’ہمارے پاس پڑوسی ملک کے ایجنڈوں اور ٹی ٹی پی کو مالی معاونت فراہم کرنے کے ثبوت موجود ہیں‘
وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں کے پاس ہمارے پڑوسی کے ایجنٹوں اور کابل میں سابقہ حکومت کے عناصر کی طرف سے ٹی ٹی پی کو مالی اور تنظیمی مدد اور ہدایات فراہم کرنے کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔
اقوام متحدہ میں پاکستان مشن کی جانب سے منعقد کی گئی آرمی پبلک اسکول پشاور حملے کی آٹھویں برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے دہشت گردانہ حملے کے متاثرین کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے اس تقریب کے شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔
وزیر خارجہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس حملے میں اسکول کے 132 بچے اور 8 اساتذہ اور عملہ شہید جب کہ متعدد افراد زخمی ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ اس حملے کی ذمہ داری نام نہاد تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی تھی، جسے سلامتی کونسل اور کئی رکن ممالک نے دہشت گرد تنظیم کے طور پر درج کیا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ مناسب ہے کہ ہم یہ تقریب آرمی پبلک اسکول حملے پر اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی کے دفتر کے پروگرام ”دہشت گردی کے متاثرین کی یاد“ کے ایک حصے کے طور پر منعقد کریں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ دہشت گردانہ حملہ خاصا گھناؤنا تھا جس میں دہشت گردوں کا واضح مقصد بچوں کو مارنا تھا۔ اس لحاظ سے یہ ایک ٹارگٹڈ حملہ تھا جس کا مقصد پاکستانی عوام کے حوصلے کو شدید دھچکا پہنچانا تھا۔
’ہمارے بچوں کے قتل عام کے صدمے نے پاکستانی قوم کو ہماری سرزمین سے تمام دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے متحرک کیا۔‘
دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ہمارے 80 ہزار اہلکار و افراد شہید اور معیشت کو 120 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا
اپنے خطاب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ ہماری سرحدوں کو ٹی ٹی پی اور اس سے منسلک دہشت گرد گروپوں سے پاک کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن کیے گئے۔ پاکستان کے آپریشن کامیاب رہے، ہماری سرزمین دہشت گردوں سے پاک کر دی گئی جس کے لئے ہم نے بھاری قیمت ادا کی۔
’ہمارے 80 ہزار شہری اور فوجی شہید یا زخمی ہوئے جب کہ معیشت کو 120 بلین ڈالر کا نقصان پہنچا۔‘
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے، ٹی ٹی پی اور کچھ دوسرے دہشت گرد گروہوں کو سرحد پار سے ”محفوظ پناہ گاہیں“ ملی ہیں جہاں سے پاکستان کے فوجی اور سویلین اہداف کے خلاف وقتاً فوقتاً اور اس سے بھی زیادہ حملے کیے جاتے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی کی وحشیانہ نوعیت، اور اس کے اے پی ایس حملے میں بچوں کو نشانہ بنانا، اور دیگر جرائم - بڑے پیمانے پر پھانسی اور سر قلم کرنے سے بھی عالمی برادری کے ٹی ٹی پی، داعش جیسی دیگر دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ لڑنے اور اسے شکست دینے کے عزم کو تقویت ملی جو افغانستان میں کام کر رہا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں تشویش ہے کہ ٹی ٹی پی نے ہمارے منتشر ہونے اور انضمام کے مطالبات ماننے سے انکار کر دیا ہے، اسی لئے اس نے پاکستان کے خلاف ’’جنگ‘‘ کا اعلان کیا ہے۔
اپنی دہشتگردی چھپانے کیلئے بھارت پاکستان کو بدنام کرنے کی کوششوں لگا رہتا ہے
’پاکستان کے خلاف اپنے دہشت گردانہ اقدامات کو چھپانے کے لیے، ہندوستان دہشت گردی کے الزامات لگا کر پاکستان کو بدنام کرنے کی کوششوں میں لگا رہتا ہے جب کہ سلامتی کونسل میں بھارت کی دو سالہ رکنیت کے دوران یہ بھارتی مہم تیز ہو گئی تھی۔‘
