سعودی عرب میں بھیک مانگنے والے ہوشیار ہوجائیں
سعودی عرب میں دوسرے ممالک سے آنے والے متعدد افراد بھیک مانگنے کے جرم میں قانون کی گرفت میں آجاتے ہیں جس کے بعد پبلک پراسکیوشن نے مملکت میں بھیک مانگنے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس عمل کو قابلِ سزا جرم قرار دیدیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق بھیک مانگنے سے متعلق سعودی پبلک پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ گداگری صرف جرم ہی نہیں بلکہ اس میں سلامتی اور صحت پر بھی خطرات اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
پبلک پراسیکیوشن کا اپنے بیان میں کہنا ہے بھکاریوں کا انتظام کرنا اور اسی عمل پر کسی بھی شخص کو اکسانے کے ساتھ ہی اس کی حمایت کرنا قابل جرم تصور کیا جائے گا، جس پر کم از کم ایک سال تک قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
سعودی پبلک پراسیکیوشن نے خبرار کرتے ہوئے کہا کہ گداگری میں ملوث غیرملکیوں کو سزا پوری کرنے بعد ملک بدرکیا جائے گا اور ایسے افراد کو دوبارہ حج اورعمرہ کے سواء مملکت میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔ سعودی مرد و خواتین سے شادی کرنے والوں کی اولاد کو ملک بدر نہیں کیا جائے گا لیکن وہ بقیہ سزا پوری کریں گے۔
Comments are closed on this story.