Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

ایرانی سپریم لیڈر کا جیلوں میں قید ہزاروں افراد کیلئے عام معافی کا اعلان

کن قیدیوں کو معافی نہیں دی جائے گی؟
شائع 05 فروری 2023 10:33pm

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے حکومت مخالف مظاہروں میں گرفتار کیے گئے افراد سمیت ملک کی جیلوں میں قید ہزاروں افراد کو عام معافی دینے کا اعلان کردیا۔

روئٹرز کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای کی جانب سے دی گئی اس عام معافی کا اطلاق ایران میں دوہری شہریت کے حامل قیدیوں پر نہیں ہوگا۔

ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ”ارنا“ کے مطابق ملک میں کرپشن میں ملوث افراد پر بھی اس معافی کا اطلاق نہیں ہوگا،

ایران میں کرپشن کے الزام میں چار افراد کو حال ہی میں سزائے موت بھی دی جا چکی ہے۔

اس کے علاوہ غیرملکی خفیہ ایجنسیوں یا ایرانی مفادات کے خلاف کام کرنے والے عناصر کے لیے کام کرنے والوں پر بھی اس معافی کا اطلاق نہیں ہو گا۔

ستمبر میں پولیس کے ہاتھوں دوران حراست کُرد خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد سے ایران میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، جس میں تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شریک ہوئے۔

یہ مظاہرے ایرانی حکومت کے لئے 1979 کے انقلاب کے بعد سب سے بڑا چیلنج بن گئے تھے۔

مقامی سماجی تنظیم کے مطابق اس دوران احتجاج اور مظاہروں میں شرکت اور اس سے تعلق کے الزام میں ملک بھر سے 20 ہزار سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا، جن کو حکام نے ایران کو بھڑکانے والے غیرملکی دشمن قرار دیا۔

انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ اس دوران احتجاج میں 70 بچوں سمیت 500 سے زائد افراد مارے گئے، جبکہ چار افراد کو سزائے موت دی گئی۔

البتہ مظاہروں سے تعلق کے شبے میں چند افراد کو پھانسی دیے جانے کے بعد سے اس احتجاج کی شدت میں نمایاں کمی آئی ہے۔

ایرانی عدالت کے سربراہ غلام حسین محسنی نے سپریم لیڈر کو جیلوں میں قید افراد کو معافی دینے کے لیے لکھے گئے خط میں تحریر کیا کہ حالیہ واقعات کے دوران متعدد افراد بالخصوص نوجوانوں نے دشمنوں کے پروپیگنڈے کے نتیجے میں غلط اقدامات یا جرائم کیے، تاہم اب دشمنوں کے ان عزائم کو ناکام بنائے جانے کے بعد متعدد نوجوان اپنے کیے پر نادم ہیں۔

آیت اللہ خامنہ ای نے 1979 کے انقلاب کی سالگرہ کی خوشی میں عام معافی دینے کا اعلان کیا۔

اس حوالے سے روئٹرز بتایا گیا کہ اس معافی کا اطلاق غیرملکی ایجنسیوں کے لیے جاسوسی کے الزامات کا سامنا کرنے والوں پر نہیں ہو گا، جبکہ غیرملکی ایجنٹوں سے رابطے رکھنے، جان بوجھ کر قتل کرنے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو بھی معافی نہیں دی جائے گی۔

عدلیہ کے نائب سربراہ صادق رحیمی نے کہا کہ جن لوگوں نے اپنے کیے پر ندامت کا اظہار نہیں کیا اور دوبارہ ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے حوالے سے تحریری ضمانت نہیں دی، انہیں بھی معاف نہیں کیا جائے گا۔

ناروے کی انسانی حقوق کی تنظیم نے رواں ہفتے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ ایران میں زیر حراست کم از کم 100 مظاہرین کو سزائے موت دی جا سکتی ہے۔

Iran

Iran Protest

Ayatullah Khamenei

supreme leader

Pardon