دعا زہرا کیس: کب کیا ہوا؟
اپریل کے وسط میں کراچی سے ایک نوجوان لڑکی کے لاپتہ ہونے کی اطلاع کے بعد سے دعا زہرہ کیس کی خبریں تواتر سے گردش کرنے لگیں۔
دعا کی تلاش شروع ہوئی تو وہ مئی میں پنجاب کے شہر بہاولنگر میں شادہ شدہ حیثیت سے سامنے آئیں۔ دعا شادی کے وقت 18 سال کی بھی نہیں تھیں۔
دعا زہرا کیس سے جڑی اہم پیش رفت ذیل میں درج ہیں۔
16 اپریل 2022: دعا زہرہ کے والدین نے گمشدگی کی اطلاع دی۔ شکایت میں کہا گیا کہ وہ کراچی کے علاقے گولڈن ٹاؤن، شاہ فیصل ٹاؤن، کورنگی میں واقع اپنی رہائش گاہ سے لاپتہ ہوئیں۔ ابتدائی معلوماتی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 14 سالہ لڑکی کو اس وقت اغوا کیا گیا جب وہ گھر سے کچرا پھینکنے کے لیے نکلی تھی۔
20 اپریل 2022: سی سی پی او غلام نبی میمن نے دعا زہرہ کی بازیابی کے لیے تین خصوصی ٹیمیں تشکیل دیں۔ سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے اس کیس کا نوٹس لیا کیونکہ دعا زہرہ کیس اور اسی طرح کے دو دیگر کیسز سوشل میڈیا پر حاوی تھے۔
21 اپریل 2022: ایک پولیس افسر کی جانب سے میڈیا پر لیک ہونے والی ویڈیو میں ایک لڑکی کو دعا زہرا کے گھر کے قریب گاڑی میں داخل ہوتے دکھایا گیا ہے۔ پولیس کا دعویٰ تھا کہ دعا نے اپنی مرضی سے گھر چھوڑا تھا اور یہ اغوا کا معاملہ نہیں تھا۔ فوٹیج کسی اور لڑکی کی نکلی۔ ویڈیو لیک کرنے والے پولیس اہلکار کو معطل کر دیا گیا ہے۔
25 اپریل 2022: دعا زہرہ مل گئی لیکن وزیراعلیٰ سندھ نے سیکیورٹی کے حوالے سے ٹھکانے کو خفیہ رکھا۔ پولیس کے ایک بیان میں کہا گیا کہ دعا نے اپنی مرضی سے شادی کی۔
نوجوان لڑکی کے والدین نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وہ کم عمر ہے اور اس کی شادی غیر قانونی ہے۔
26 اپریل 2022: دعا زہرہ کا ویڈیو پیغام سامنے آیا، جس میں اس نے ظہیر احمد سے اپنی شادی کا انکشاف کیا۔ اس نے لاہور کی ایک سیشن عدالت میں اپنے والدین سے تحفظ کے لیے درخواست دائر کی۔
اس جوڑے کو لاہور کی ماڈل ٹاؤن کورٹ میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا، جہاں دعا نے جج کو بتایا کہ اس نے اپنی مرضی سے لاہور کے ایک لڑکے ظہیر احمد کے ساتھ شادی کی ہے۔ ان کے بیان کی روشنی میں عدالت نے دعا زہرہ کو اپنے شوہر کے ساتھ رہنے کی اجازت دی۔
7 مئی 2022: کراچی پولیس نے شادی کے موقع پر موجود ظہیر سمیت چار ملزمان کے خلاف عبوری چالان جاری کیا۔ ان پر اغوا، عصمت دری اور جبری شادی کے الزامات عائد کئے گئے۔
8 مئی 2022: دعا زہرہ کے والد سید مہدی علی کاظمی نے اپنی بیٹی کی بازیابی کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی۔ 11 مئی 2022: سندھ ہائی کورٹ نے متعلقہ حکام کو 19 مئی تک جواب جمع کرانے کے لیے نوٹس جاری کیا۔
19 مئی 2022: لاہور کے ایک جوڈیشل مجسٹریٹ نے زہرہ کی عمر معلوم کرنے کے لیے اس کا طبی معائنہ کرانے کی پولیس کی اپیل کو اس بنیاد پر مسترد کر دیا کہ متعلقہ شخص کی رضامندی کے بغیر ایسا کوئی معائنہ نہیں کیا جا سکتا۔
24 مئی 2022: عدالتِ عظمیٰ نے سیکرٹری داخلہ کو 30 مئی تک دعا زہرہ کو تلاش کرنے اور پیش کرنے کا حکم دیا۔
پنجاب پولیس نے انسپکٹر جنرل سندھ (آئی جی) کو مطلع کیا کہ دعا زہرہ آزاد جموں و کشمیر منتقل ہو گئی ہیں۔
28 مئی 2022: سندھ ہائی کورٹ نے پنجاب سے دعا زہرہ کی بازیابی میں ناکامی پر پولیس کی سرزنش کی اور حکومت کو سندھ کے انسپکٹر جنرل کامران فضل کو تبدیل کرنے کا حکم دیا۔
5 جون 2022: پنجاب پولیس نے بہاولنگر سے لاپتہ دعا زہرہ کو بازیاب کر لیا۔
