عمارتوں کے ملبے تلے ہزاروں افراد دبے ہیں، ترکیہ میں موجود پاکستانی طالبعلم کا پیغام
ترکیہ میں 100سالہ تاریخ کے بدترین زلزلے نے ہر طرف تباہی مچادی ہے، زلزلہ مقامی وقت کے مطابق رات سوا 4 بجے آیا، جب بیشتر لوگ سوئے ہوئے تھے۔
ترکیہ میں زیرتعلیم پاکستان سے تعلق رکھنے والے ایک طالبعلم نے وہاں سے ای میل لکھ کراپنے حالات سے آگاہ کیا ہے۔
شکیب الحسن نے اپنی ای میل میں بتایا کہ وہ وہاں بیچلرزکررہے ہیں اس کے ساتھ ساتھ یوٹیوبربھی ہیں۔
شکیب نے لکھا کہ زلزلے کی وجہ سے ترکیہ بہت بری صورتحال سے گزررہا ہے، ہم طالبعلموں سمیت ہرکوئی خوفزدہ ہے ۔
ہولناک زلزلے سے متعلق اپنا ہولناک تجربہ شیئرکرنے والے شکیب الحسن نے بتایا کہ ان کے ہوسٹل کی عمارت بھی تقریباً گرنے والی ہے اسی لیےپولیس نے عمارت کو سیل کرتے ہوئے ہمیں ایک عارضی محفوظ مقام پرمنتقل کردیا ہے۔
فی الحال ہم عارضی کیمپ میں موجود ہیں اور کچھ پتہ نہیں کہ یہاں سے نکل کرکہاں جائیں گے۔
شکیب نے اس وقت تک ہونے والی اموات (جواب کہیں بڑھ چکی ہیں ) کی تعداد بتاتے ہوئے کہا کہ عمارتوں کے ملبے تلے ہزاروں افراد دبے ہیں۔
طالبعلم نے مزید لکھا کہ اس سے پاکستان کو ترکی کی سورتحال سمجھنے میں مدد ملے گی۔
واضح رہے کہ ترکیہ اور شام میں میں شدید زلزلے کے باعث کئی عمارتیں لرز اٹھیں جس کے نیتجے میں اب تک 3800 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ مزید ہلاکتوں کا بھی خدشہ ہے۔
ترکیہ میں زلزلے سے اموات کی تعداد 2 ہزار 380 سے زائد ہوگئی ہے جبکہ 14 ہزار 483 افراد زخمی ہیں۔ شام میں بھی باغیوں کے کنٹرول والے علاقوں میں عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں، جاں بحق افراد کی تعداد 600سے تجاوز کرگئی جبکہ ہزار سے زائد زخمی ہیں۔
رک میڈیا کے مطابق کم از کم 1 ہزار 710 عمارتیں منہدم ہوگئیں، غازیانتپ اور احاطہ ایئر پورٹ کے رن وے دراڑیں پڑ گئیں، جس کے بعد پروازیں معطل کر دی گئی ہیں۔
ترک حکومت نے ملک بھر کے تعلیمی ادارے 13 فروری تک بند رہنے کا اعلان کرتے ہوئے ملک میں 7روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
Comments are closed on this story.