Aaj News

جمعہ, دسمبر 27, 2024  
24 Jumada Al-Akhirah 1446  
Live
Politics Dec19 2022

اسمبلی تحلیل ہونے میں 3 دن تاخیر ہوسکتی ہے، فواد چوہدری

ہمارے پاس نمبرز پورے ہیں، 72 گھنٹے سے کوئی قیامت نہیں آجائے گی، پی ٹی آئی رہنما
شائع 20 دسمبر 2022 12:30am
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری۔ فوٹو — فائل
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری۔ فوٹو — فائل

سابق وفاقی وزیر اور رہنما تحریک انصاف فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ اسمبلی توڑنے میں تین دن کی تاخیر ہو سکتی ہے۔

آج نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ن لیگ الیکشن سے بھاگ رہی ہے، عدم اعتماد کی وجہ سے اسمبلی تحلیل کرنے میں تین دن تاخیر ہو سکتی ہے، البتہ ہمارے پاس نمبرز پورے ہیں، 72 گھنٹے سے کوئی قیامت نہیں آجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) ڈکٹیٹر شپ کے سہارے حکومت میں ہے، انہیں عوام کی کوئی حمایت حاصل نہیں جب کہ فیصلہ عوام کی عدالت میں ہی ہوگا۔

ایک ٹویٹ میں فواد چوہدری نے لکھا کہ عدم اعتماد اور اعتماد کے ووٹ کا مقصد الیکشن سے فرار ہے، کل تک رانا ثناء اللہ اور احسن اقبال کہتے تھے اسمبلی تحلیل کرو ہم الیکشن میں جائیں گے اور آج یہ جوتے چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں لیکن ہم انہیں بھاگنے نہیں دیں گے۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد نا کام ہوگی اور پرویز الٰہی اسمبلی تحلیل کریں گے، عوام کا فیصلہ ہی حتمی ہے۔

گورنر پنجاب کی پرویز الٰہی کو اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت

وزیراعلیٰ کو بدھ کے روز شام 4 بجے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا ہے، عطا تارڑ
اپ ڈیٹ 20 دسمبر 2022 12:10am
فوٹو — فائل
فوٹو — فائل

گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو بدھ کے روز شام 4 بجے اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت کردی۔

حکم نامے میں گورنر پنجاب نے کہا کہ پرویز الہیٰ اپنی پارٹی، ایوان کا اعتماد کھو چکے ہیں، حکومتی اتحادی جماعتوں میں سنجیدہ اختلافات ہیں۔

بلیغ الرحمان نے کہا کہ وزیر اعلی نے خیال احمد کو کابینہ میں شامل کیا، عمران خان نےکابینہ میں توسیع سے لا علمی کا اظہار کیا جس سے دونوں جماعتوں میں اختلافات صاف ظاہر ہیں جب کہ کابینہ رکن حسنین بہادر دریشک اختلافات پر مستعفی ہوئے۔

گورنر پنجاب نے وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پرویز الٰہی نے ایک انٹرویو میں کہا مارچ تک اسمبلی تحلیل نہیں کریں گے، لہٰذا وہ 21 دسمبر شام 4 بجے ایوان سے اعتماد کا ووٹ لیں۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ گورنر نے وزیرا علی کو بدھ کی شام 4 بجے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا ہے۔

عطا تارڑ نے کہا کہ تحریک جمع ہونے کے بعد اسمبلیاں تحلیل نہیں ہوسکتیں اور تمام ارکان اسمبلی بھی چاہتے ہیں کہ اسمبلیاں تحلیل نہ ہوں، کسی کو حق نہیں اپنی خوشنودی کے لئے اسمبلیاں گرائے۔

اس موقع پر رہنما پیپلز پارٹی حسن مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس تعداد پوری ہے یا نہیں اس کا کل پتا چل جائے گا، البتہ فیصلہ وہی ہوگا جو اتحادی چاہیں گے۔

حسن مرتضیٰ نے کہا کہ تحریک پر ووٹ ان کو پورےکرنے ہیں، ہمیں نہیں، جب کہ وزیر اعلیٰ کون ہوگا یہ فیصلہ بھی متفقہ طور پر اتحادی کریں گے۔

