فروری 2019 میں پاکستان بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ امریکہ نے رکوائی
سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اپنی نئی کتاب میں کچھ دھماکہ خیز انکشافات کیے ہیں۔
پومپیو نے دعویٰ کیا ہے کہ فروری 2019 میں پاکستان اور بھارت نیوکلئیر جنگ کے دہلیز تک آگئے تھے۔
پومپیو اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ ”میرے خیال میں دنیا کو ٹھیک سے معلوم نہیں ہے کہ فروری 2019 میں بھارت اور پاکستان کی دشمنی جوہری تصادم تک پہنچنے کے کتنے قریب پہنچی تھی۔“
مائیک پومپیو اپنی کتاب “ Never Give an Inch: Fighting for America I Love.“ میں لکھتے ہیں کہ فروری 2019 میں مقبوضہ کشمیر میں 41 بھارتی اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد بھارت نے بالاکوٹ میں مبینہ فضائی حملے کیے، ردعمل میں پاکستان نے بھارت کا جنگی جہاز مار گرایا اور پائلٹ کو پکڑ لیا۔
انہوں نے لکھا کہ میں اس وقت امریکہ-شمالی کوریا سربراہی اجلاس کے سلسلے میں ہنوئی میں تھا کہ ایک سینئر بھارتی اہلکار (آنجہانی سشما سوراج) کی فوری فون کال پر میں نیند سے جاگا۔
پومپیو کی بھارتی ہم منصب نے انہیں بتایا کہ پاکستان بالاکوٹ سرجیکل اسٹرائیک کے تناظر میں بھارت کے خلاف جوہری حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
سوراج نے پومپیو سے یہ بھی کہا کہ بھارت اس تناظر میں پیش قدمی پر غور کر رہا ہے۔
کتاب کے مطابق پومپیو کی ٹیم نے کسی بھی قسم کی ہنگامہ آرائی کو روکنے کے لیے بھارت اور پاکستان کے ساتھ راتوں رات کام کیا۔
پومپیو نے لکھا کہ میں نے سشما سوراج سے کہا کہ وہ کچھ نہ کریں اور امریکی حکومت کو معاملات کو سلجھانے کا وقت دیں۔ سابق امیریکی وزیر خارجہ کہتے ہیں کہ وہ خوش قسمت تھے کہ بھارت میں ان کے سابق امریکی سفیر کین جسٹر جیسے عظیم ساتھی موجود تھے جنہوں نے ایک ہلاکت خیز بحران سے بچنے میں مدد کی۔
انہوں نے پاکستان کے سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے اپنی ملاقات کے بارے میں بھی لکھا۔
سابق امریکی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے جنرل باجوہ کو بھارت سے ہونے والی بات چیت کے بارے میں بتایا۔
امریکی سفارت کار کے مطابق، جنرل باجوہ نے واضح طور پر ان تمام باتوں کی تردید کی اور انہیں غلط قرار دیا۔
پومپیو کہتے ہیں: ”میں نے سفیر بولٹن کے ساتھ کام کرنا شروع کیا، جو ہمارے ہوٹل میں ایک چھوٹی سی محفوظ کمیونیکیشن فیسیلٹی میں میرے ساتھ تھے۔ میں نے پاکستان کے اصل لیڈر (آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ) سے رابطہ کیا، جن سے میری کئی بار بات چیت ہوچکی تھی۔ میں نے انہیں وہی بتایا جو بھارتیوں نے مجھے بتایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سچ نہیں ہے۔“
پومپیو نے اپنی کتاب میں لکھا، ”جیسا کہ متوقع تھا، ہے، ان کا بھی خیال تھا کہ بھارت اپنے جوہری ہتھیاروں کو تعیناتی کے لیے تیار کر رہے ہیں۔“
”ہمیں چند گھنٹے لگے اور ہماری ٹیموں نے نئی دہلی اور اسلام آباد میں نمایاں طور پر فریقین کو یہ باور کرانے میں کہ دونوں میں سے کوئی بھی ایٹمی جنگ کی تیاری نہیں کر رہا، بہترین کام کیا۔“
فروری 2019 میں کیا ہوا؟
14 فروری 2019 کی صبح مقبوضہ کشمیر کے جنوبی ضلع پلوامہ میں لیت پورہ ہائی وے پر دھماکہ خیز مواد سے لدی ایک کار بھارت کے نیم فوجی دستے ”سی آر پی ایف“ کے اہلکاروں سے بھری ایک بس سے جا ٹکرائی، جس میں چالیس سے زیادہ اہلکار ہلاک ہوئے۔
بھارتی فضائیہ (آئی اے ایف) نے پلوامہ حملے کے چند دن بعد فروری 2019 میں پاکستان کے علاقے بالاکوٹ میں مبینہ طور پر موجود جیش محمد کے تربیتی کیمپ پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔
پاکستان نے بالاکوٹ میں کسی بھی دہشتگرد تنظیم کی موجودگی کی تردید کی اور فضائی حدود کی خلاف ورزی کے ردعمل میں پاکستانی فضائیہ (پی اے ایف) کے ایف 16 طیارے نے فضائی ڈاگ فائٹ میں بھارت کے مگ 21 بائسن طیارے کو مار گرایا اور گروپ کیپٹن ابھینندن ورتھمان کو گرفتار کرکے 60 گھنٹے تک حراست میں رکھنے کے بعد رہا کیا۔
Comments are closed on this story.