Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

طالبان نے پاکستان میں ڈالر کی واپسی روکنے کی کوشش شروع کردی

افغانستان کی ڈی فیکٹو حکومت پہلے ہی پاکستانی روپے کو بطور قانونی ٹینڈر استعمال کرنے پر پابندی لگا چکی ہے۔
شائع 07 فروری 2023 06:54pm
افغان کرنسی ایکسچینج ورکرز 7 اکتوبر 2021 کو کابل، افغانستان کی ایک مارکیٹ میں پیسے گن رہے ہیں (تصویر بزریعہ روئٹرز)
افغان کرنسی ایکسچینج ورکرز 7 اکتوبر 2021 کو کابل، افغانستان کی ایک مارکیٹ میں پیسے گن رہے ہیں (تصویر بزریعہ روئٹرز)

افغانستان کی طالبان حکومت نے سونے اور امریکی کرنسی (ڈالر) کی اسمگلنگ پر روک لگانے کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان میں امریکی ڈالر کی واپسی کو روکنے کی کوشش شروع کردی ہے۔

اسلام آباد کی جانب سے ایکسچینج ریٹ 230 روپے قائم کئے جانے کے بعد دالر پاکستان سے افغانستان اسمگل ہونا شروع ہوگئے تھے۔

کرنسی مارکیٹ میں حکومتی مداخلت رواں ماہ کے شروع میں ختم ہونے کے بعد پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر 276 روپے تک پہنچ گئی ہے۔

اس بات کا امکان ہے کہ ذخیرہ اندوز منافع کمانے کے لیے اپنے ڈالر واپس پاکستان لائیں گے۔

تاہم، طالبان حکومت نے منگل کو ایک اعلامیہ جاری کیا تاکہ ”ملک سے کرنسی، سونا اور قیمتی پتھر کی اسمگلنگ کو روکا جا سکے۔“

اعلامیہ میں کہا گیا کہ افغانستان سے نکلنے والا کوئی بھی شخص اپنے ساتھ صرف 5000 امریکی ڈالر لے جا سکتا ہے، جبکہ زمینی سرحدوں سے سفر کرنے والے صرف 500 امریکی ڈالر لے جا سکتے ہیں۔

ہزاروں کی تعداد میں افغانی، چمن اور طورخم بارڈر کراسنگ کے ذریعے پاکستان میں طبی علاج کے لیے داخل ہوتے ہیں۔

طالبان نے پہلے ہی افغانستان میں پاکستانی روپے اور دیگر علاقائی کرنسیوں کو قانونی ٹینڈر کے طور پر استعمال کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

اس پابندی کا اعلان سب سے پہلے نومبر 2021 میں کیا گیا تھا لیکن اب اسے نافذ کیا جا رہا ہے۔

منگل کو جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ صرف افغانی کو لین دین کے لیے بطور کرنسی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

حکم نامے میں امریکی ڈالر یا سونا ملک سے باہر اسمگل کرنے پر بھی سزا مقرر کی گئی ہے۔

ایک ملین ڈالر کے ساتھ گرفتار ہونے والے کسی بھی شخص کو ایک سال قید ہو سکتی ہے، جبکہ ایک لاکھ ڈالرز کے ساتھ پکڑے جانے والے افراد سات دن جیل میں گزاریں گے۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ سونا اور امریکی ڈالر ضبط کر کے اسٹیٹ بینک آف افغانستان میں جمع کرائے جائیں گے۔

طالبان نے ”خطے کے ممالک کی کرنسیوں“ کو افغانستان میں لانے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں کرنسی، سونا، قیمتی پتھروں اور تاریخی آثار کی اسمگلنگ کی روک تھام، امارت اسلامیہ کے جنرل انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ، وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کی ذمہ داری ہے۔

پاکستان سے اربوں ڈالرز کی اسمگلنگ

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ECAP) کے چیئرمین ملک بوستان کے مطابق، اگست 2021 میں جب سے طالبان نے کابل پر قبضہ کیا، اربوں امریکی ڈالر پاکستان سے افغانستان میں اسمگل کیے گئے۔

بلومبرگ نے منگل کو رپورٹ کیا کہ پاکستان سے ڈالر کی اسمگلنگ نے طالبان کو ایک لائف لائن فراہم کی اور کابل کے زوال کے بعد پاکستانی کرنسی کو تبدیل کرتے ہوئے بین الاقوامی پابندیوں کے اثر میں ان کی مدد کی۔

اس دوران افغانی بہترین کارکردگی دکھانے والی کرنسیوں میں سے ایک بن گئی۔

afghanistan

پاکستان

Dollar Smuggling