اسمبلیوں کی تحلیل اور الیکشن: ’چوہدری شجاعت جو باتیں کررہے ہیں وہ پرویز الہیٰ کے گھر سے آرہی ہیں‘
وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کے اسمبلی اجلاس میں اعتماد کو ووٹ نہ لینے پر وفاقی وزیر برائے قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 130 اے کی شق سات کے تحت وہ وزیراعلیٰ نہیں رہیں گے، اور اس کے بعد دو تین روز میں نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب ہوگا، اس دوران اجلاس میں موجود اراکین سے سب سے زیادہ جو ووٹ لے گا وہ وزیراعلیٰ ہوگا۔
آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ کی میزبان اور سینئیر صحافی منیزے جہانگیر کے ساتھ گفتگو میں انہوں نے کہا کہ آئین اس مسئلے میں بہت سادہ اور واضح ہے، پاکستان کے رائج الوقت قانون کے مطابق گورنر مطلبوہ یعنی 51 فیصد حمایت نہ ہونے پر وزیراعلیٰ سے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتا ہے۔
اس کے بعد اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے منیزے سے گفتگو میں کہا کہ استعفے ہمارا آخری آپشن ہوں گے، پہلا آپشن تو یہ ہے کہ ہم اعتماد کا ووٹ لیں، اپنا ووٹ دکھا کر اس کے بعد ہم اسمبلیاں تحلیل کریں اور الیکشن میں جائیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہمارے پاس تعداد پوری ہے، ہم اسمبلیاں تحلیل کر سکتے ہیں تو ہم استعفوں کی طرف کیوں جائیں۔
پی ٹی آئی رہنما جمشید چیمہ نے پروگرام میں اسپیکر پنجاب اسمبلی سے ملتے جلتے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ”لوزر کے طور پر ہم اسمبلیوں سے باہر نہیں جائیں گے۔“
ان کا کہنا تھا کہ مرکزی حکومت کے پاس مینڈیٹ نہیں ہے اور وہ جس 27 کلومیٹر پر بیٹھے ہیں وہاں بھی تینوں ایم این ایز ہمارے ہیں۔
انہوں نے عمران خان کے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اگر پرویز الہیٰ اعتماد کو ووٹ لینے سے انکار کرتے ہیں تو ہم استعفوں کی طرف جائیں گے۔
جمشید چیمہ کی بات کا جواب دیتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سمیع اللہ خان کا کہنا تھا کہ اس دن خیبرپختونخوا اور پنجاب کے دونوں چیف منسٹر آپ کے دائیں بائیں بیٹھے تھے، ان سے نوٹی فکیشن لے کر ایک گورنر پنجاب اور ایک گورنر خیبرپختونخوا کو بھیجتے، اس ی واقت اسمبلیاں تحلیل ہوجانی تھی، یہ ڈرامہ کرنے کی کیا ضرورت تھی۔
پروگرام میں شریک ماہر قانون ڈاکٹر خالد رانجھا سے جب چوہدری شجاعت حسین کے حالیہ بیان کے بارے میں پہوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ چوہدری شجاعت صحیح سوچ کے مالک ہیں اور تمام معلومات رکھتے ہیں ، انہوں نے دو باتیں کیں کہ اسمبلیاں نہیں ٹوٹیں گی اور عنقریب الیکشنز بھی نہیں ہوں گے، یہ دونوں باتیں چوہدری پرویز الہیٰ کے گھر سے آرہی ہیں، بظاہر یہ انفارمیشن چوہدری شجاعت دے رہے ہیں لیکن یہ گھر سے آرہی ہیں۔
مونس الہیٰ کے دوست کے مبینہ اغوا پر سمیع اللہ خان کا کہنا تھا کہ اداروں کے آفیشل بیان کے مطابق ان کے نامعلوم دوست کسی ادارے کے پاس نہیں ہیں۔
خالد رانجھا سے جب اس پر رائے مانگی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ مسنگ پرسن ادارہ اسی لئے بنایا گیا ہے کہ یہ رواج بن چکا ہے آواز اٹھانے والوں کو اٹھا لیا جاتا ہے اور ان بیچاروں کی بیویاں، بچے اور خاندان والے سڑکوں پر آئے ہوئے ہوتے ہیں۔
Comments are closed on this story.