ٹویٹر میں برطرفیوں کے طوفان کے بعد کتنا عملہ باقی بچا ہے؟
مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹویٹر میں کُل وقتی ملازمین کی تعداد گھٹ کر تقریباً 1300 تک رہ گئی ہے، جن میں 550 سے کم کل وقتی انجینئرز شامل ہیں۔ کمپنی کے ان 1300 ملازمین میں سے 75 کے قریب چھٹی پر ہیں، جن میں سے تقریباً 40 انجینئرز ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ”سی این بی سی“ نے کمپنی کے اندرونی دستاوزات کے حوالے سے بتایا کہ ٹویٹر کی ٹرسٹ اینڈ سیفٹی ٹیم میں موجود کُل وقتی ملازمین کی تعداد بھی 20 سے کم ہوگئی ہے۔
ٹرسٹ اینڈ سیفٹی ٹیم صارفین کو محفوظ رکھنے کے مقصد سے پالیسی کی سفارشات، ڈیزائن اور پروڈکٹ میں تبدیلیاں کرتی ہے۔
اندرونی ریکارڈ سے پتہ چلا ہے کہ ٹویٹر کے تقریباً 1400 ملازمین ایسے ہیں جو کوئی کام نہیں کر رہے لیکن انہیں ابھی بھی تنخواہ دی جا رہی ہے۔
ان میں سے بہت سے لوگ اس وقت مستعفی ہوگئے تھے جب ایلون مسک نے ان سے ٹویٹر 2.0 پر ”سخت“ کام کرنے کا عہد کرنے کو کہا تھا جس میں طویل گھنٹے بھی شامل تھے۔
ٹویٹر کے سی ای او ایلون مسک نے ٹویٹس کی ایک سیریز میں سی این بی سی کی طرف سے حاصل کردہ اندرونی ریکارڈ کی تردید کی اور دعویٰ کیا کہ ٹویٹر کے پاس اب تقریباً 2300 کل وقتی ملازمین اور ہزاروں کانٹریکٹرز ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے نے وضاحت اور تبصرے کے لیے ٹوئٹر سے رابطہ کیا لیکن فوری طور پر انہیں کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
مسک کے انتظام سنبھالنے کے بعد ٹویٹر میں بڑے پیمانے پر چھانٹیوں، برطرفیوں اور دیگر تبدیلیوں کے ذریعے ملازمین کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے، جبکہ اقدامات نے بہت سے لوگوں کو استعفا دینے پر مجبور کیا ہے۔ ان میں گھر سے ہمیشہ کے لیے کام کرنے والی پالیسی کا خاتمہ بھی شامل ہے جو سابق سی ای او جیک ڈورسی کے تحت رکھی گئی تھی۔
مسک کی جانب سے پچھلے سال 44 بلین ڈالر ٹویٹر کو خریدے جانے سے پہلے ملازمین کی تعداد تقریباً 7500 تھی۔
کمپنی سے مستعفی ہونے والے ایک انجینئر کے مطابق، ملازمین کی کمی کی وجہ سے نئے فیچرز بنائے جانے کے دوران سروس کو قابل اعتماد طریقے سے برقرار رکھنا مشکل ہو جائے گا۔
مذکورہ شخص اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وضاحت کی کہ کمپنی کا کوڈ بیس بہت بڑا ہے اور اسے ٹویٹر کے مختلف حصوں کو برقرار رکھنے کے لیے مختلف پلیٹ فارمز اور پروگرامنگ لینگویج کے علم مثلاً بنیادی ٹائم لائن کے مقابلے میں اشتہاری خدمات کی ضرورت ہوتی ہے۔
ایلون مسک نے ٹیسلا سمیت اسپیس ایکس، دی بورنگ کمپنی، وینچر فنڈز اور دیگر فرموں سے تقریباً 130 افراد کو بھی ٹویٹر میں کام کرنے کی آفر کی ہے۔
Comments are closed on this story.