’ڈیلی میل نےغیرمشروط معافی مجھ سے نہیں 22 کروڑ پاکستانی عوام سے مانگی ’
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پچھلی حکومت نے مجھے، میرے خاندان، مسلم لیگ (ن) اور میاں محمد نواز شریف کو بدنام کرنے کی بھونڈی کوشش کی اور انتہائی لغو اور بے بنیاد الزامات لگائے گئے وہ سب آپ کے علم میں ہے۔ جس کا مقصد پاکستان اور بیرون ملک ہمیں بدنام کرنے کی کوشش تھا۔
ن لیگی رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اصل کیس پانامہ کا تھا فضا اقامہ کی ہوگئی جس کا کہیں کوئی ذکر نہیں تھا، اقامہ اس لئے لایا گیا کیونکہ پانامہ میں نواز شریف کا دور دور تک نام نہیں تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس زمانے میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت صدیقی کا بیان چلا اور آپ نے دیکھا۔ سچ کو آنچ نہیں، دس بیس سال گزر جائیں لیکن سچ عود کر آتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران نیازی اور حواریوں نے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کو ہزاروں کاغذات دئے اور دو سال اس کی تحقیقات چلتی رہیں، اور نتیجہ آپ کے سامنے ہے کہ اللہ تعالٰی نے پاکستان اور مجھ خطاکار کی عزت رکھی۔
شہباز شریف نے کہا کہ پتھر دل سوچ کے حامل لوگوں نے سوچا پاکستان کو دنیا میں نقصان پہنچتا ہے تو کوئی بات نہیں کسی طرح شریف خاندان کو رسوا کرو۔
انہوں نے کہا کہ عمران نیازی نے ملکی معیشت کو تباہ کیا، دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کو خراب کیا، بیرونی امداد روکنے کیلئے جھوٹی خبریں پھیلائیں، عمران نیازی کی بدعنوانیوں کے حوالہ سے فنانشل ٹائمز نے بتایا، عمران نیازی اگر سچا ہے تو فنانشل ٹائمز کے خلاف کیس کرے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیفڈ کے ذریعے ملی پنجاب میں آنے والے 600 ملین پاؤنڈ کی رقم کو شفاف طریقے سے خرچ کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈیلی میل کے آرٹیکل میں لکھا تھا کہ شہزاد اکبر نے ڈیوڈ روس کو پاکستان کی جیلوں کی سیر کرائی اور ان کو گرفتار لوگوں سے ملوایا اور پھر اسٹوری چھاپی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ اتوار کا دن تھا چھٹی تھی اس دن، اس کے باوجود برطانوی ادارے ڈیفڈ نے وضاحت دی کہ ایسا کچھ نہیں یہ بات غلط ہے۔ میرے ذاتی علم میں ہے کہ عمران نیازی کے پریشر سے چھ گھنٹے اس وضاحت کو موخر کرایا گیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان الزامات سے پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی، دنیا میں تاثر دیا گیا کہ پاکستان کی امداد نہ کرو۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ امریکا نےکہا ڈیلی میل کی خبر کی تحقیقات ہونی چاہئے، جس کے فوراً بعد میں نے انہیں لیگل نوٹس جاری کیا، تین سال تک ڈیلی میل نے الزامات پر ٹال مٹول سے کام لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے ڈیوڈ روز کی چھٹی کا بہانہ بنایا گیا اور پھر کورونا کو بہانہ بنا کر ثبوت پیش نہیں کئے گئے۔ اس سب کے باوجود ڈیلی میل نے غیرمشروط معافی مانگی اور ڈیلی میل نے معافی مجھ سے نہیں 22 کروڑ پاکستانی عوام سے مانگی ہے۔
