جنید جمشید کو ہم سے بچھڑے 6 برس بیت گئے
دل دل پاکستان جیسے شہر آفاق ملی نغمے سے لوگوں کے دلوں میں جگہ بنانے والے معروف نعت خواں اور مبلغ جنید جمشید کو دنیا سے رخصت ہوئے 6 برس بیت گئے۔
جنید جمشید 7 دسمبر 2016 کو چترال میں تبلیغی دورے کے بعد واپس آ رہے تھے کہ حویلیاں کے قریب پی آئی اے کا طیارہ فلائٹ نمبر661 نمبر حادثے کے نتیجے میں گر کر تباہ ہو گیا، حادثے میں دیگر مسافروں سمیت جنید جمشید اور ان کی دوسری اہلیہ خالق حقیقی سے جا ملے۔
جنید جمشید 3 ستمبر 1964 کو کراچی میں پیدا ہوئے، ان کے والد جمشید اکبر خان پاک فضائیہ میں اعلیٰ عہدے پر فائز تھے۔
جنید جمشید بھی پاک فضائیہ میں جانا چاہتے تھے، ان کی خواہش تھی کہ وہ ایف -16 جنگی طیارے کے پائلٹ بنیں، اس لئے انہوں نے لاہور میں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد پاک فضائیہ میں بطور پائلٹ بننے کیلئے درخواست دی لیکن نظر کمزور ہونے کے باعث ان کی یہ خواہش پوری نہ ہوسکی۔
پھر جنید جمشید نے لاہور میں یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سےانجیئیرنگ کی تعلیم حاصل کی، جنید جمشید نے کچھ عرصہ بطور انجئینر پاک فضائیہ میں اپنی خدمات سرانجام دیں۔
جنید جمشید نے ”وائٹل سائنز“ کے نام سے میوزیکل گروپ بنایا اور اس گروپ میں بطور لیڈ سنگر گانا شروع کیا، انہوں نے اپنے گلوکاری کے کیریئر میں وہ شہرت اور مقبولیت حاصل کی جو بہت ہی کم لوگوں کے حصے میں آتی ہے۔
ملی نغمے“ دل دل پاکستان “ نے جنید جمشید کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا، وہ تقریبا 15 سال گلوکاری کے شعبے سے وابستہ رہے ،ان کے میوزک کیرئیر کے دوران ریلیز ہونے والی البمز میں ”وائٹل سائنز ون“،“ وائٹل سائنز ٹو“،”اعتبار“، ”ہم تم“، ”تمھارا اور میرا نام“، ”اس راہ پر“اور دیگر شامل ہیں۔
2004 میں جنید جمشید نے موسیقی کو خیرباد کہہ دیا اور گلوکاری چھوڑ کر اپنی زندگی اسلام کیلئے وقف کردی ، وہ نعت خوانی کی جانب راغب ہو گئے، ان کی پڑھی گئی نعتوں نے بھی بے انتہا مقبولیت حاصل کی اور یہی وجہ ہے کہ ان کی آواز آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے ۔
جنید جمشید نے نعتوں کے ساتھ ساتھ کئی دینی پروگرامز کی میزبانی بھی کی، انہوں نے اسلام کی تبلیغ کیلئے مختلف ممالک کے دورے بھی کئے، 2007 میں انہیں حکومت پاکستان نے تمغہ امتیاز سے نوازا۔
Comments are closed on this story.