واضح رہے کہ پی ڈی ایم نے وزیر اعلیٰ پنجاب، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد اسمبلی سیکٹریٹ میں جمع کرادی ہے۔

پی ڈی ایم نے وزیراعلیٰ پنجاب، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کیخلاف عدم اعتماد جمع کرا دی

ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے ارکان اب سے کچھ دیر بعد پنجاب اسمبلی پہنچیں گے، ذرائع
اپ ڈیٹ 19 دسمبر 2022 10:35pm
فوٹو — فائل
فوٹو — فائل

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالہیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد اسمبلی سیکٹریٹ میں جمع کرادی۔

ذرائع کے مطابق ن لیگ اور پیپلز پارٹی ارکان پنجاب اسمبلی پہنچے، وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد حسن مرتضیٰ اور خلیل طاہر سندھو نے اسمبلی سیکٹریٹ میں جمع کروائی۔

ذرائع نے بتایا کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف بھی عدم اعتماد جمع کرائی گئی جب کہ پی ڈی ایم پرویز الٰہی کے خلاف اعتماد کے ووٹ کا بھی آپشن استعمال کرے گی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ اسمبلی سیکرٹریٹ کھلا ہوا تو آج ہی تحریک جمع کرادی جائے گی، سیکرٹریٹ بند ہونے پر عدم اعتماد کی تحریک صبح جمع کرائی جائے گی۔

اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں مسلم لیگ (ن) نے پنجاب اسمبلی کی تحلیل روکنے کے لئے حکمت عملی مکمل کرتے ہوئے اعتماد کے ووٹ کے ساتھ ساتھ ق لیگ اور پی ٹی آئی کے اراکین سے رابطوں کے لئے چوہدری شجاعت اور آصف علی زرداری کو ٹاسک دینے کا فیصلہ کیا۔

آصف زرداری کی جانب سے بھی پی ٹی آئی کے ناراض اراکین سے رابطوں کا عندیہ دیتے ہوئے اتحادیوں کے ساتھ آئندہ 48 گھنٹوں میں ملاقاتیں کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے رواں ہفتے 23 دسمبر کو پنجاب اور خیبرپختونخواہ اسمبلیاں توڑنے کا اعلان کررکھا ہے۔

ہم اسمبلی بچالیں گے، پنجاب حکومت بچے نہ بچے، حسن مرتضیٰ

اگر قیادت کا فیصلہ مجھے وزیراعلیٰ لگھانا ہے تو مجھے اعتراض نہیں، پی پی رہنما
شائع 19 دسمبر 2022 09:46pm
پی پی رہنما حسن مرتضیٰ۔ فوٹو — اسکرین گریب
پی پی رہنما حسن مرتضیٰ۔ فوٹو — اسکرین گریب

رہنما پیپلز پارٹی حسن مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ ہم اسمبلیاں بچانے نکلیں ہیں، معلوم نہیں پنجاب حکومت بچے یا نہ بچے۔

لاہور میں سابق صدر آصف علی زرداری کی زیر صدارت پیپلز پارٹی پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں حسن مرتضیٰ، مخدوم عثمان محمود، غضنفر علی سمیت دیگر اراکین شریک ہوئے، اجلاس میں صوبے کی سیاسی صورتحال پر مشاورت کی گئی۔

پارلیمانی پارٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے حسن مرتضیٰ ہم پنجاب اسمبلی بچانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

اس دوران صحافی نے حسن مرتضیٰ سے سوال پوچھا کہ صوبے میں وزیراعلیٰ کس کا ہوگا؟ جس پر پی پی رہنما نے جواب دیا یہ صبح تک معلوم ہوجائے گا۔

حسن مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ ہم اسمبلیاں بچانے نکلےہیں، پنجاب حکومت بچے نہ بچے، ایک سوال ے جواب میں پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ اگر قیادت کا فیصلہ مجھے وزیراعلیٰ لگھانا ہے تو مجھے کوئی اعتراض نہیں۔

پرویز الہیٰ اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری دے چکے، حماد اظہر

