Aaj News

پیر, نومبر 18, 2024  
15 Jumada Al-Awwal 1446  

پنجاب میں انتخابی شیڈول: الیکشن کمیشن اور گورنر کو تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت

اگر معاملہ پیچیدہ ہے تو فل بینچ کو بھجوا دیا جائے گا، لاہور ہائیکورٹ
شائع 03 فروری 2023 12:16pm
فوٹو۔۔۔۔ فائل
فوٹو۔۔۔۔ فائل

لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب میں انتخابی شیڈول جاری نہ کرنے کے خلاف کیس میں الیکشن کمیشن اور گورنر کو تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 9 فروری تک ملتوی۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے تحریک انصاف کے رہنماء اسد عمر اور جوڈیشل ایکٹو ازم پینل کے صدر اظہر صدیق کی درخواستوں پر سماعت کی۔

تحریک انصاف کے رہنما اسدعمر،شبلی فراز اعظم سواتی،میاں اسلم اقبال اور سبطین خان عدالت میں پیش ہوئے ۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کتنے کیسز یہاں پر اگئے ہیں الگ الگ درخواستیں دائر کی گئیں ۔

سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گورنر نے الیکشن کمیشن ، پارلیمانی لیڈر اور اسپیکر کے خط کا جواب دے دیا ہے ۔

وکیل تحریک انصاف نے کہا کہ گورنر نے پنجاب میں الیکشن کے حوالے سے کوئی تاریخ نہیں۔

عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ بتائیں کب کرائیں گے الیکشن۔

وکیل الیکشن کمیشن نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ہم الیکشن کرانے کےلیے تیار ہیں کل اس حوالے سے نئی پیش رفت ہوئی ہے گورنر نے الیکشن کمیشن کے خط کا جواب دیا ہے گورنر نے لکھا ہے کہ الیکشن کمیشن تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرے ۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آئین میں درج ہے کہ الیکشن 90 روز میں ہونے ہیں آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ معاشی صورتحال خراب ہوچکی ہےاس سے پہلے بھی معاشی صورتحال خراب تھی مگر الیکشن تو ہوئے تھے اعلی عدلیہ کی اس حوالے سے متعدد فیصلے ہیں.

عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ گورنر کو چھوڑیں آپ تاریخ دے دیں ،آپ اتنا کام کر رہے ہیں، چھوڑیں گورنر کو آپ خود الیکشن کی تاریخ دے دیں ۔

جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیئے کہ ہر روز الیکشن کمیشن کی باتیں ہو رہی ہوتیں تو یہ اچھا کام کریں اور تاریخ دیں ۔ وفاقی حکومت کے وکیل کا موقف تھا کہ 90روز پورے ہونے میں ابھی کافی وقت ہے ۔

عدالت نے وفاقی حکومت کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ تاریخ تو دیں کہ الیکشن کب کرائیں گے. وفاقی حکومت کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ کیا عدالت الیکشن کی تاریخ دے گی ۔

جسٹس جواد حسن نے باور کرایا کہ یہ صرف عدالت نہیں بلکہ آئینی عدالت ہے ہم تو وہ بات کررہے ہیں جو آئین میں درج ہے۔ وفاقی حکومت کے وکیل کا موقف تھا کہ کوئی یہ نہیں کہہ رہا کہ الیکشن نہیں ہونگے۔

تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد 90روز میں الیکشن ہونے ہیں لیکن گورنر نے تاحال الیکشن کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا اعلی عدلیہ کے متعدد فیصلے موجود ہیں 90روز کا مطلب 90 روز ہے۔

اسد عمر نے موقف اختیار کیا الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے ضمنی انتخاب کے حوالے سے شیڈول جاری کردیا ہے ، اس وقت معاشی صورتحال کا خیال ذہن میں نہیں آیا ۔

عدالت نے اسد عمر سے استفسار کیا کہ کیا اس کیس میں فل بینچ بنا دیں تو پی ٹی آئی نے فل بینچ نہ بنانے کی استدعا کردی۔

گورنر کے وکیل نے جواب جمع کرانے کی مہلت مانگ لی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ اپ کو کتنا وقت درکار ہے یہ پاکستان کا معاملہ ہے، جس پر وکیل گورنر نے کہا کہ کم ازکم 7 روز کا وقت درکار ہے ۔

اسد عمر نے 7 روز کا وقت دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ 7 روز کا وقت دینے کا مطلب ہے اسمبلی تحلیل کو 22روز ہوچکے ہونگے ۔

جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیئے کہ آپ عدالت آگئے ہیں تو بے فکر ہو جائیں چار پانچ روز سے کچھ نہیں ہوتا۔ عدالت نے سماعت 9 فروری تک ملتوی کردی۔

گورنر اور الیکشن کمیشن مانتے ہیں انتخابات 90دن میں ہی ہونے چاہیئے، اسد عمر

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گورنر اور الیکشن کمیشن مانتے ہیں کہ انتخابات 90دن میں ہی ہونے چاہیئےلیکن وہ تاریخ دینے کو تیار نہیں،الیکشن کمیشن خود لکھ کر دے چکا ہے کہ تیاری کے لئے 54 دن چاہئیں، کارکنوں کو ہدایت ہے کہ وہ انتخابات کی تیاری کریں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ حکومت جان بوجھ کر ابہام پیدا کررہی ہے، آج کی عدالتی کارروائی کے بعد انتخابات ہونے میں کوئی ابہام نہیں رہا، چیئرمین تحریک انصاف ٹکٹوں کی تقسیم کا عمل شروع کرچکے ہیں، کارکن ایک دن بھی ضائع نہ کریں اور انتخابات کی تیاری کریں،

اسد عمرکا کہنا تھا کہ پشاور میں دہشت گردی کا واقعہ ملکی تاریخ کا بدترین واقعہ ہے، خیبرپختونخواپولیس کے ساتھ ہمدردی کرتے ہیں، ملکی زرمبادلہ کے ذخائر، کم ترین سطح پر آئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت شیخ رشید اور عمران ریاض کو گرفتار کررہی ہے، وسائل کا رخ گرفتاریوں اور پکڑ دھکڑ کی طرف لگا دیا گیا ہے، غداری کے مقدمے درج کرکے آئین کو پاوں تلے روندا جا رہا ہے، ملک کے 22 کروڑ عوام کسی کو بھی اپنا حق چھیننے نہیں دیں گے، قانون کی حکمرانی کے خلاف کام کرنے والوں کے خلاف عوام سرنہیں جھکائیں گے، ملک کو نئے انتخابات کی طرف جانے سے نہ روکا جائے۔

ECP

governor punjab

Lahore High Court

punjab election schedule