جرمن سفیر کے بعد آسٹریلوی ہائی کمشنر بھی چپلی کباب کے پیچھے پشاور پہنچ گئے
پاکستان میں دیسی کھانے بدیسیوں کو بھی مرغوب ہوجاتے ہیں، پشاورکے چپلی کباب کی ہی مثال لے لیں جس نے غیرملکی عہدیداروں کو اپنا دیوانہ بنارکھا ہے، جرمن سفیر کے بعد آسٹریلوی ہائی کمشنر بھی چپلی کباب کی چاہ میں صوبائی دارالحکومت پہنچ گئے۔
نیل ہاکنز نے ٹوئٹرپرجلیبی اورچلی کباب سے لطف اندوز ہوتے ہوئے تصاویرشیئرکیں۔
شاندارمہمان نوازی پرپشاورکا شکریہ اداکرتے ہوئے آسٹریلوی ہائی کمشنرنے اپنی ٹویٹ میں وہاں کھائے جانے والے کھانوں کی تعریف کرتے ہوئے سب کو ایک بار تو چپلی کباب ضرور کھانے کا مشورہ دیا۔
نیل ہاکنزنے لکھا، ’ چرسی تکہ، کابلی پلاؤ، گاجرکا حلوہ اورجلیبی - کھانا شہرکی ثقافت اورزندہ دل لوگوں سے میل کھاتا ہے، مجھے سب سے زیادہ چپلی کباب پسند آئے جو پشاورکی خاص سوغات ہے اورجسے ہر ایک کو ضرور آزمانا چاہیے۔’
آسٹریلوی ہائی کمشنرنے اتنے روایتی کھانوں کے اپنی ٹویٹ کا اختتام پشتو زبان میں ’خُدائے پامان(آپ پراللہ کی رحمت ہو)‘ لکھ کرکیا۔
اس سے قبل پاکستان میں تعینات جرمن سفیرنے بھی چلی کباب کو بہترین قرار دینے کے ساتھ ساتھ یہ جاننے کی خواہش بھی ظاہرکی تھی کہ انہیں ”چپلی“ کیوں کہا جاتا ہے؟۔
جرمن سفیرالفریڈ گریناس نےکباب تناول فرمانے کے بعد سوشل میڈیا پرلکھا تھا، ’توے سے میری ٹیبل تک سیکنڈز میں، پشاور میں اپنی زندگی کے سب سے تازہ اور ذائقے دار کبابوں میں سے ایک کا لطف اٹھایا۔ ہلکے مصالحے کے ساتھ لیکن ذائقے میں انتہائی بھرپور۔ لیکن کیا کوئی مجھے بتا سکتا ہے کہ انہیں ”چپلی“ کباب کیوں کہا جاتا ہے؟‘۔
جرمن سفیرکی اتنی تعریفوں پربہت سے سوشل میڈیا صارفین نے ان تک اس نام کی مکمل معلومات پہنچانے کا بیڑہ اٹھاتے ہوئے ٹویٹس میں دھڑا دھڑمعلومات شیئرکی تھیں۔
Comments are closed on this story.