ق لیگ سے سیٹ ایڈجسمنٹ پر بات ہو رہی ہے، پی ٹی آئی رہنما
شائع 19 دسمبر 2022 08:05pm
پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر۔ فوٹو — فائل
پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر۔ فوٹو — فائل

سابق وفاقی وزیر اور رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حماد اظہر کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پرویز الٰہی پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری دے کے ہیں۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ سُنا ہے حکومت اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) میں کشیدگی بڑھ گئی، اسحاق ڈار معیشت کا بیڑا غرق کر رہے ہیں۔

ملکی معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، صنعتیں اور برآمدات کم ہو رہی ہیں، صنعتوں سمیت گھریلو صارفین کے لئے گیس موجود نہیں ہے۔

حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ملک میں صرف این آر او ٹو ترقی کر رہا ہے، پولیٹیکل انجینئرنگ سےکرپٹ لوگوں کو مسلط کیا گیا، البتہ ق لیگ سے سیٹ ایڈجسمنٹ پر بات ہو رہی ہے، ق لیگ الگ سیاسی جماعت ہے، ان کی اپنی پالیسی ہے۔

حکومت میں رہتے ہوئے جنرل باجوہ پر تنقید نہیں کی، ڈر تھا آرٹیکل چھ لگا دیں گے، عمران خان

الیکشن میں ایک برس تاخیر کی اطلاعات ہیں، ق لیگ حکومت سے مذاکرات کر سکتی ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین
اپ ڈیٹ 19 دسمبر 2022 08:22pm
موجودہ حالات کے ذمہ دار جنرل باجوہ ہیں۔ فوٹو — فائل
موجودہ حالات کے ذمہ دار جنرل باجوہ ہیں۔ فوٹو — فائل

سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے دعوے کی تردید کردی ہے اور پرویز الٰہی کے ساتھ سابق آرمی چیف جنرل (ر) باجوہ کے متعلق بات کرنے پر کچھ طے نہیں ہوا۔

لاہور میں صحافیوں سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ”حکومت میں رہتے ہوئے جنرل باجوہ کے خلاف بات اس لیے نہیں کی کیونکہ مجھے ڈر تھا کہ مجھ پر بھی آرٹیکل چھ لگا دیں گے۔“

جنرل باجوہ پر بھارت نوازی کا الزام

عمران خان نے ایک بار پھر جنرل (ر) باجوہ پر اپنے الزامات دہرائے اور ناکامی کا بھی اعتراف کیا۔ انہوں نے کہاکہ ”جب حکومت میں آیا تو میرا منشور تھا کہ سب کا احتساب ہو لیکن جنرل باجوہ نے مجھے اور میری کابینہ کو کہا کہ آپ احتساب کو چھوڑیں اور معیشت پر توجہ دیں۔ نیب جنرل باجوہ کے زیر اثر تھا جس کی وجہ سے میں کچھ نہیں کر سکا۔ اور میں اس بات کا اعتراف کرتا ہوں کہ یہ میری ناکامی ہے۔“

عمران خان نے جنرل باجوہ پر بھارت نوازی کا ایک نیا الزام بھی عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے حکومت جانے سے تین ماہ پہلے تک تعلقات اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بہت اچھے تھے۔ لیکن پھر خارجہ پالیسی پر ہمارے اختلافات شروع ہوئے۔ ”جنرل باجوہ تو انڈیا کے ساتھ بھی اچھے تعلقات کے حامی تھے لیکن بطور سیاست دان میری پارٹی کا کشمیر پر ایک موقف تھا۔ جس کی وجہ سے ہمارے دور میں زیادہ بات چیت نہیں ہوئی۔“

پرویز الہیٰ کی جانب سے جنرل (ر) باجوہ کو اپنا اور عمران خان کا محسن قرار دیئے جانے اور عمران خان کو تنقید سے باز رہنے کی تلقین کے حوالے سے عمران خان نے کہاکہ میرے خطاب کے بعد بھی وزیر اعلیٰ پنجاب ادھر موجود تھے، پرویز الٰہی صاحب نے ادھر مجھ سے کوئی بات نہیں کی، اس وقت نہیں کہا کہ باجوہ صاحب کے خلاف بات نہیں کرنی چاہیے تھی۔