وزیراعظم نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ محمد بن سلمان نے خانہ کعبہ کے ماڈل والی واحد گھڑی بنوائی اور انہوں نے خانہ کعبہ کے ماڈل والی گھڑی بیچ ڈالی، ہمارے یہاں پاکستان میں لوگ نجی زندگی میں چاہے جو کچھ کریں لیکن ناموس رسالت اور خانہ کعبہ کی عزت اور حرمت پر کٹ مرتے ہیں، یہ انتہائی گھٹیا حرکت کی عمران نیازی نے کہ خناہ کعبہ کے ماڈل والی گھڑی بیچ کرپاکستان کی عزت کو نیلام کیا بدنام کیا۔ اس سے بڑی قبیح حرک ہو نہیں سکتی۔
شہباز شریف نے کہا کہ ایک دکاندار نے کہا جعلی رسید پر گھڑی بیچی گئی اور گھڑی خریدنے والے دکاندار نے کہا کہ میں نے دو ملین ڈالر میں گھڑی خریدی۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ انہوں نےدوست ممالک سے تعلقات خراب کئے، ڈیلی میل نے آرٹیکل کو ویب سائٹ سے ہٹا دیا ہے اور اخبار میں معافی نامہ شائع کیا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور میرے بغض میں پاکستان کو بدنام کیا گیا، فنانشل ٹائمز میں ان کے بارے میں خبر چھپی کہ شوکت خانم کے نام پر چندہ جمع کرکے سیاست پر خرچ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز اپنے والد سے ملنے جیل گئیں تو انہیں گرفتار کرلیا گیا، آصف زرداری کی بہن فرال تالپور کو عید کے دن گرفتار کیا گیا، لیکن دوسری طرف اپنی بہن علیمہ خان کو ایمنسٹی سکیم کے ذریعے این آر او دلوا دیا جس کی دبئی اور امریکہ میں جائیدادیں پکڑی گئیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کرکے اسے توڑا، بڑی مشکل سے ہم نے آئی ایم ایف سے دوبارہ معاہدہ کیا، باقاعدہ ایڑیاں رگڑیں آئی ایم ایف کے سامنے، انہوں نے معیشت کی راہ میں کانٹوں والے جال بچھائے، ہم نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچالیا ہے، ہم نے ریاست کو بچانے کیلئے سیاست کو قربان کیا۔
ان کا کہنا تھ اکہ عمران نیازی نے مصنوعی طور پر تیل کی قیمتیں روکی ہوئی تھیں اور اگلی حکومت کیلئے مشکلات پیدا کرنے کیلئے ان میں اضافہ نہ کیا، ہمیں مجبوراً قیمتیں بڑھانا پڑیں، ہم نے ریاست بچانے کیلئے اپنی سیاست قربان کر دی، ہمارے دور میں ادویات مفت ملتی تھیں، کھاد، آٹا اور چینی سستی تھیں، 75 سال میں ملکی وسائل برباد کئے گئے اس کی ذمہ دار سیاسی حکومتیں اور ڈکٹیٹرز بھی ہیں، ریکوڈک سے ہم تانبے کی پیداوار حاصل نہیں کر سکے لیکن پاکستان کو اربوں، کھربوں کا نقصان ہوا ہے، ہمارے دور میں 14 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی گئی، ہم نے بجلی کے سستے منصوبے لگائے، ہم نے سستی گیس کیلئے معاہدے کئے، سابق حکومت نے جب گیس سستی تھی تو اس کی خریداری کیلئے کچھ نہ کیا، انہوں نے مخالفین کو جیلوں میں ڈالنے اور انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنانے پر ہی توجہ مرکوز رکھی، عمران نیازی کے چار سالہ دور میں انتقامی کارروائیاں عروج پر تھیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب متاثرین کیلئے وفاقی حکومت نے 70 ارب روپے فراہم کئے، این ڈی ایم اے کے ذریعے کمبل، خیمے، ادویات اور دیگر سامان تقسیم کیا گیا ہے، ابھی بڑا چیلنج ہمارے سامنے موجود ہے، متاثرین کیلئے گھروں کی تعمیر کرنا ہو گی، شدید سردی کے موقع میں ہمیں وسائل کی ضرورت ہے، ایک مخیر شخصیت نے سیلاب متاثرین کیلئے 100 گھر تعمیر کئے ہیں، ایسے ہزاروں گھر ابھی تعمیر کرنے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ عمران