ترکیہ اور شام میں زلزلے سے تباہی، ہلاکتوں کی تعداد 46 ہزار سے تجاوز
ترکیہ اور شام میں میں پیر 6 فروری کی صبح آنے والے 7.8 شدت کے زلزلے کے باعث اموات کی تعداد 46 ہزارسے تجاوز کرگئی ہے، 85 ہزارسے زائد افراد زخمی ہیں۔
ترکیہ میں 40 ہزار اور شام میں 6 ہزار سے زائد اموات ہوچکی ہیں جبکہ اب بھی متعدد افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کے باعث اموات میں اضافے کا خدشہ ہے۔
ترکی اور شام کے کئی شہروں میں ہزاروں عمارتیں منہدم ہو گئیں، اسپتال اور اسکول تباہ ہو گئے اور ہزاروں لوگ بے گھرہوگئے۔ ترک صدر اردگان کے مطابق یہ 1939 کے بعد ملک میں آنے والا شدید ترین زلزلہ ہے۔
غازیانتپ اور احاطہ ایئر پورٹ کے رن وے پر دراڑیں پڑ گئی ہیں، جس کے بعد پروازیں معطل کر دی گئی ہیں، بہت سی سڑکیں بھی تباہ ہوگئی ہیں، منگل کے روز حکام نے ہدایات جاری کیں کہ زلزلہ متاثرہ علاقوں میں جانے والے کاریں لے کر نہ جائیں۔
امدادی کارروائیاں اورعالمی مدد
ترکیہ میں امدادی کاروائیاں تاحال جاری ہیں، ملبے تلے مدفون کئی افراد کو نکالا جاچکا ہے، جبکہ دیگر کو نکالنے کیلئے سرتوڑ کوششیں کی جا رہی ہیں۔
امدادی کارکن پورے خطے میں رات بھر اور صبح تک زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں مصروف رہے، لوگ ملبے کے ڈھیروں پر پریشانی کے عالم میں منتظر بیٹھے رہے کہ شاید ان کے دوست اور رشتہ دار زندہ مل جائیں گے۔
اس موقع پر ہولناک مناظر بھی دیکھنے کو ملے، روتے بلکتے بچے، مائیں اور فولاد سے مضبوط مرد اپنے خاندان اور دنیا لٹنے کے باعث ٹوٹتے اور ہچکیوں کے ساتھ روتے نظر آئے۔
متاثرین کی بے بسی
شام کی سرحد کے قریب واقع صوبے حاطے کے دارالحکومت ترکی کے شہر انطاکیہ میں ملبے کے ڈھیر کے نیچے ایک خاتون کی مدد کے لیے پکارنے کی آواز سنائی دیتی رہی۔
صحافیوں نے ایک چھوٹے بچے کی لاش کو قریب ہی بے جان پڑے دیکھا۔
ڈینیز نامی ایک رہائشی نے بارش میں روتے ہوئے مایوسی میں شکوہ کیا کہ ”وہ اندر سے شور مچا رہے ہیں لیکن کوئی نہیں آرہا۔“
ان کا کہنا تھا کہ، ”ہم تباہ ہو چکے ہیں، ہم برابد ہو چکے ہیں۔ میرے خدا… وہ پکار رہے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں، ’ہمیں بچاؤ‘ لیکن ہم انہیں نہیں بچا سکتے۔ ہم انہیں کیسے بچائیں گے؟ صبح سے کوئی نہیں آیا۔“
خاندان سڑکوں پر قطار میں کھڑی گاڑیوں میں سو رہے ہیں۔
عالمی امداد
پاکستان سمیت دنیا بھر سے ممالک امدادی سامان، کارکنان، فوجی دستے، ڈاکٹرز، ادویات اور راشن کے جہاز ترکیہ بھیج رہے ہیں۔ پاکستان میں بھی کئی سماجی تنظیمیں اپنی مدد آپ کے تحت ترکیہ کیلئے امداد جمع کر رہی ہیں، جن میں الخدمت سرفہرست ہے۔
وقت کے ساتھ ریس
عالمی ادارہ برائے صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے جنیوا میں کہا کہ یہ اب وقت کے خلاف ایک دوڑ ہے۔ ”ہر گزرتے منٹ، ہر گزرتے گھنٹہ سے زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کے امکانات کم ہوتے جارہے ہیں۔“