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت نے لشکر طیبہ اور جی ای ایم پر توجہ مرکوز کی ہے، دو کالعدم تنظیموں نے جان بوجھ کر ممبئی کیس کو کھلا رکھا ہے تاکہ اس واقعے کو اپنی مرضی سے پیش کیا جا سکے۔
ہم نے گزشتہ اکتوبر بھارت میں منعقدہ ان کا کہنا تھا کہ سی ٹی سی کی خصوصی میٹنگ میں دوبارہ اس پروپیگنڈے کا مشاہدہ کیا۔ بھارت نے فیٹف کو بدنام کرنے اور پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوششیں بھی کی ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ جب پاکستان فیٹف گرے لسٹ سے نکلنے کی تیاری کر رہا تھا، بھارت نے سلامتی کونسل میں ایسے افراد کو ”لسٹ“ کرنے کے لیے کئی تجاویز پیش کیں جن پر پاکستان نے پہلے ہی پابندی عائد کر رکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہندوستان کو شکایت ہے کہ ان حوصلہ افزائی کی فہرستوں کو چین نے ”ہولڈ“ رکھا تھا۔ لیکن، گزشتہ چند مہینوں میں، ہندوستان نے پاکستان کے خلاف دہشت گردانہ حملوں میں ملوث ہندوستانی شہریوں کی فہرست میں شامل ہونے کی چار تجاویز کو روک دیا ہے۔‘
تقریب میں خطاب کے دوران بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ جس طرح اس نے 1373 کاؤنٹر ٹیررازم کمیٹی (سی ٹی سی) کی اپنی چیئرمین شپ کا غلط استعمال کیا ہے، اسی طرح ہندوستان آج دہشت گردی پر بحث کرنے کے لیے سلامتی کونسل کی اپنی صدارت کا فائدہ اٹھا رہا ہے جس میں کونسل کے ممبران ریاستوں کو شرکت کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔
پاکستان نے دہشت گردی سے متعلق ہندوستان کی دو رخی پالیسی کو بے نقاب کیا
وزیر خارجہ نے کہا کہ کئی سالوں سے، پاکستان نے دہشت گردی سے متعلق ہندوستان کی دو رخی پالیسی کو بے نقاب کیا ہے، پاکستان اور دیگر پڑوسیوں کے خلاف دہشت گردی کو ہوا دینے اور ہندوستان کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی کا سہارا لیتے ہوئے شکار ہونے کا بہانہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) آر ایس ایس کے حریت پسندوں کو تمام اقلیتوں، خاص طور پر ہندوستان کے 200 ملین مسلمانوں کے خلاف ”زعفرانی دہشت گردی“ کا سہارا لینے کے لیے آزادانہ لگام اور سرکاری اجازت دی گئی ہے۔
’پاکستان بھارت کو اس کے دہشت گردانہ اقدامات کے لیے جوابدہ ٹھہرانے کی اپنی کوشش جاری رکھے گا۔‘
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں کے پاس ہمارے پڑوسی کے ایجنٹوں اور کابل میں سابقہ حکومت کے عناصر کی طرف سے ٹی ٹی پی کو مالی اور تنظیمی مدد اور ہدایات فراہم کرنے کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔
پاکستان کیخلاف دہشتگرد گروپوں کی بیرونی حمایت کے ٹھوس ثبوت عالمی برادری کو شیئر کیئے ہیں
انہوں نے کہا کہ ہم نے سیکرٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے ساتھ ایک جامع ڈوزیئر شیئر کیا ہے جس میں ٹی ٹی پی کے پاکستان کے خلاف کام کرنے والے دیگر دہشت گرد گروپوں کی بیرونی حمایت کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔
وزیر خارجہ نے اُمید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کابل میں نئے حکام ٹی ٹی پی کو پاکستان کے خلاف سرحد پار سے دہشت گردانہ حملے کرنے سے قائل کرنے یا روک سکیں گے جیسا کہ انہوں نے دوحہ معاہدے اور اس کے بعد کے پالیسی اعلانات میں کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اس مقصد کی طرف کوششیں ناکام نظر آتی ہیں، ایسا لگتا ہے کہ ٹی ٹی پی نے پاکستان کے خلاف ”جنگ“ کا اعلان کرنے کا حوصلہ پیدا کیا، اسی لئے حملے تیز ہو گئے ہیں۔
’پاکستان اس ضمن میں اپنی کوششیں جاری رکھے گا اور دہشتگردی کا خاتمہ کرنے میں بھرپور تعاون کرے گا۔‘
Comments are closed on this story.