ق لیگ آزاد جماعت ہے وہ ن لیگ کے ساتھ مذاکرات کر سکتی ہے

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ چوہدری پرویز الٰہی ہمارے اتحادی ہیں ہمارے ساتھ ہیں، ق لیگ اور پی ٹی آئی دو آزاد سیاسی جماعتیں ہیں، ق لیگ آزاد جماعت ہے وہ ن لیگ کے ساتھ مذاکرات کر سکتی ہے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ق لیگ کی جنرل (ر) باجوہ کے حوالے سے اپنی پالیسی ہے تاہم پی ٹی آئی یہ سمجھتی ہے کہ موجودہ حالات کے ذمہ دار جنرل باجوہ ہیں، نیب جنرل باجوہ کے کنٹرول میں تھا، میری مخالفت کے باوجود انہوں نے سب کو این آراو دیا۔

امریکا میری حکومت گرانے میں کتنا ذمہ دار ہے کچھ نہیں کہہ سکتا

سفارتی سائفر سے متعلق عمران خان نے کہا کہ امریکا میری حکومت گرانے میں کتنا ذمہ دار ہے کچھ نہیں کہہ سکتا، اسی لئے میں سائیفر کی انکوائری چاہتا تھا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ پرویز الٰہی نے لکھ کر مجھے اسمبلی توڑنے کی ایڈوائس دے دی ہے، جمعے کو اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس گورنر کو بھیج دوں گا، البتہ ایک ہفتے کا وقت اس لئے دیا کہ حکمرانوں کو ہوش آ جائے۔

الیکشن میں ایک برس تاخیر کا خدشہ

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے یہ بھی خبر مل رہی ہے کہ یہ لوگ مل کر الیکشن کمیشن کے ساتھ ایک سے ڈیڑھ سال تک مزید تاخیر سے الیکشن کروائیں گے۔

عمران خان نے ملک میں دہشتگردی کے بڑھے واقعات کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ نئی افغان حکومت آئی تو قومی سلامتی اجلاس بلایا جس میں افغان صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، اس کے بعد ہماری حکومت گرادی گئی اور جنہیں لایا گیا وہ صورتحال سے نمٹنےکی صلاحیت نہیں رکھتے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملاکنڈ، وزیرستان کے سرحدی علاقوں میں مسائل نےسر اٹھایا، ہم نے اربوں روپے لگا کر سرحد پر باڑ لگائی، پاکستان میں سب کچھ بے قابو ہو رہا ہے مگر وزیر خارجہ دنیا گھومنے میں مصروف ہیں، انہیں سب سے پہلے افغانستان جانا چاہئے تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ جنرل ریٹائرڈ باجوہ کے عمران خان پر بہت احسانات ہیں، احسان فراموشی نہ کی جائے، اب اگر کوئی بات کی گئی تو سب سے پہلے میں بولوں گا اور میری ساری پارٹی بولے گی۔

پی پی اور ن لیگ اعتماد کے ووٹ پر غور کر رہے ہیں، جلد حل نکل آئے گا: چوہدری شجاعت

مستقبل کا سیاسی لائحہ عمل مل بیٹھ کر طےکریں گے، رہنما ق لیگ
شائع 19 دسمبر 2022 06:15pm
سابق وزیراعظم اور رہنما ق لیگ چوہدری شجاعت حسین۔ فوٹو — فائل
سابق وزیراعظم اور رہنما ق لیگ چوہدری شجاعت حسین۔ فوٹو — فائل

رہنما مسلم لیگ (ق) چوہدری شجاعت حسین کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی سے اعتماد کا ووٹ لینے پر غور کر رہے ہیں۔

ایک بیان میں چوہدری شجاعت نے وزیراعظم شہباز شریف اور سابق صدر آصف زرداری سے ملاقاتوں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اتوار کو دونوں رہنماؤں سے اچھی ملاقاتاتیں رہی جس میں اچھی باتیں ہوئیں، کوئی منفی بات نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ اگلے 3 سے 4 روز تک سیاسی رابطے اور ملاقاتیں جاری رہیں گی، مستقبل کا سیاسی لائحہ عمل مل بیٹھ کر طےکریں گے۔

