Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

فواد چوہدری کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، سی ٹی ڈی ہیڈ کوارٹر منتقل

میڈیا سے گفتگو کر رہا تھا، ضروری نہیں جو بات کروں وہ میرا ذاتی خیال ہو، فواد چوہدری
اپ ڈیٹ 26 جنوری 2023 12:22am
فوٹو — اسکرین گریب
فوٹو — اسکرین گریب

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے گرفتار رہنما فواد چوہدری کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

ذرائع کے مطابق فواد چوہدری کو ہتھکڑی لگا کر ایف 8 کچہری میں پیش کیا گیا جب کہ پی ٹی آئی گرفتار رہنما کا چہرہ سفید کپڑے سے ڈھانپ کر عدالت لایا گیا، فواد چوہدری کی پیشی کے باعث عدالت کے باہر سکیورٹی کے سخت اقدامات کئے گئے اور پولیس کی بھاری نفری بھی ایف 8 کچہری کے باہرتعینات کی گئی۔

تفتیشی افسر نے فواد چوہدری کے 8 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی تاہم مجسٹریٹ نوید خان نے فواد چوہدری کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظورکیا جس کے بعد انہیں انسداد دہشتگردی (سی ڈی ڈی) ہیڈ کوارٹر منتقل کردیا گیا۔

وکیل الیکشن کمیشن نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے مقدمے کا متن پڑھ کر سنایا اور کہا کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے، ادارے کے پاس انتخابات کرانے کا اختیار ہے لیکن فواد چوہدری نے کہا الیکشن کمیشن کی حالت منشی کی ہے، منصوبے کے تحت ادارے کو متنازع بنایا جا رہا ہے، ہمیں پاس فواد چوہدری کے خلاف بہت مواد موجود ہے۔

وکیل ای سی پی نے کہا کہ ایف آئی آر میں بغاوت کی دفعات بھی شامل ہیں، فواد چوہدری نے جو کہا اسے تسلیم بھی کیا، کہا گیا الیکشن کمیشن والوں کے گھروں تک پہنچیں گے، ادارے کے ملازمین کو خطرے مین ڈالا گیا، لہٰذا فواد چوہدری کے بیان پر تفتیش کرنی ہے۔

عدالت میں پیشی کے دوران فواد چوہدری نے اپنے خلاف مقدمے کے اخراج استدعا کرتے ہوئے کہا کہ جوبھی بات کرتا ہوں پارٹی پالیسی ہوتی ہے، میں پارٹی کا ترجمان ہوں، میری باتیں غلط کوٹ کی گئیں، میرے خلاف بغاوت کا الزام لگایا جارہا ہے، مدعی وکیل کا مطلب تنقید کرنا بغاوت ہے، ایسے تو جمہوریت ختم ہوجائے گی۔

پی ٹی آئی گرفتار رہنما نے کہا کہ شکر گزار ہوں بغاوت کی دفعات درج کی گئیں، مجھے نیلسن منڈیلا کی صف مین شامل کردیا گیا، میں دہشت گرد نہیں لیکن مجھےسی ٹی ڈی میں رکھا گیا، سیاست میں مخالفین پر کیسز بنائے جا رہے ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ میں تقریر نہیں، میڈیا سے گفتگو کر رہا تھا، ضروری نہیں جو بات کروں وہ میرا ذاتی خیال ہو، اگر ایسا ہوا تو کوئی تنقید نہیں کر پائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے اسلام آباد پولیس نے نہیں بلکہ صبح 3 بجے لاہور پولیس نے گرفتار کرکے میرا موبائل اپنے قبضے میں لیا، راہداری ریمانڈ تک تو مجھے اسلام آباد پولیس نظر نہیں آئی، تفتیشی افسر نے مجھ سےکوئی تفتیش نہیں کی۔

فواد چوہدری کی اہلیہ حبا چوہدری بھی عدالت پہنچ گئی ہیں جب کہ مراد سعید، حماد اظہر، سینیٹر شہزاد وسیم اور دیگر رہنما بھی عدالت میں موجود ہیں۔

ڈیوٹی مجسٹریٹ جج نوید خان ایف ایٹ کچہری پہنچ گئے، فواد چوہدری کو مجسٹریٹ نوید خان کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

عدالتی انتظامیہ نے کمرہ عدالت چھوٹا ہنے کے باعث تبدیل کردیا، نیا کمرہ عدالت بھی کارکنان سے کچھا کھچ بھر گیا جس کے باعث فواد چوہدری کو اب تک عدالت کے روبرو پیش نہیں کیا جاسکا۔

