Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

افغانستان: قاتل کومقتول کے باپ نے سرعام موت کے گھاٹ اتاردیا

قاتل کو سرعام کھیلوں کے میدان میں لوگوں کے سامنے ہلاک کیا
شائع 09 دسمبر 2022 02:22pm

افغانستان میں پہلی مرتبہ قاتل کو مقتول کے والد نے سرعام گولی مار کرہلاک کردیا۔

طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلی مرتبہ کسی قاتل کو سرعام سزا دی گئی ہے، جبکہ مقتول کے والد کو طالبان کی جانب سے قاتل کو گولی مار کر ہلاک کرنے کی باقاعدہ اجازات دی گئی تھی۔ طالبان ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ اس شخص کو سرعام کھیلوں کے میدان میں لوگوں کے سامنے ہلاک کیا گیا۔

ترجمان کے مطابق مقتول کے والد کی جانب سے قاتل کو تین مرتبہ گولی مار کر ہلاک کیا جبکہ اس موقع پر دیگر طالبان رہنما بھی موجود تھے۔ مذکورہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا جب طالبان نے ججوں کو شریعہ قانون کا مکمل نفاذ کرنے کی ہدایت کی تھی۔

طالبان کے رہبرِ اعلیٰ ہیبت اللہ اخونزادہ کی جانب سے گزشتہ ماہ ہی حکم جاری کیا گیا تھا، جس میں ججوں کو سزائیں نافذ کرنے کا کہا گیا تھا۔ طالبان کی جانب سے جن سزاؤں کا حکم دیا تھا ان سزاؤں میں سرِعام موت کی سزا، ہاتھ کاٹنے اور سنگسار کرنے کی سزائیں شامل تھیں۔

طالبان نے جرائم اوران سے متعلق سزاؤں کے بارے میں باضابطہ طور پروضاحت نہیں کی، جبکہ اب تک کوڑمارے جانے کے کئی واقعات سامنے آچکے ہیں، جن میں متعدد افراد کو صوبہ لوگرمیں سرعام کوڑے مارے جانے کا واقعہ بھی شامل ہے۔

ایسا پہلی مرتبہ ہے کہ طالبان نے عوامی سطح پر سرِعام سزا دینے کے اقدام کو قبول کیا جبکہ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق سرِعام سزا دیے جانے کے موقع پر سپریم کورٹ جسٹس بھی وہاں موجود ہوتے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی فوجی افسران، سینیئر وزراء بھی موجود تھے لیکن اس دوران وزیرِ اعظم حسن اخند وہاں موجود نہیں تھے۔

ہلاک ہونیوالا شخص کون ہے؟

سرعام ہلاک کیے جانے والے شخص کا نام تاج میر ہے، جوغلام سرور نامی شخص کا بیٹا ہے۔ تاج میر کا تعلق افغانستان کے صوبے ہیرات سے ہے، اس نے مصطفیٰ نامی شخص کو پانچ سال پہلے چاقو مار موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

اس شخص کو تین طالبان عدالتوں نے کی جانب سے سزا دی تھی، جس کی تصدیق ملا اخونزادہ خود کی تھی۔ سرِ عام سزا سزا دینے سے پہلے ایک نوٹس بھی جاری کیا گیا تھا جس میں لوگوں کو ایک کھیل کے میدان می جمع ہونے کی دعوت دی تھی۔

مقتول کے والد نے اپنے بیان میں کہا کہ طالبان نے قاتل کو معاف کرنے کی کئی بارمننتیں کیں لیکن لیکن انہوں نے سرِ عام قتل کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹے۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان میرے پاس آئے تھے اور اس شخص کو معاف کرنے کی درخواست بھی کرتے رہے لیکن میں نے کہا کہ اس شخص کو قتل کرنا ضروری ہے۔

دوسری جانب اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریز نے افغانستان میں سرعام سزائیں دیے جانے پرگہرے افسوس کا اظہار کیا ساتھ ہی اس عمل پر پابندی کا مطالبہ بھی کیا۔

United Nations

afghan taliban

Murder