6 جون 2022: سندھ ہائی کورٹ نے عمر کے تعین کے لیے دعا زہرہ کے میڈیکل ٹیسٹ کا حکم دیا۔ دعا نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔ جس میں انہوں نے کہا ”میں 18 سال کی ہوں اور میں نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے۔“
7 جون 2022: عدالت نے دعا زہرا کو یہ فیصلہ کرنے کا حق دیا کہ وہ کس کے ساتھ رہنا چاہتی ہے۔
10 جون 2022: لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب پولیس کو ہدایت کی کہ دعا زہرہ کی ساس اور دیگر سسرالیوں کو ہراساں نہ کیا جائے۔
16 جون 2022: سندھ پولیس نے عدالت سے دعا زہرا کے اغوا کی ایف آئی آر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا، کیونکہ عدالتی فیصلے نے اغوا کے الزامات کو رد کردیا تھا۔
18جون 2022: دعا کے والد مہدی کاظمی نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔
23 جون 2022: سپریم کورٹ نے دعا زہرہ کے والد کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست کو نمٹا دیا جس کے تحت انہیں جس کے ساتھ چاہیں رہنے کی اجازت تھی۔ وکیل جبران ناصر کا کہنا ہے کہ ان کے موکل اب نکاح نامہ کو چیلنج کرنے کے لیے میڈیکل بورڈ اور فیملی کورٹ کی تشکیل کے لیے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔
25 جون 2022: عدالت نے پولیس کو تفتیش جاری رکھنے کا حکم دیا۔ دعا زہرہ کی عمر معلوم کرنے کے لیے 10 رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا۔
28 جون 2022: دعا زہرہ کے والد مہدی کاظمی نے تفتیشی افسر کو تبدیل کرنے کی درخواست دائر کی۔
29 جون 2022: دعا میڈیکل بورڈ کی پہلی میٹنگ کے سامنے پیش ہونے میں ناکام رہیں۔
2 جولائی 2022: دعا زہرہ کی عمر معلوم کرنے کے لیے ان کے طبی ٹیسٹ کیے گئے۔
4 جولائی 2022: دعا زہرہ کے طبی معائنے میں ان کی عمر 14 سے 15 سال کے درمیان بتائی گئی۔ پہلے کئے گئے ایک ٹیسٹ کے مطابق دعا زہرا کی عمر 16 سے 17 سال کے درمیان بتائی گئی تھی۔
5 جولائی 2022: دعا زہرہ کے والد نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی کہ ظہیر احمد کی غیر قانونی حراست سے ان کی بیٹی کو بازیابی کرایا جائے۔
7 جولائی 2022: لاہور ہائی کورٹ نے ظہیر کی عبوری حفاظتی ضمانت منظور کی۔
14 جولائی 2022: عدالت نے حکم دیا کہ نکاح خواں (نکاح رجسٹرار) کو دولہا اور دلہن سے عمر کا دستاویزی ثبوت طلب کرنا چاہیے۔
16 جولائی 2022: تفتیشی افسر (IO) نے اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کی، جس میں ظہیر کے کال ڈیٹیل ریکارڈ (CDR) کی تفصیلات شامل تھیں۔ سی ڈی آر کے مطابق، ظہیر اس وقت کراچی میں تھے جب دعا زہرہ پراسرار طور پر لاپتہ ہوئیں۔
19 جولائی 2022: لاہور کی عدالت نے دعا زہرہ کو ان کی درخواست پر دارالامان (خواتین کی پناہ گاہ) بھیج دیا، دعا کے والدین کی طرف سے ”مسلسل دھمکیوں“ کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی واضح کیا گیا کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ ”اچھی حالات میں نہیں“ تھیں۔
21 جولائی 2022: سندھ ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ کسی بھی قانونی رکاوٹ کے بغیر، دعا زہرہ کو کراچی میں خواتین کی پناہ گاہ لایا جائے، اور سندھ پولیس سے کہا کہ وہ اسے واپس لے جائے۔
23 جولائی 2022: لاہور کی عدالت نے دعا زہرا کو واپس کراچی منتقل کرنے کا حکم دیا۔
28 جولائی 2022: ظہیر احمد کی والدہ نور بی بی نے اس تکلیف کے لیے معذرت کی جو دعا زہرہ کے خاندان کو ان کی بیٹی کی عدم موجودگی میں برداشت کرنی پڑی۔
28 جولائی 2022: کراچی کی عدالت نے دعا زہرہ کو مقدمے کی مدت تک حکومت کے زیر انتظام چلڈرن پروٹیکشن اور شیلٹر ہوم میں رہنے کا حکم دیا۔
Comments are closed on this story.