’جواۓ لینڈ اخلاقی طورپردیکھی جائے یا نہیں عدالت تعین نہیں کرسکتی‘
سندھ ہائی کورٹ نے فلم ”جواۓ لینڈ“ کی ریلیز کے خلاف دوسری درخواست پربھی تحریری حکم جاری کردیا ہے۔
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدالت اس بات کا تعین نہیں کرسکتی کہ فلم اخلاقی طورپردیکھی جائے یا نہیں، غیرضروری سینسرشپ معاشرے کا دم گھوٹنے، تخلیقی صلاحیتوں، ترقی کے روکنے کے مترادف ہے۔
عدالت نے کہا کہ درخواست گزار نے فلم کے سرٹیفیکیشن میں کسی قانونی خامی کی نشاندہی نہیں کی، فلم کوسینسر بورڈ نے مکمل جانچ کے بعدریلیز کی اجازت دی ہے۔
سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ کسی شہری کوذاتی حیثیت میں اس طرح کے اعتراض کا حق نہیں ہے،عدالت فلم ساز، آزادی اظہاررائے پر قدغن لگانے کیلئے اخلاقیات کی بنیاد پرفیصلہ نہیں دی سکتی۔
مزید کہا کہ آرٹیکل 19 کے تحت فلم سازکو بھی اظہار رائے کی مکمل آزادی حاصل ہے کوئی معقول وجہ ہوتو سینسربورڈ یا صوبائی مجازاتھارٹی ہی فلم پرپابندی لگا سکتی ہے۔
Comments are closed on this story.