لیگی رہنما نے کہا کہ پنجاب میں اچھا ہی ہونے جا رہا ہے، پی پی اور ن لیگ اعتماد کے ووٹ پر غور کر رہے ہیں، ان کے پاس اور ابھی آپشنز ہوں گے لیکن مجھے دونوں جماعتوں نے صرف دو آپشن بتائے۔

چوہدری شجاعت حسین کا کہنا تھا کہ جن کے پاس عدم اعتماد کے ووٹ پورے نہیں وہ نمبر پورے کریں گے، جس کے پاس ووٹ پورے ہوئے وہ بچ جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سے نہیں، آصف زرداری اور شہباز شریف سے رابطہ ہے، پنجاب کےمعاملے پر ٹینشن زیادہ بنی ہوئی ہے، جلد حل نکل آئے گا اور آنے والے دنوں میں چیزیں ٹھیک ہو جائیں گی۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ پرویزالٰہی اگر فیصلہ کرتے ہیں تو چار، پانچ ماہ نکال سکتے ہیں، پرویزالٰہی کے لئے گنجائش کا مسئلہ نہیں بلکہ مسئلہ سیاسی جماعتوں کا ہے۔

الیکشن سے متعلق شجاعت حسین نے کہا کہ مجھے عام انتخابات جلد نظر نہیں آ رہے، البتہ کچھ لوگ اسمبلیاں توڑنے اور کچھ بچانے پر تلے ہیں، عمران خان عقلمند آدمی ہیں انہیں مشورے کی ضرورت نہیں۔

پنجاب اسمبلی کی تحلیل روکنےکیلئے شہری نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی

پنجاب اسمبلی کی تحلیل سے عمران خان کو فائدہ ہوگا، درخواستگزار
شائع 19 دسمبر 2022 05:25pm
لاہور ہائیکورٹ۔ فوٹو — فائل
لاہور ہائیکورٹ۔ فوٹو — فائل

پنجاب اسمبلی کو تحلیل کرنے سے روکنے کیلئے ایک شہری نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی۔

عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں سابق وزیراعظم عمران خان، وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی، الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں شہری کا کہنا ہے کہ 18 دسمبر کو پرویز الٰہی نے کہا اسمبلی آئینی مدت پوری کرے گی تاہم عمران خان کی ہدایت پر اسمبلی تحلیل کرنا آئین کے خلاف ہے۔

درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ پنجاب اسمبلی کی تحلیل سے عمران خان کو فائدہ ہوگا جب کہ معاشی صورتحال بھی نئے انتخابات کی متحمل نہیں ہو سکتی۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں عمران خان نے ایک خطاب میں پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں 23 دسمبر کو تحلیل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

’جنرل (ر) باجوہ نے ہم پر کوئی احسان نہیں کیا‘، اسد عمر کا پرویز الٰہی کے بیان پر رد عمل

پرویز الٰہی کی اپنی جماعت اور پالیسی ہے، ہم صرف ان کے اتحادی ہیں، پی ٹی آئی رہنما
شائع 19 دسمبر 2022 05:09pm
پی ٹی آئی رہنما اسد عمر۔ فوٹو — فائل
پی ٹی آئی رہنما اسد عمر۔ فوٹو — فائل

سابق وفاقی وزیر اور رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اسد عمر کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہی کی اپنی جماعت اور پالیسی یے، جنرل (ر) باجوہ نے ہم پر کوئی احسان نہیں کیا۔

بلوچستان ہائیکورٹ بار سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں قانون کی حکمرانی کو سوالیہ نشان بنا دیا گیا ہے، قائد اعظم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے تھے، پاکستان کی تشکیل ایک وکیل نے جمہوری عمل کے زریعے کی۔