فیصل چوہدری نے کارکنان کو کمرہ عدالت سے باہر جانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے بڑا ساتھ دیا، آپ یہ ساتھ باہر کھڑے ہو کر بھی دے سکتے ہیں، رش کم نہیں کریں گے تو عدالت کام نہیں کر سکے گی، فیصل چوہدری کی اپیل کے باوجود پی ٹی آئی کارکنان کمرہ عدالت میں بدستور موجود ہیں۔

لاہور ہائیکورٹ نے فواد چوہدری کی بازیابی کی درخواست خارج کردی

لاہور ہائیکورٹ نے فواد چوہدری کی گرفتاری کے خلاف بازیابی کی درخواست خارج کردی ہے، ایف آئی آر کی کاپی عدالت میں جمع کرادی گئی جس پر جسٹس طارق سلیم نے ریمارکس دیئے کہ اب یہ ایف آئی آر غیر قانونی نہیں رہی ہے۔

یہ بتائیں فواد چوہدری کہاں ہیں؟ اسلام آباد اور پنجاب کے آئی جی شام 6 بجے طلب

آئی جی پنجاب نےعدالت کے روبرو پیش ہوکر جواب جمع کرا دیا جس میں کہا گیا کہ مجھے عدالتی فیصلہ واٹس اپ پر موصول ہوا، فواد چوہدری کو لے جانے جانے کے بعد فیصلے کا علم ہوا، رحیم یار خان میں تھا جہاں سگنلز کا بہت پرابلم تھا۔

آئی جی پنجاب نے کہا کہ فواد چوہدری پنجاب پولیس کی حراست میں نہیں، بروقت پتا چلتا تو فواد چوہدری کو پیش کردیتا، عدالت کی توہین کو سوچ بھی نہیں سکتا۔

اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو عدالت نے آئی جی اسلام آباد اور آئی جی پنجاب کو شام 6 بجے طلب کرلیا۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ آپ کو نہیں سنوں گا، جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ فواد چوہدری پنجاب پولیس کے پاس نہیں ہے، پولیس کوبتایاکہ مجھے عدالت کے حکم پر عملدرآمد کرنا ہے۔

عدالت نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ آئی جی اسلام آباد اور آئی جی پنجاب کو طلب کر لوں، جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ آپ کےحکم کی تعمیل کردی،آرڈر آگے پہنچا دیا گیا۔

عدالت نے کہا کہ یہ باتیں چھوڑیں یہ بتائیں فواد چوہدری کہاں ہیں ؟، جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ وہ پنجاب پولیس کے پاس نہیں ہیں۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ وہ اسلام آباد پولیس کی حراست میں ہیں، جس پر عدالت نے کہا کہ یہ کوئی بات نہیں پہلے بندے کو پیش کریں۔

لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی اسلام آباد اور آئی جی پنجاب کو شام 6 بجے طلب کرلیا ۔

اس سے قبل عدالت نے فواد چوہدری کو پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کی تھی۔

سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کی گرفتاری کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست احمد پنسوتا ایڈووکیٹ نے داٸر کی ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ فواد چوہدری کی گرفتاری غیر قانونی ہے، فواد چوہدری کو ایف آئی آر تک نہیں دکھائی گئی، گرفتاری کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جاٸے۔

دوبارہ سماعت کے آغاز پر وکیل نے کہا کہ ابھی تک فواد چوہدری کو پیش نہیں کیا گیا، ڈی ایس پی نے بتایا ہے کہ فواد چوہدری کو لارہے ہیں۔

اس پرعدالت نے کچھ دیر کے لئے سماعت ملتوی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ فواد چوہدری جہاں کہیں بھی ہیں، پولیس انہیں آدھے گھنٹے میں پیش کرے۔ یہ آپ کی ذمہ داری ہے۔

عدالت نے سماعت سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کردی ہے۔

واضح رہے کہ فواد چودری کو علی الصبح حراست میں لیا گیا تھا، ان کے خلاف سیکریٹری الیکشن کمیشن عمرحمید کی مدعیت میں اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

گرفتاری کے بعد پولیس نے فواد چوہدری کو کینٹ کچہری میں پیش کیا۔

عدالت نے سابق وفاقی وزیر اطلاعات کا راہدری ریمانڈ منظور کرتے ہوئے فواد چوہدری کو اسلام آباد لے جانے کی اجازت دے دی ۔

جوڈیشل مجسٹریٹ نے فواد چوہدری کا سروسز اسپتال سے میڈیکل کرانے کا حکم بھی دیا ہے۔

بعدازاں پولیس حکام فواد چوہدری کو لے کر عدالت سے روانہ ہوگئے۔

pti

fawad chaudhry

Lahore High Court

Fawad Chaudhry arrested