ہم سیاست دان فیصلے کرنے میں آزاد نہیں، مصطفیٰ نواز کھوکھر
پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق رہنما اور سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا ہے کہ پنجاب میں عملاً پچھلے نو دس مہینے سے کوئی حکومت نہیں ہے۔ اس دوران جو بھی حکومت آئی وہ مفلوج ہے، بارہ کروڑ آبادی والا صوبہ اتنی بڑی انتظامی ناکامی کا شکار ہے کہ آٹے کا بحران بھی یہیں سے شروع ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پوری مشینری مفلوج ہے اور عوام اس کا نقصان اٹھا رہے ہیں۔ سیاست دان کوئی حل نہیں نکال پا رہے۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں میزبان عاصمہ شیرازی نے جب ان سے سوال کیا کہ کیا پی ٹی آئی کو توڑا جارہا ہے تو ان انہوں نے جواب دیا، ”جی عمران خان یہ الزام لگا رہے ہیں۔“
پروگرام میں گفتگو کرتے پوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما صداقت علی عباسی کا کہنا تھا کہ کل عمران خان صاحب نے فواد چوہدری کی پریس کانفرنس پر اسٹبلشمنٹ سے ڈیمانڈ کی کہ چیک کیا جائے کیوں ہمارے لوگوں کو نامعلوم نمبرز سے کالیں آرہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ظاہر ہے کوئی سیاسی جماعت تو نامعلوم نمبروں سے کال نہیں کرسکتی۔ پہلے ہی جماعتوں کو جوڑ توڑ کر ایک ”ان نیچرل“ تحاد بنایا جارہا ہے اور سب سے بڑا ان نیچرل اتحاد تو یہی ہے کہ 14 جماعتیں جمع کرکے پی ٹی آئی کے سامنے لاکھڑی کی ہیں۔
چوہدری پرویز الہٰی کے ساتھ ”نیچرل“ الائنس ہونے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ بالکل نیچرل الائنس ہے، الیکشن سے پہلے دونوں جماعتوں نے علیحدہ الیکشن لڑے۔ ان کے پاس آپشن تھا کہ یا وہ پی ڈی ایم کے ساتھ جائیں یا ہمارے ساتھ آئیں، ہم وہاں پر سب سے بڑی انفرادی جماعت ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ورلڈ بینک نے پاکستان کی گروتھ فورکاسٹ کی ہے، جس میں بتایا گیا کہ پاکستان اس سال 2 فیصد کی شرح سے گرو کرے گا۔ جس پر عاصمہ نے لقمہ دیا کہ وجوہات بھی بتائی ہیں جس میں سیلاب سب سے بڑی وجہ ہے۔
صداقت علی عباسی نے کہا کہ مارشل لاء دور کے علاوہ ہماری حکومت میں سب سے بہترین معیشت کی پرفارمنس تھی، جسے گزشتہ نو مہینوں میں گرا دیا گیا۔
عمران خان کے ”مائنس عمران“ اور ریڈ لائن لگانے والے بیان پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما محسن شاہنواز رانجھا کا کہنا تھا کہ عمران خان ایک عدالتی فیصلے کی پیداوار ہے، پاکستان کی تاریخ میں ایک دستاویز بنا تھا میثاقِ جمہوریت، جس پر ہم نے انہیں کہا تھا کہ سمجھ جاؤ ہمارے تجربے ہیں، ہمارے تجربوں سے سیکھو۔
انہوں نے کہا کہ جب ہماری پارٹی توڑی جارہی تھی، نواز شریف کو بیٹے سے تنخواہ لینے پر نااہل کیا گیا تو یہی پارٹی چھلانگیں لگا رہی تھی کہ یہ مائنس ون ہے ”نواز شریف اِز گون“۔ آج جو وہ فیصلہ ہے اسی پر خود رو رہے ہیں کہ جی مائنس ون ہورہا ہے۔
شاہنواز رانجھا نے کہا کہ ہم نے تو انہیں جانے نہیں دینا تھا وہ تو ہائیکورٹ کا آرڈر ہوگیا تھا، ورنہ شہزاد اکبر، اعظم خان اور لوگوں کے نام بھی ڈالے تھے۔ میری تو تجویز تھی کہ یہ نیب قانون تھوڑے دن اور رہنے دیں تاکہ ان لوگوں کا بندوبست بھی کریں جو انہوں نے ملک کے ساتھ کیا ہے، اس کے بعد پھر نیب لاء میں ترمیم کریں۔
ملک کے آگے بڑھ پانے کے سوال پر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ملک میں سیاست مفلوج ہونے کا زیادہ تر الزام پی ٹی آئی کے سر جاتا ہے، پلوامہ کے بعد بھی یہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ نہیں بیٹھے اور آرمی چیف کو بریفنگز دینی پڑیں، افغانستان میں طالبان کے مسئلے پر وزیراعظم نے اقدام نہیں اٹھایا، انہوں نے جانتے بوجھتے ایک خلا پیدا کیا جسے باجوہ صاحب نے پُر کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں عدلیہ جو کہ انصاف کا ادارہ ہے اس پر کسی کو اعتماد نہیں ہے، جاوید چوہدری صاحب نے ایک کالم لکھا، جس میں انہوں نے ہوشرُبا انکشافات کئے کہ کس طرح سپریم کورٹ کو مینیج کرکے فیصلے لئے گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی جماعتوں کا قصور یہ ہے کہ وہ انصاف کے اس ادارے کو ٹھیک نہیں کرسکتیں۔ عدلیہ سے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی پیسوں کا حساب مانگ لے تو وہ مقدس گائے بن جاتے ہیں۔ وہاں پر آںا گوارا نہیں کرتے۔ پاکستان میں تمام ادارے بشمول پارلیمان مقدس گائے ہیں، آپ جنرل سے جج سے سوال نہیں کرسکتے۔
مصطفیٰ کھوکھر کو کہنا تھا کہ پاکستان معاشی طور مشکلات کا شکار ہے، ہم فیصلے کرنے میں آزاد نہیں ہیں۔
Comments are closed on this story.