انہوں نے کہا کہ حقیقی جمہوریت کے بغیر قیام پاکستان کا مقصد ادھورا رہ جاتا ہے، قیام پاکستان سے ہی جمہوریت کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں، جمہوریت کی راہ میں عدلیہ کے زریعے بھی رکاوٹیں ڈالی جاتی رہی ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ آزاد عدلیہ کی تحریک کو وکلاء نے منظم انداز میں چلایا لیکن عدلیہ کی آزادی کے وہ نتائج برآمد نہ ہوسکے جس کی توقع تھی، وکلاء تحریک کے بعد کچھ بہتری آئی، پاکستان میں آج بھی قانون سب کے لئے برابر نہیں، طاقتور پر قانون کا اطلاق نہیں ہو رہا۔

اسد عمر نے کہا کہ بلوچستان میں قانون کی حکمرانی کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، تحریک انصاف کی حکومت نے صوبے کو تاریخی منصوبے دیئے، ملک میں سچ کا سامنا کرنے کا خوف ختم کرنے کی ضرورت ہے، طاقت سے سچائی کو چھپانے کا دور ختم ہوچکا جب کہ آئین کی بالادستی قائم نہ کرنے والوں کو تاریخ معاف نہیں کرتی۔

سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ رانا ثناء اللہ سمیت مسلم لیگ کے رہنماؤں پر مقدمات پی ٹی آئی کے دور حکومت سے پہلے کے ہیں، قومی احسٓتساب بیورو (نیب) کے مقدمات بھی ان پر پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں بنائے گئے تھے۔

ان کا کہنا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے رہنماؤں پر ہر روز مقدمات بنائے جارہے ہیں اور انہیں حراساں کیا جا رہا ہے، سینیٹر اعظم سواتی پر درج مقدمات اس کی زندہ مثال ہے، پاکستان میں قانون کی بالادستی ہوگی جس کے لئے مسلسل جہدجہد کی ضرورت ہے۔

سابق آرمی چیف سے متعلق گفرتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ جنرل (ر) باجوہ کی جانب سے ہم پر کوئی احسان نہیں کیا گیا، پرویز الٰہی کی اپنی جماعت اور پالیسی ہے، ہم صرف ان کے اتحادی ہیں، البتہ فوج کو نیوٹرل اور ملک میں آئین اور قانون کی پاسداری ہونا چاہیے۔

(ق) لیگ کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے تحریک انصاف کی کمیٹی تشکیل

شاہ محمود قریشی، پرویز خٹک اور فواد چوہدری کمیٹی میں شامل
شائع 19 دسمبر 2022 03:28pm
فوٹو۔۔۔۔۔ سچ ٹی وی
فوٹو۔۔۔۔۔ سچ ٹی وی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) نے مسلم لیگ (ق)کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لئے شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی۔

پی ٹی آئی اور (ق)لیگ کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے معاملے پر تحریک انصاف نے عمران خان کی منظوری سے 3رکنی کمیٹی تشکیل دی ۔

شاہ محمود قریشی کمیٹی کے سربراہ ہوں گے جبکہ دیگر 2 ممبران میں پرویز خٹک اور فواد چوہدری شامل ہیں جبکہ کمیٹی کا پہلا اجلاس کل طلب کر لیا گیا ۔

پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے بھی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کے لئے کمیٹی بنادی ہے، کمیٹی انتخابی ایڈجسٹمنٹ کے معاملات کو دیکھے گی۔

