عمران خان کا ”کم بیک“
منظرنامہ تبدیل ہوتے دیر نہیں لگتی، کل کے دشمن آج کے دوست بھی بن سکتے ہیں اور ہر یقین دہانی کامیابی کی ضمانت نہیں ہوتی ہے۔ سیاست وہ سیڑھی ہے جہاں ہر قدم پھونک پھونک کر رکھنا پڑتا ہے۔ بس ذرا سی لا پرواہی کی اور بہت کچھ کھودیا، حلیف حریف بننے اور حریف حلیف بننے میں کوئی دیر نہیں لگتی۔
یہ ہی کچھ پنجاب میں ہوا، بالآخر پنجاب اسمبلی تحلیل ہوگئی، ق لیگ کی وفاداریاں اور پرویز الٰہی کے ساتھ نے عمران خان کے یقین کامل کو پورا کر دکھایا، عمران خان بھی ضد کے پکے نکلے، جو کہا وہ کرکے دکھایا اور تمام تجزیوں اور تاثرات کوغلط ثابت کردیا۔
اسمبلی تحلیل کر کے انہوں نے ضد پوری کی یا یہ ان کی حکمت عملی کا حصہ تھی؟ یہ صرف وہی جانتے ہیں لیکن اب دیکھنایہ ہے کہ یہ ان کے لیے فائدہ مند ثابت ہو گی یا نقصان دہ؟ اور اس کا اصل فائدہ کس کو پہنچے گا؟ تحریک انصاف کو یا پکا پکایا پھل کسی اور کی جھولی میں آگرے گا؟
کہا جا رہا تھا کہ پنجاب عمران خان کے ہاتھ سے نکل جائے گا لیکن پھر سب نے دیکھا کہ نہ پنجاب خان کے ہاتھ سے نکلا اور نہ پرویز الٰہی، اور پرویز الٰہی بھی عمران خان کی سائیڈ پر کھڑے رہے اور اسمبلیا ں بھی ٹوٹیں۔
پرویز الٰہی نے عمران خان کا ساتھ دے کر سب کو حیران کر دیا۔ خاص طور پر ن لیگ کو ”سرپرائز“ دیا، جن کو آخر وقت تک یقین تھا کہ اصل بازی، تو ان کے ہاتھ ہے اور رانا ثناءاللہ نے تویہ تک کہہ دیا تھاکہ پنجاب حکومت لے کر ہی اسلام آباد جاؤں گا۔
اب بھی کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اسمبلیاں تحلیل کرنے کے بعد پنجاب اور خیبر پختونخوا عمران خان کے ہاتھ سے نکل جائے گا لیکن یہ اتنا بھی آسان نہیں ہے۔
ن لیگ بھی اس وقت دوراہے پر ہے اور پنجاب میں حکومت واپس لینا اس کے لیے کسی چیلنج سے کم نہیں ہوگا۔ ن لیگ اب عوام میں جائے بھی تو کس بنیاد پر؟ ایک طرف مہنگائی کا طوفان اور دوسری طرف آئی ایم ایف کا کڑا امتحان ہے۔
عمران خان کی کامیابی میں سب سے بڑا کام ن لیگ کی قیادت کی عدم موجودگی نے کیا، اتنے اہم موقع پرن لیگ کی مرکزی قیادت منظر سے غائب لندن میں قیام پذیر ہے، کیا کسی حریف کو ایسا کھلا میدان دینا عقل مندی کا تقاضا ہے؟
سوعمران خان نے اس کا فائدہ اٹھایا اور کامیابی بھی سمیٹی، اگر نواز شریف اور مریم نواز واپس آکر انتخابی مہم کی کمان سنبھال بھی لیں، تو وہ کس بیانیے کے ساتھ میدان میں اتریں گے؟ مہنگائی اور معاشی بد حالی کے علاوہ عوام کے پاس کیا لے کر جائیں گے بھی تو کیا؟
انہوں نے عمران خان سے حکومت لے کر خود کو اس بحران میں دھکیلا اور پھر فیصلہ سازی کی کمی کی وجہ سے مزید نقصان بھی اٹھایا۔ کیا اسے اس کا اندازہ نہیں؟
Comments are closed on this story.