سوات: کالج کا طالب علم مبینہ طور پر تھانے کے اندر قتل
خیبرپختونخوا کے علاقے سوات میں تھانے کے اندر نوجوان کو گولی مارے جانے کا افسوس ناک واقعہ پیش آیا ہے، کالج کے طالب علم عبید کو بنڑ پولیس اسٹیشن کے اندر گولی مار دی گئی۔
مقتول نوجوان کے قتل کے بعد اہل خانہ اور شہریوں کی جانب سے تھانے کے باہر احتجاج بھی کیا گیا، جس کے بعد عبید کے قتل میں ملوث کل پانچ ملزمان میں سے تین کو گرفتار کیا گیا۔
مقتول نوجوان کے ماموں فریدون خان نے آج نیوز کو بتایا کہ ”جب میرے بھانجے کو گرفتار کیا گیا تو میں بھی اس کے ساتھ بنڑ تھانے گیا۔ جب ہم پہنچے تو پولیس والوں نے پہلے عبید کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ میں نے شکایت کی تو پولیس والے اسے ایک کمرے میں لے گئے، اور اس دوران ہی گولی چلی۔“
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ عبید کو تھانے میں گولی مار کر زخمی کیا گیا، پھر اہل خانہ نے اسے سیدو شریف اسپتال منتقل کیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
فریدون خان نے کہا، ”یہ واقعہ پولیس اسٹیشن کے اندر پانچ منٹ میں ہوا۔“
مقتول عبید جہانزیب سوات کے کالج سیدو شریف میں بیچلر آف اسٹڈیز (بی ایس) کا طالب علم تھا۔
عبید اور اس کے خاندان کے بارے میں رہائشیوں کے خیالات رہے ہیں۔ انہوں نے اسے ایک ”اچھا“ نوجوان بتایا، جس کا تعلق ایک پڑھے لکھے گھرانے سے ہے۔
عبید کے ماموں فریدون بھی اس علاقے میں کونسلر رہ چکے ہیں۔
عبید کو مینگورہ کے قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔
منشیات کیلئے گشت اور ’خصوصی ٹیم‘
عبید کی موت سے متعلق بیانات میں سے ایک کے مطابق، موت کا تعلق علاقے میں منشیات کے لیے کی جانے والی گشت سے بھی ہے۔
عبید کو قتل کرنے کے الزام کا سامنا کرنے والے پانچ پولیس اہلکار کرک سے ڈی پی او شفیع اللہ کے ساتھ ایک ”خصوصی ٹیم“ کے طور پر علاقے میں پہنچے۔
دیگر جگہوں کی طرح بنڑ میں بھی ایک ضلعی سیکورٹی برانچ (ڈی ایس بی) ہے جس کا بنیادی کام منشیات فروشوں کا مقابلہ کرنا ہے۔
گرفتار پولیس اہلکار ڈی ایس بی کا حصہ ہیں۔ جو سادہ لباس میں علاقے میں گشت کرتے تھے۔
فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق عبید سات بج کر پندرہ پر لطیف آباد میں اپنے حجرے (مہمانوں کے لیے مختص کمرہ) میں تھا، جہاں اس نے اپنے ماموں کو بتایا کہ اس کی چار سے پانچ پولیس والوں سے بحث بازی ہوئی ہے۔ جس کے بعد وہ دونوں اپنے گھر سے تقریباً 10 منٹ کے فاصلے پر بنڑ چوک پہنچے جہاں مذکورہ پولیس اہلکار سادہ کپڑوں میں کھڑے تھے۔
جب پولیس کی گشتی وین پہنچی تو پولیس اہلکاروں نے عبید کو پکڑا اور اسے اس کے ماموں کے ساتھ تھانے لے گئے۔
ایف آئی آر میں دعویٰ کیا گیا کہ دونوں کو مختلف کمروں میں لے جایا گیا۔ اسی درمیان ایس ایچ او بنڑ تھانہ پہنچے اور متاثرہ کے ماموں سے وہاں موجودگی کی وجہ پوچھی۔
ایف آئی آر میں فریدون نے بتایا کہ ”میں ایس ایچ او کو واقعے کے بارے میں بتا رہا تھا، کہ ہمیں عبید کے کمرے سے گولی چلنے کی آواز آئی۔ میں اور ایس ایچ او وہاں دوڑ کے گئے اور دیکھا کہ عبید فرش پر خون میں لت پت پڑا تھا اور کمرے میں ایک پستول تھا۔“
فریدون نے دعویٰ کیا کہ وہ مشتبہ افراد کی شناخت کر سکتا ہے۔
واقعے کی ایف آئی آر پاکستان کی دفعہ 148 (ہنگامہ آرائی، مہلک ہتھیار سے مسلح)، 149 اور 302 (قتل عمد کی سزا) کے تحت درج کی گئی ہے۔
تفتیشی ٹیم
ریجنل پولیس آفیسر سجاد خان کی جانب سے منگل کو آٹھ رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی تاکہ اس واقعے کے پس پردہ حقائق کا پتہ لگایا جا سکے۔
آر پی او سجاد کا کہنا ہے کہ خاندان کے افراد کو انصاف فراہم کیا جائے گا۔
تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی ایس ایس پی شاہ حسن خان کررہے ہیں اور ٹیم میں سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) سوات رحیم حسین خان، ایس پی اسپیشل برانچ مالاکنڈ پیر زر بادشاہ، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) انویسٹی گیشن سوات افسر زمان، ایس ڈی پی او تیمرگرہ لوئر دیر فاروق جان، سب انسپکٹر (ایس آئی) محمد انور (تفتیشی افسر)، ایس آئی امتیاز خان اور اے ایس آئی گوہر شامل ہیں۔
بنڑ اور تھانہ بنڑ
بنڑ مینگورہ کا ایک شہر ہے جو سوات کا ایک مرکزی حصہ ہے۔ یہ فنون لطیفہ کے میدان میں اپنی خدمات کے لیے مشہور ہے۔
تقریباً چھ ماہ قبل بنڑ پولیس اسٹیشن میں منشیات کے الزام میں گرفتار ایک شخص نے خودکشی کر لی تھی۔
Comments are closed on this story.