پلاسٹک بیگز میں قدرتی گیس: ’ایک تھیلی سے دو وقت کا کھانا بنتا ہے‘
گھروں میں قدرتی گیس کی عدم فراہمی کے سبب کرک کے علاقے ٹیری یونین کونسل کے عوام پلاسٹک کے تھیلوں میں گھر کی ضرورت کیلئے گیس لے جانے لگے، چلتے پھرتے یہ بم کسی بھی بڑے حادثے کا پیش خیمہ ہو سکتے ہیں۔
ضلع ہنگو کے علاقے دلن جانے والی سوئی ناردرن کی مین ڈسٹری بیوشن لائین میں تین بجے سے پانج بجے تک گیس فراہم کی جاتی ہے، ٹیری یونین کونسل میں تین مقامات پر ڈسٹری بیوشن پائپ میں سوراخ ہو جانے کی وجہ سے مقامی بچے اور نوجوان والو لگا کر گیس تھیلوں میں بھر لیتے ہیں۔
بچے اور لوگ گیس سے بھرے ان تھیلوں گھر لے جاتے ہیں ، جہاں انہیں براہ راست چولہے کی نوزل سے منسلک کیا جاتا ہے، اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے جلتے چولہے کے پاس موجود گیس سے بھرے پکاسٹک کے یہ تھیلے کس قدر خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔
تھیلوں کی دستیابی کے سوال پر ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ بازار میں عام دستیاب ہیں اور ان میں 3 سے چار کلو گیس آجاتی ہے جس سے دو وقت کا کھانا بنایا جاسکتا ہے، وہ بھی اس صورت میں کہ کفایت شعاری سے کام لیا جائے۔
پلاسٹک کے تھیلوں میں گیس لے جانے والے یہ بچے اور نوجوان ایک بجے سے تھیلے لئے اس مقام پر پہنچ جاتے ہیں اور اپنی باری کا انتظار کرتے ہیں۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ موجودہ اور سابقہ منتخب نمائندے اس علاقے کی پسماندگی کے ذمہ دار ہیں اور انہی کی نااہلی کی وجہ سے یہ بچے اس خطرناک عمل پر مجبور ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انتظامیہ اس معاملے میں کوئی بھی کارروائی کرنے سے گریزاں ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ سوئی ناردرن کا مسئلہ ہے، جبکہ سوئی ناردرن اس کا ذمہ دار ضلعی انتظامیہ کو ٹھہراتی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ سوئی ناردرن اور ضلعی انتظامیہ کی ملی بھگت سے کرک کیلئے جاری کئے گئے سات ارب روپے خوردبرد کا شکار ہوچکے ہیں، جبکہ تیل اور گیس کی مد میں کرک کی رائیلٹی کے اربوں روپے سوات، شہرام ترکئی اور اسد قیصر کے علاقوں میں استعمال کئے جارہے ہیں۔
تیل اور گیس کی مد میں کرک کی رائیلٹٰی 13 ارب 20 کروڑ روپے سالانہ ہے، جبکہ صوبے پر کرک کے واجبات 14 ارب 80 کروڑ روپے تک پہنچ چکے ہیں۔
پلاسٹک کے ان تھیلوں میں بھری گیس چلتا پھرتا ایک خطرہ ہے، لیکن انتظامیہ کی نااہلی اور عدم توجہی سے موت کا یہ کاروبار کرک میں گذشتہ کئی سال سے جاری ہے۔
Comments are closed on this story.