ہے‘، فچ نے ڈالر بحران کا شکار پاکستان کی ریٹنگ گرادی
بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی فچ ریٹنگز (Fitch Ratings) نے پاکستان کی طویل مدتی غیر ملکی کرنسی جاری کرنے والی ڈیفالٹ ریٹنگ (issuer’s relative vulnerability) کو ٹرپل سی پلس سے گھٹا کر ٹرپل سی مائنس کردیا ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی ایجنسیز موڈیز اور ایس اینڈ پی کے بعد فچ نے بھی پاکستان کی ریٹنگ میں کمی کردی۔
ریٹنگ ایجنسی کے مطابق پاکستان کی ڈیفالٹ ریٹنگ (IDR) کو ٹرپل سی پلس سے کم کرکے ٹرپل سی مائنس کیا ہے، تاہم کوئی آؤٹ لک تفویض نہیں کیا کیونکہ یہ ٹرپل سی پلس یا اس سے نیچے کی ریٹنگز کو تفویض نہیں کیا جاتا۔
ریٹنگ ایجنسی کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ڈیفالٹ یا قرض کی تنظیم نو ہماری نظر میں ایک حقیقی امکان ہے۔ ڈاؤن گریڈ بیرونی لیکویڈیٹی اور فنڈنگ کے حالات میں مزید تیزی سے بگاڑ کی عکاسی کرتا ہے۔
فچ ریٹنگز کے مطابق مالی سال 23 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تقریباً 4.7 بلین ڈالر (جی ڈی پی کا 1.5 فیصد) ہوگا، جبکہ مالی سال 2022 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17 بلین ڈالر تھا جو کہ جی ڈی پی کا 4.6 فیصد بنتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ درآمدات اور فارن ایکسچینج کی دستیابی پر پابندیوں کی وجہ سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی واقع ہوئی ہے۔ زیادہ شرح سود اور توانائی کی کھپت کو محدود کرنے کے اقدامات کی وجہ سے یہ سکڑتا ہے۔
محصولات کی وصولی، توانائی کی سبسڈیز اور مارکیٹ کے متعین شرح مبادلہ سے مطابقت نہ رکھنے والی پالیسیوں میں کمی نے آئی ایم ایف پروگرام کے نویں جائزے کو روک دیا ہے، جو اصل میں نومبر 2022 میں ہونا تھا۔
فچ کا کہنا ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر کم سطح پر رہیں گے، حالانکہ ہم متوقع آمدن اور شرح مبادلہ کی حد کے حالیہ ہٹائے جانے کی وجہ سے، مالی سال 23 کے بقیہ حصے میں معمولی بحالی کی پیش گوئی کرتے ہیں۔
فیٹف گرے لسٹ سے نکلنے کے باوجود عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے پاکستان کی ریٹنگ میں کمی کا رجحان جاری ہے۔
معاشی ماہرین نے کہا ہے کہ پاکستان کو درپیش زرمبادلہ بحران ریٹنگ گرنے کی اہم وجہ ہے ۔
Comments are closed on this story.