امپورٹڈ سرکار دہشت گردی کی شرح میں اضافے سے نمٹنے میں ناکام رہی ہے، عمران خان

چیئرمین پی ٹی آئی کا موجودہ حکومت کی کرکردگی پر برہمی کا اظہار
شائع 19 دسمبر 2022 01:47pm
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پھر واضح کردیا کہ انتخابات سیاسی استحکام کے ذریعے معیشت کو مستحکم کرنے کا واحد راستہ ہے، امپورٹڈ حکومت معیشت کے چیلنجز اور دہشت گردی سے نمٹنے میں ناکام رہی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے ایک پیغام میں سابق وزیراعظم عمران خان نے موجودہ حکومت کی کرکردگی پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ یہ امپورٹڈ حکومت چمن سے سوات سے لکی مروت سے بنوں تک کے واقعات کے ساتھ پاکستان میں دہشت گردی میں 50 فیصد اضافے سے نمٹنے میں ناکام رہی ہے جبکہ یہ بین الاقوامی پاک افغان سرحد سے ہونے والے حملوں سے نمٹنے میں بھی ناکام رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جہاں ہمارے سپاہی، پولیس اور مقامی لوگ روزانہ اپنی جانوں کی قربانیاں دے رہے ہیں، وہیں سب سے بری بات یہ ہے کہ دہشت گردی کے اس بڑھتے ہوئے خطرے اور ہماری مغربی سرحد کے پار سے ہونے والے حملوں کو اس حکومت کی گفتگو میں کوئی جگہ نہیں مل رہی ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ صرف ان کے این آر او 2 اور اس کے تحفظ میں دلچسپی رکھتے ہیں، لہٰذا معیشت کی زبوں حالی کے باوجود وہ انتخابات کے انعقاد سے گھبرا رہے ہیں جو سیاسی استحکام کے ذریعے معیشت کو مستحکم کرنے کا واحد راستہ ہے۔

عون چوہدری نے وزیراعظم کو جہانگیرترین کا خصوصی پیغام پہنچادیا

موجودہ سیاسی صورتحال میں ترین پھر 'اِن'
شائع 19 دسمبر 2022 12:54pm

وزیراعظم شہبازشریف کے مشیربرائے سیاحت و کھیل عون چوہدری نے وزیراعظم کوسابق پی ٹی آئی رہنما جہانگیرترین کا خصوصی پیغام پہنچا دیا۔

ذرائع کے مطابق عون چوہدری نے وزیراعظم سے ملاقات میں ملکی صورتحال، پنجاب کی سیاسی صورتِ حال اورمحکمانہ امورسے متعلق گفتگو کی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عون چوہدری نے ملاقات میں وزیرِاعظم شہبازشریف کو جہانگیرترین کا خصوصی پیغام پہنچایا ۔

واضح رہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے رواں ہفتے 23 دسمبر کو پنجاب اور خیبرپختونخواہ اسمبلیاں توڑنے کا اعلان کررکھا ہے۔

اس اعلان کے تناظرمیں وزیراعظم کے لیے جہانگیرترین کا پیغام خاص اہمیت رکھتا ہے تاہم فی الحال اس حوالے سے مزید تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔

دوسری جانب وزیرِاعظم کی زیرصدارت مسلم لیگ ن کا اجلاس بھی ہوا جس میں سینیئررہنماؤں نے پنجاب اسمبلی کو توڑنے سے بچانے کے لیے تمام تر ممکنہ آپشنزپرغور کیا۔

سینیٹراعظم خان سواتی پر بلوچستان میں درج تمام مقدمات ختم

بلوچستان ہائیکورٹ نے محفوظ فیصلہ سُنادیا
اپ ڈیٹ 19 دسمبر 2022 01:23pm
اسکرین گریب/ آج نیوز
اسکرین گریب/ آج نیوز

بلوچستان ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم خان سواتی کے خلاف صوبے میں درج تمام مقدمات ختم کرنے کا حکم دے دیا۔

بلوچستان ہائیکورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے سینیٹر اعظم سواتی پر درج تمام مقدمات ختم کردیے ہیں، جبکہ کیس کی سماعت جسٹس عبدالحمید بلوچ نے کی۔

سینیٹراعظم سواتی کے خلاف تین مقدمات وندر بیلہ اور چمن میں درج تھے اوران کے خلاف درج 5 مقدمات پہلے، جبکہ 3 آج ختم کردئیے گئے ہیں۔

سینیٹر اعظم خان سواتی کے کیس کی پیروی نصیب اللہ ترین ایڈووکیٹ کی جانب سے کی گئی۔

واضح رہے کہ سینیٹر اعظم سواتی پرفوج کے خلاف تقریر اورمتنازع ٹویٹ کرنے پرمقدمات درج کیے گئے تھے۔

