Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

سپریم کورٹ کا نیب ترامیمی بل پر پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ جانے کا مشورہ

تحریک انصاف کا پارلیمنٹ واپس جانے کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر بحث آگیا
شائع 17 جنوری 2023 02:24pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔ سینیٹ آف پاکستان
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔ سینیٹ آف پاکستان

سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو پارلیمنٹ میں جا کر نیب ترامیمی بل پیش کرنے کا مشورہ دے دیا ۔

سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کے دوران تحریک انصاف کا پارلیمنٹ واپس جانے کا معاملہ زیر بحث آگیا ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ خبریں چھپی ہیں پی ٹی آئی پارلیمنٹ واپس جارہی ہے، پی ٹی آئی پارلیمنٹ واپس آئی توکیاحکومت ان کےساتھ بیٹھےگی؟

عدالت نے کہا کہ اپنےمؤکل سےپوچھیں کیاہم نیب ترامیم کامعاملہ واپس پارلیمنٹ بھیج دیں؟

وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ بغیر ہدایات لیے عدالت میں کوئی بات نہیں کر سکتا ،پارلیمانی نظام میں تمام طریقہ کارواضح اورطےشدہ ہے، پی ٹی آئی چاہے تو پارلیمنٹ جا کر نیب قانون کا ترمیمی بل پیش کر سکتی ہے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ قانون سازی اکثریتی رائے کے بجائے اتفاق رائے سے ہونی چاہیئے،حکومت اور پی ٹی آئی کو معاملے میں قومی اور ملکی مفاد کو سامنے رکھا جانا چاہیئے، امید ہے حکومت اور پی ٹی آئی اتفاق رائے سے قانون سازی کریں گی۔

وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ سیاست کے بغیر جمہوریت کا کوئی تصور نہیں ۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ چاہتے ہیں کہ نیب ترامیم کا کیس جلد مکمل ہو، نیب ترامیم کے فیصلے سے ملک میں قانون پر عملدرآمد متاثر ہو رہا ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے عمران خان کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ پارلیمنٹ میں جا کر نیب ترامیمی بل پیش کر دیں، پی ٹی آئی والے پارلیمنٹ میں کیوں نہیں جا رہے؟ ۔

عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک سیاسی فیصلے کے تحت اسمبلی سے باہر آئی، کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہو گا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ حکومت اور پی ٹی آئی دونوں ہی احتساب کا مؤثر قانون چاہتے ہوں گے، حکومت اور پی ٹی آئی مل کر بہترین قانون بنا سکتے ہیں، توقع ہے دونوں جانب سے دانشمندی کا مظاہرہ کیا جائے گا۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ صرف اتنا کہہ دیں ترامیم کا اطلاق ماضی سے نہیں ہوگا تو 90فیصد کیس ختم ہوجائے گا، ترامیم کے ماضی سے اطلاق کے حوالے سے قانون واضح ہے، مخدوم علی خان کو اسی لئے ہدایات لینے کا کہا ہے، توقع ہے حکومت کھلے ذہن کے ساتھ معاملے کا جائزہ لے گی، سپریم کورٹ کئی مرتبہ آبزرویشن دے چکی کہ نیب ترامیم کیس پارلیمان میں حل ہونا چاہیئے، بادی النظر میں عمران خان کا کیس 184/3 کے زمرے میں آتا ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کیا مناسب نہیں ہوگا پی ٹی آئی اسمبلی میں ترمیمی بل لائے جس پر بحث ہو ،اسمبلی میں بحث سے ممکن ہے کوئی اچھی چیز سامنے آ جائے، اگر پارلیمان سے مسئلہ حل نہ ہو تو عمران خان عدالت آ سکتے ہیں۔

pti

Supreme Court

اسلام آباد

justice umer ata bandiyal

Justice Ijaz ul Ahsan

Parliment

NAB Amendment Bill