نیازی نے ملک کو دیوالیہ کرنے کی کوشش کی، دن رات الزامات لگانے کے سوا کچھ نہیں کیا، اس نے چینی برآمد کرکے سبسڈی دے دی، پھر چینی درآمد کی، اسی طرح گندم بھی درآمد کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ غریب عوام کیلئے سہولیات فراہم کرنے پر حکومت کی توجہ ہے، یورپی اور دوست ممالک کے سفراء سے بھی اس سلسلہ میں آج ملاقات کی ہے، 1800 ارب روپے کا ہم نے کسان پیکیج دیا ہے، خیبرپختونخوا کیلئے بھی آٹے اور چینی کا انتظام کیا ہے، سیلاب متاثرین کیلئے دیگر ممالک نے بھی ہماری مدد کی ہے لیکن ابھی ہمیں کھربوں روپے اور چاہئے ہوں گے، عوام کی دعائوں اور اتحادی حکومت کی کوششوں سے ملک صحیح سمت میں گامزن ہے اور ملک دیوالیہ نہیں ہو گا حالانکہ عمران خان نے تو پوری کوشش کی کہ ملک سری لنکا بن جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران نیازی نے ملک کے ساتھ جو سب سے بڑا فراڈ کیا وہ 190 ملین پاؤنڈ یعنی 50 ارب روپے کا ہے۔ کابینہ کے سامنے ایک بند لفافہ پیش کیا گیا ، کابینہ نے اعتراض کیا کہ اس کو کھولیں۔ وہ پیسہ جس مقصد کیلئے آیا تھا وہ سپریم کورٹ چلا گیا۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ پاک افغان بارڈر ٹینشن پر میٹنگ بلائیں گے، افغانستان ہمارا برادر ہمسایہ ملک ہے، ہم پوری کوشش کریں گے کہ معاملات کو بہتر طریقے سے چلایا جائے، ابھی جو بے گناہ شہری شہید ہوئے ہیں، پاکستان نے اس کی شدید مذمت کی ہے اور افغانستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایسے واقعات کی روک تھام کریں کیونکہ اس سے دونوں ممالک کے تعلقات کو نقصان پہنچے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تحفہ میں ملنے والی گھڑی عمران خان کی نہیں 22 کروڑ عوام کی امانت تھی، اس کا اسے حساب دینا پڑے گا۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ عمران نیازی کے محسن تھے لیکن عمران نیازی محسن کش نکلے ہیں، نئے سپہ سالار پروفیشنل سولجر ہیں اور شاندار کیریئر رکھتے ہیں، وہ پاک فوج کو مضبوط کریں گے اور اپنے دائرہ میں رہ کر ملک کی خدمت کریں گے۔
مزید سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی صدر مملکت سے ملاقات میری اجازت سے ہوئی، صدر نے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا تھا، ملک کی معاشی بحالی، بقاء اور سلامتی کیلئے 100 قدم آگے جانے کیلئے تیار ہیں لیکن تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے، قوموں کی زندگی میں ایسے مواقع آتے ہیں، جب بڑے مقصد کیلئے قربانی دینا پڑتی ہے لیکن محسن کش شخص کے ساتھ کیا مذاکرات کریں گے، الیکشن ہوا تو عوام اپنا فیصلہ دیں گے، عمران خان انا پرست، فراڈیہ اور جھوٹا شخص ہے، اپنی انا کیلئے سب کچھ قربان کر سکتا ہے، اس کو پاکستان کے مفاد سے کوئی سروکار نہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی وطن واپسی کے حوالہ سے شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان میں نواز شریف کے کروڑوں چاہنے والے ہیں، وہ جلد وطن واپس آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ اتحادی حکومت کی پوری کوشش ہے کہ غریب عوام پر کسی طور پر بوجھ نہ ڈالا جائے، عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو پہنچایا جائے گا۔
Comments are closed on this story.