معاشی بحران: خام مال کی عدم دستیابی کے باعث متعدد چھوٹی صنعتیں بند
خام مال نہ ملنے کی وجہ سے متعدد چھوٹی صنعتیں بند ہوگئیں، ٹیکسٹائل گارمنٹس سمیت دیگر صنعتوں کی پیداوار بھی آدھی رہ گئی ہے۔
پاکستان ایپرل فورم کے چیئرمین جاوید بلوانی کہتے ہیں کئی صنعتی یونٹس بند پڑے ہیں، جو باقی ہیں ان کی پیداوار بھی نصف رہ گئی ہے۔
دوسری جانب صنعتوں سے منسلک کئی مزدور بے روزگار ہوگئے ہیں جبکہ متعدد بیروزگاری کے خوف میں مبتلا ہیں، ان کا کہنا ہے کہ کام ہی نہیں ،مزدوری کیسے ملے گی۔
اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو ہدایت دی تھی کہ 2 جنوری سے ضروری اشیا کی ایل سیز کھولی جائیں تاہم بندرگاہ پر اب تک خام مال کلئیر نہ ہونے سے پیداواری عل متاثر ہے۔
پشاور کے صنعت کار ایک بار پھر اپنا کاروبار سمیٹنے پر مجبور
بم حملے، بھتہ خوروں کی دھمکی آمیز کالیں اور سیاسی، معاشی عدم استحکام کی وجہ سے پشاور کے صنعت کار ایک بار پھر اپنا کاروبار سمیٹنے پر مجبور ہوگئے۔
صدرانڈسٹریل اسٹیٹ پشاور ملک عمران نے بتایا کہ سیاسی عدم استحکام ، ڈالر کا نایاب ہونا، بجلی اور سوئی گیس کی لوڈشیڈنگ اور بدامنی کے باعث 600 فیکٹریاں بند ہوئیں، جو باقی بچیں ان کا کام 5 سے 15 فیصد تک محدود ہو گیا اور رہی سہی کسر بھتہ خوروں نے پوری کر دی۔
صنعت کار رزک خان نے بتایا کہ حکومت نے ڈالر کی قیمت میں مصنوعی کمی اور خام مال پر پابندی عائد کی جس کے باعث مسائل میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
اس کے علاوہ 20 سال سے زائد عرصہ سے فیکٹری مزدور شاہد عمران نے آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایک طرف مہنگائی نے کمر توڑ دی اوپر سے صنعتیں بھی بند ہورہی ہیں جس مزید بے روزگاری بڑھے گی۔
ماضی میں دہشت گردی اور اب بھتہ خوروں کی کالیں، صنعتوں پر کئے جانے والے بم حملے اور ملکی سیاسی اور معاشی عدم استحکام سے پختونخوا کی صنعتوں کے لئے ناقابل تلافی نقصان ثابت ہو رہا ہے ۔
Comments are closed on this story.