ن لیگ نے پنجاب اسمبلی کی تحلیل روکنے کیلئے زرداری اورشجاعت سے رابطہ کرلیا

حکمت عملی مکمل، تمام ارکان کو لاہور پہنچنے کی ہدایت
اپ ڈیٹ 19 دسمبر 2022 02:06pm
وزیراعظم شہباز شریف فوٹو: فائل
وزیراعظم شہباز شریف فوٹو: فائل

پنجاب اسمبلی کی تحلیل روکنے کے لئے مسلم لیگ (ن) سرگرم ہوگئی، وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں تمام اراکین پنجاب اسمبلی کو لاہور پہنچنے کی ہدایت کردی گئی۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت ماڈل ٹاؤن لاہور میں اہم اجلاس ہوا،جس میں وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق، ایازصادق، خواجہ سلمان رفیق، ملک احمد خان اور عطاءاللہ تارڑ سمیت دیگر رہنما موجود شریک ہوئے۔

اجلاس میں پنجاب کی سیاسی صورتحال اور عمران خان کی جانب سے 23 دسمبر کو پنجاب اسمبلی کی تحلیل سے متعلق پارٹی کی حکمت عملی پر مشاورت کی گئی ۔

اجلاس میں مسلم لیگ (ن) نے پنجاب اسمبلی کی تحلیل روکنے کے لئے حکمت عملی مکمل کرتے ہوئے اعتماد کے ووٹ کے ساتھ ساتھ ق لیگ اور پی ٹی آئی کے اراکین سے رابطوں کے لئے چوہدری شجاعت اور آصف علی زرداری کو ٹاسک دینے کا فیصلہ کیا۔

آصف زرداری کی جانب سے بھی پی ٹی آئی کے ناراض اراکین سے رابطوں کا عندیہ دیتے ہوئے اتحادیوں کے ساتھ آئندہ 48 گھنٹوں میں ملاقاتیں کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

اجلاس میں (ن) لیگ نے اپنے تمام اراکین پنجاب اسمبلی کو لاہور پہنچنے کی ہدایت بھی کی۔

واضح رہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے رواں ہفتے 23 دسمبر کو پنجاب اور خیبرپختونخواہ اسمبلیاں توڑنے کا اعلان کررکھا ہے۔

دہشت گردی کے مقدمے میں عمران خان کی عبوری ضمانت میں توسیع

چیئرمین پی ٹی آئی کی عدالتی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور
اپ ڈیٹ 19 دسمبر 2022 11:45am
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔ اے پی پی
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔ اے پی پی

اسلام آباد کی انسداد دہشت گری عدالت نے دہشت گردی کے مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی عبوری ضمانت میں 10 جنوری تک توسیع کر دی ہے۔

سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج مقدمے میں عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے کی۔

عمران خان کے وکیل بابر اعوان عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور طبعی بنیادوں پر چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔

عدالت نے عمران خان کی عدالتی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے عبوری ضمانت میں 10 جنوری تک توسیع کردی جبکہ کیس کی سماعت 10 جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔

عمران خان سے پہلے کس نے کتنے تحائف لیے، عدالت نے تفصیل مانگ لی

عدالت کا وفاق کو 16جنوری تک تفصیلات فراہم کرنے کا حکم
شائع 19 دسمبر 2022 10:44am
فوٹو۔۔۔۔ فائل
فوٹو۔۔۔۔ فائل

لاہور ہائیکورٹ نے توشہ خانہ سے دیے جانے والے تحائف کی تفصیلات طلب کرلیں۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عاصم حفیظ نےتوشہ خانہ سے شخصیات کے تحائف وصول کرنے کی تفصیلات فراہمی کی شہری منیر احمد کی درخواست پر سماعت کی۔

عدالت نے وفاقی کو 16جنوری تک تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔

وفاقی حکومت کے وکیل نے درخواست کی مخالفت کرتےہوئے کہا کہ توشہ خانہ کے متعلق تفصیلات فراہم نہیں کی جاسکتیں ۔

درخواست گزار اظہر صدیق نے کہا کہ 1947سے اب تک توشہ خانہ سے کس نے کتنے تحائف حاصل کیے تفصیلات عام ہونی چاہیئے، جب تحائف دے دیے جائیں تو تفصیلات سامنے آنی چاہئیں۔