سندھ ہائیکورٹ نے نقیب اللہ کیس خارج کردیا
سندھ ہائیکورٹ میں نقیب اللہ قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار اور دیگرملزمان کی ضمانت منسوخی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
مقتول کے والد اور مدعی مقدمہ نے ملزمان کی ضمانت خارج کرنےسے متعلق درخواست واپس لے لی جس پر عدالت نے مقدمہ خارج کردیا۔
واضح رہے کہ کراچی کی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کا فیصلہ آج سنایا جانا تھا جس سے قبل سابق ایس ایس پی ملیر راؤانوار، ڈی ایس پی قمر اور ملزمان عدالت پہنچ چکے تھے،
تاہم اب فیصلہ موخرکرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسے ڈھائی بجے سنایا جائے گا۔
نقیب اللہ قتل کیس کا پس منظر
کراچی کے علاقے ملیر شاہ لطیف ٹاؤن میں 13 جنوری 2018 کو سابق ایس ایس پی ملیرراؤانوارنے نقیب اللّٰہ نامی نوجوان کو دیگر3 افراد کے ہمراہ مبینہ جعلی پولیس مقابلےمیں مارا تھا، تاہم اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پرشدید ردعمل سامنے آیا جس کی وجہ دہشتگرد قراردیے جانے والے نقیب اللہ کا سوشل میڈیا پروفائل تھا جس کے مطابق وہ ایک لبرل اور فن کا دلداہ نوجوان تھا، مختلف فنکاروں کے ساتھ تصویریں کھنچوانے والا نقیب اللہ ماڈل بننے کا خواہشمند تھا۔
اس معاملے پرچیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وزیر داخلہ سندھ کو انکوائری کا حکم دیا تھا۔
معاملے پر تشکیل دی جانے والی تحقیقاتی کمیٹی کی ابتدائی رپورٹ میں راؤ انوارکومعطل کرنے کی سفارش کے بعد انہیں ایس ایس پی کےعہدے سے ہٹاتے ہوئے ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں نام شامل کردیا گیا تھا۔
معاملے پرسپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی ازخود نوٹس لیا تھا جہاں راؤانوارنےخود کو سرنڈر کردیا تھا، بعد ازاں انہیں کراچی منتقل کردیا گیاتھا۔
نوجوان کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف بڑے پیمانے پراحتجاج کیا گیا ، انسداد دہشتگردی عدالت نے 25 جنوری 2019 کو راؤ انوار پر فردجرم عائد کرتے ہوئے نقیب اللہ محسود کیخلاف دہشت گردی، اسلحہ و بارود رکھنے کے الزام میں دائر5 مقدمات خارج کرتے ہوئے الزامات کو گمراہ کن قراردیا تھا۔
Comments are closed on this story.