بابر کی قیادت میں یہ فتح کرکٹ پنڈت نظر انداز نہیں کر سکتے
پاکستان کرکٹ ٹیم ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں اہم کردار ادا کر رہی ہے کیونکہ وہ آئی سی سی ون ڈے ٹیم رینکنگ میں سرفہرست مقام حاصل کرنے کی جانب گامزن ہے۔
موجودہ عالمی نمبر ایک ٹیم نیوزی لینڈ کے خلاف گزشتہ روز پہلے ون ڈے میں گرین شرٹس کی فتح 50 اوورز کے فارمیٹ میں ان کے غلبے کی واضح علامت تھی۔ بابر اعظم کی ٹیم کو آخری بار 2021 میں آسٹریلیا کے خلاف شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس کے بعد سے انہوں نے لگاتار9 میچ جیتے۔
پیر کے روز بلیک کیپس کے خلاف 2 اہم کھلاڑیوں شاہین شاہ آفریدی اور شاداب خان کے بغیر فتح ایسی چیز تھی جسے کرکٹ پنڈت نظرانداز نہیں کرسکتے ہیں۔
بہترین کارکردگی دکھانے والوں کا ایک فوری جائزہ لیتے ہیں۔
ریکارڈ توڑنے والے نسیم شاہ
شروعات نسیم شاہ سے شروعات کرتے ہیں جس کی واضح وجوہات ہوسکتی ہیں۔ انہوں نے جس طرح دونوں ہاتھوں سے موقع کا فائدہ اٹھایا اور شاہین شاہ آفریدی کی غیر موجودگی میں اپنی فٹنس کو کس حد تک بہتر بنایا اور ٹیم کو آگے بڑھایا وہ قابل ذکرہے۔
نیدرلینڈز کے خلاف ڈیبیو کرنے والے فاسٹ بولر نے اپنے چوتھے ون ڈے میں ہی دوسری بار 5 وکٹیں حاصل کیں۔
19 سالہ کھلاڑی کو 10 اوورز کے اسپیل میں 57 رنز دے کر5 وکٹیں حاصل کرنے پر مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔ نسیم شاہ نے اب تک 15 وکٹیں حاصل کی ہیں جو 4 میچوں کے بعد کسی بھی بولر کی جانب سے سب سے زیادہ وکٹیں ہیں۔ ریان ہیرس اور گیری گلمور نے اپنے پہلے 4 ون ڈے میچوں میں 14، 14 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
نسیم شاہ نےوکٹیں لینے کا آغاز ڈیون کونوے کی وکٹ کے ساتھ آگے کیا جو گولڈن ڈک پرپویلین روانہ ہوئے۔ فاسٹ بالر کے ہاتھوں آؤٹ ہونے والے دیگر 4 کھلاڑیوں میں گلین فلپس ، مائیکل بریسویل ، مچل سینٹنر اور ہنری شپلے شامل ہیں۔
جب نیوزی لینڈ کا اسکور5 وکٹوں کے نقصان پر 213 تھا تو وہ نسیم اسپیل مکمل کرنے کے لئے واپس آئے اور اس کے بعد سے یہ نسیم کا ’ون مین شو‘ بن گیا۔ انہوں نے 37 رنز پرکھیلنے والے فلپس کو آؤٹ کر کے کھیل پر فوری اثر ڈالا. اگلے اوور میں انہوں نے بریسویل (43) اور ہنری شپلی (0) کو لگاتار گیندوں پر کلین بولڈ کرکے کین ولیمسن کی ٹیم کو 2208 وکٹوں کے نقصان پر220 رنز تک محدود کردیا۔
نسیم شاہ نے اننگز کے آخری اوور میں سینٹنر کو دھوکہ دینے کے لئے ایک سست گیند پھینکی اور دوسری بار پانچ وکٹیں لینے کا اعزاز حاصل کیا۔
اسامہ میر کا ڈریم ڈیبیو
لیگ اسپنر اسامہ میر نے نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن کو آؤٹ کرکے عالمی کرکٹ میں اپنا آپ منوانے کا بگل بجادیا۔
نیوزی لینڈ کی اننگز کے 15 ویں اوور میں ولیم سن اسامہ کی اسپن سے متعلق فیصلہ کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہے کیونکہ گیند سیدھی اسٹمپ سے ٹکرائی۔ اسامہ کی ڈیلیوری ایسی تھی کہ 26 رنز پرپویلین لوٹنے والے کین ولیم سن بھی بالر سے متاثر نطرآئے۔
اس کے علاوہ اسامہ نے ٹام لیتھم (42) کی انعامی وکٹ بھی حاصل کی۔ درازقد اسپنر نے ڈیبیومیچ میں 42 رنز دے کر 2 وکٹیں حاصل کیں۔
سپن ٹریپ
ٹاس جیتنا پاکستان کے حق میں نتیجہ خیز ثابت ہوا کیونکہ پاکستان نے نیوزی لینڈ کو مقررہ 50 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 255 رنز تک محدود کرنے میں کامیابی حاصل کی۔
اس کی بڑی وجہ تین اسپنر کھلاڑیوں اسامہ میر، محمد نواز اور سلام آغا کی عمدہ بولنگ ہے۔
تینوں نے اننگز میں 24 اوور پھینکے اور مجموعی طور پر صرف 98 رنز دیئے۔ درمیانی اوورز میں کین ولیم سن (26)، ڈیرل مچل (36) اور ٹام لیتھم (42) کی تین اہم وکٹیں بھی حاصل کیں۔
اس سے پاکستان کو کھیل پر اپنی گرفت مضبوط کرنے میں مدد ملی اور وہ نیوزی لینڈ کو کم اسکور تک محدود کرنے میں کامیاب رہے۔
شانداربیٹنگ
ٹرننگ پچ پر ہدف کا تعاقب کرنا آسان کام نہیں ہے، خاص طور پر جب آپ جلدی وکٹ کھو دیتے ہیں۔ تاہم فخر زمان، کپتان بابر اعظم اور محمد رضوان نے آگے بڑھ کر ہوم سائیڈ کے لیے آرام دہ اور پرسکون فتح کو یقینی بنایا۔
فخر زمان اور بابر اعظم نے دوسری وکٹ کے لیے 78 رنز کی شراکت قائم کی۔ اس کے بعد بابر اعظم اور رضوان نے تیسری وکٹ کی پارٹنرشپ میں 60 رنز کی شراکت ٓدکھائی۔ آخر میں، رضوان نے حارث سہیل کے ساتھ 64 رنز کا اضافہ کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ فتح پاکستان کا ہی مقدر بنے۔
فخر زمان نے 56، بابر نے 66 اور رضوان نے 77 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی۔
Comments are closed on this story.