زلزلے کے بعد آفٹر شاکس
ترکیہ میں 100سالہ تاریخ کے بدترین زلزلے نے ہر طرف تباہی مچادی۔ زلزلہ مقامی وقت کے مطابق اتوار اور پیر کی درمیانی رات سوا 4 بجے آیا، جب بیشتر لوگ سوئے ہوئے تھے۔
لوگ گھروں سے سڑکوں پر نکل آئے ،زلزلے کے جھٹکے ایک منٹ تک محسوس کیے گئے، جس کے باعث عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا، کئی لوگ اپنے ڈرے سہمے بچوں کو سنبھالتےنظر آئے۔
زلزلے کے 11 منٹ بعد پہلے آفٹر شاک محسوس کیے گئے، جن کی شدت 6.7 ریکارڈ کی گئی۔
رپورٹس کے مطابق اس وقت تک 78 آفٹر شاکس محسوس کیے گئے ہیں۔
امریکی جیالاجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی شدت 7 اعشاریہ 9 ریکارڈ کی گئی، زلزلے کا مرکز ترکیہ کاجنوبی علاقہ نوردادی تھا، زلزلے کی گہرائی 10 کلو میٹر زیرِ زمین تھی۔
ترک حکومت نے ملک بھر کے تعلیمی ادارے 13 فروری تک بند رہنے کا اعلان کردیا ہے۔
صدر نے ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کردی۔
ترک صدر نے رجب طیب اردوان نے ملک میں 7روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
ترک صدر نے بتایا کہ 1939ء کے بعد سے سب سے بڑی تباہی ہے، 45 ممالک سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن میں مدد کی پیشکش کر چکے ہیں۔
ترک صدر رجب طیب اردوگان نے ٹوئٹر پرجاری بیان میں لکھا کہ زلزلے کی شدت ہمارے ملک کے کئی حصوں میں محسوس کی گئی ہے۔
رجب طیب نے لکھا کہ ریسکیو ٹیمیں فوری طور پر زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں روانہ کردی گئیں ہیں اور دیگر تمام اداروں نے تیزی سے اپنا کام شروع کر دیا ہے۔
شام میں زلزلے کی تباہی
تاریخی زلزلے نے شام میں بھی تباہی مچادی، باغیوں کے کنٹرول والے علاقوں میں بھی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔ کئی لوگ ملبے سے اپنے پیاروں کو نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں، ایک شخص اپنے لخت جگر کی لاش نکالتے ہوئے آہ و بقا کرتا رہا جبکہ لوگ بے سروسامانی کی حالت میں بے بسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔
شام کے صوبوں حما، حلب اور لتاکیہ میں شدید زلزلے کے نتیجے میں جاں بحق افراد کی تعداد 5 ہزار800 تک پہنچ گئی ہے جبکہ دونوں ملکوں میں زخمیوں کی تعداد 35 ہزار سے زائد ہے۔
شام میں باغیوں کے زیرِ کنٹرول علاقوں میں زلزلے سے 147 اموات ہوئیں ہیں، متعدد عمارات منہدم ہوگئیں، جس میں کئی افراد دبے ہوئے ہیں، ڈرون فٹیج میں ہر طرف تباہی نظر آرہی ہے۔
قبرص، یونان، اردن، لبنان، اسرائیل میں بھی شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔ سخت سردی، بارش اور برفباری نے مشکلات بڑھا دیں، بے گھر افراد کے لیے ٹینٹ سٹی قائم کردیا گیا۔
Comments are closed on this story.