سمندرمیں ڈوبنے والی ڈاکٹرسارہ کیس میں ملزم کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
عدالت نے کراچی میں مبینہ طورپر سی ویو کے قریب سمندرمیں ڈوبنے والی ڈاکٹرسارہ کیس کے ملزم کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پرپولیس کے حوالے کرتے ہوئے آئندہ سماعت پرپیشرفت رپورٹ طلب کرلی ہے۔
کراچی کی مقامی عدالت میں دودریا سے ڈاکٹرسارہ کی لاش ملنے کے مقدمے پرسماعت ہوئی جہاں پولیس نے ملزم ڈاکٹرشان کوعدالت کے روبرو پیش کیا۔
پولیس نے ابتدائی رپورٹ میں عدالت کوبتایا کہ مقدمے میں قتل کی دفعہ کا اضافہ کیا ہے، مقتولہ ڈاکٹر سارہ کا پوسٹ مارٹم مکمل کرکے اسپتال کے ڈاکٹر شان سلیم کوگرفتارکیا ہے۔
پولیس کی رپورٹ کے مطابق ملزم کے موبائل فون کا فارنزک کیا جارہا ہے اور نامزد ملزمہ بسمہ کو فی الوقت گرفتارنہیں کیا ہے۔
عدالت نے ملزم سے استفسارکیا کہ آپ بتائیں معاملہ کیا ہے، تو ملزم نے بتایا سارہ ہمارے اسپتال میں کام کررہی تھی، وقوعہ کے روز سارہ اسپتال سے اکیلی نکلی تھی، مجھے جھوٹے مقدمے میں پھنسایا جارہا ہے۔
تفتیشی افسر کے مطابق کہ عینی شاہد نے بتایا لڑکی سمندرکنارے بیٹھی کررورہی تھی اورعینی شاہد کے بیان کے مطابق واقعہ تین روز پرانا ہے، بظاہر دیکھنے میں لاش تین روز پرانی نہیں لگتی اور پوسٹ مارٹم کی رپورٹ میں صورتحال واضح ہوگی۔
عدالت نے تفتیشی افسرسے استفسارکیا کہ آپ کو یہ مقدمہ کیا لگتا ہے؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ اسپتال میں دولڑکیاں کام کرتی تھیں اور ابتدائی تفتیش میں مقتولہ اسپتال سےغصے میں نکلی تھی، ممکنہ طور پرحسد بنیادی وجہ ہوسکتی ہے۔
پس منظر
سی ویو کے قریب سمندرمیں ڈوبنے والی سارہ کی لاش گزشتہ روز نکالی گئی تھی۔ پولیس کے مطابق خاتون سے مبینہ طور پر جنسی زیادتی ہوئی، جس کا مقدمہ والد کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہے۔
مقتولہ محمود آباد اعظم بستی کی رہائشی اور جانوروں کی ڈاکٹر تھی۔ ابتدائی تفتیش میں پولیس کا کہناتھا کہ ڈاکٹر شان نے مقتولہ کو2 لاکھ روپے قرض دیے تھے جس کے بعد اسے بلیک میل کر کے جنسی تعلق پر مجبورکیا گیا۔ سارہ پہلے بھی خودکشی کی کوشش کرچکی تھی۔
سارہ کی شناخت ان کے بیگ سے ملنے والے شناختی کارڈ سے ممکن ہوئی۔اہل خانہ نے خودکشی کے امکان کو مسترد کیا ہے۔b
Comments are closed on this story.